کھیلتے کھیلتے دونوں میں سے،
ایک نے دوجے کی گُڑیا کی نوچ لی آنکھیں
لڑکی چیخی،
دیکھو، تم نے میری گُڑیا اندھی کر دی
اب سپنے کیسے دیکھے گی؟
لڑکا نادم ہو کر بولا
میں جب ابٌو جتنا ہو کر شہر گیا تو
یہ وعدہ کرتا ہوں تم سے،
سب سے پہلے،
اِس کی آنکھیں لاؤں گا
سُنا ھے شہر گیا وہ اک دن
جانے اُس کے بعد ہوا کیا؟
یہ معلوم نہیں ھے لیکن،
آج اچانک اُس لڑکی کو راہ میں دیکھا
ہاتھ میں اُس کے اک گُڑیا تھی
ہاں بتلانا بھُول گئ میں
گُڑیا آج بھی اندھی ھے۔ ۔ ۔