ہم نے انڈیا کو جنگی اور سفارتی میدان میں شکست دے دی، ہم نے انڈیا کےجنگی جہاز تباہ کرکے انڈیا کو حیران و پریشان کر دیا، ہمارے وزیر اعظم نے بھارتی وزیر اعظم کو چاروں شانے چِت کر دیا، ہماری سیاسی پالیسی نے انڈیا کو پوری دنیا میں رسوا کر دیا، پہلی دفعہ سرحد پاس سے کسی ملک کے وزیر اعظم نے دشمن ملک کے وزیر اعظم کو الیکشن میں مات دے دی، ایسے کافی ساری ہیڈ لائیز آپکو نیوز چینل اور سوشل میڈیا پہ چلتی نظر آئی ہوں گی دل ہی دل میں ہر پاکستانی کو فخر محسوس ہوا ہوگا۔ کئی دفعہ انڈیا کے نقصان پہنچانے کے باوجود ہم نے تحمل سے کام لیا اور امن قائم رکھنے کی کوشش کی، لیکن اس دفعہ ہم نے انڈیا کے حملوں کا بھرپور نا صرف جواب دیا بلکہ بھرپور نقصان بھی پہنچایا یہ ساری باتیں بالکل درست ہیں کوئی شک نہیں اس دفعہ ہم نے انڈیا کو ہر میدان میں مات دے دی۔ سرحدی اور سفارتی جنگ تو جیت لی ہم نے لیکن اس جنگ کا کیا ہوگا جو انڈیا ہمارے گھروں میں گھس کر لڑ رہا ہے؟ انڈین ڈرامے اور فلمیں ہماری نئی نسل کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے، کیبل پہ آدھے سے زیادہ انڈین چینل چل رہے ہیں اور ہماری خواتین اپنی اولاد سے زیادہ سٹار پلس کے ڈراموں کی فکر میں نظر آتی ہیں، ساس اور بہو کے موضوع پہ بننے والے انڈین ڈراموں نے پاکستانی معاشرے میں مزید بے چینی اور نفرت کے بیج بو دئیے ہیں، ہمارے چھوٹے بچے انڈین کارٹون دیکھ دیکھ کر آدھے ہندو سوچ کے ہوچکے ہیں جب بچوں کو بچپن سے ہی مندر اور بت نظرآئیں گے تو وہ اللہ سے زیادہ ہنومان کا ہی نام لے گا۔
انڈین فلمیں اور ڈراموں میں بھابھی کا دیور کے ساتھ محبت کا چکر ایک عام بات دکھائی جاتی ہے جس کا اثر ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ پاکستانی ڈراموں کا بہترین معیار ہوا کرتا تھا لیکن اب پاکستانی ڈراموں میں بھی انڈین ڈراموں کے اثرات واضح نظر آنے لگے ہیں۔
سرحد پہ تو ہماری افواج ہماری حفاظت کر لیں گی لیکن ہمارے گھروں میں جو انڈیا نے میٹھی جنگ چھیڑ رکھی ہے وہ ہم کب اور کیسے جیتیں گے؟ اس مسئلہ پہ حکومت کے ساتھ ساتھ ہمیں خود سوچنے کی اشد ضرورت ہے۔