مہاجر ہوں میں ہجرت کی ڈگر میں ہوں
میں صدیوں سے سفر میں ہوں
مگر دھرتی گواہ بن کر بتائے گی
کہ اِس کی سوندھی مٹی میں
مرے اجداد کا بھی خوں مہکتا ھے
جو اِس کی مانگ میں بن کر
ستارہ سا چمکتا ھے
مجھے تقسیم سے پہلے غرض تھی اور نہ اب ہو گی
مگر شاید،
مہاجر لفظ سازش ھے
مہاجر اِس زمیں پر اب نہیں کوئی
یہاں کے لوگ اِس مٹی کی خوشبو سے
بندھے ہیں
اور اِن کو ایک دوجے سے جدا کرنا
نہیں آساں نہیں ممکن
یہ دھرتی ھے تو ھم بھی ہیں
یہ ہمکو ماننا ہو گا
اور اپنے ہر عدو کو بھی
ہمیں پہچاننا ہو گا
مہاجر ہونا کوئی کمتری کب ھے؟
مِرے آقا مہاجر تھے
مہاجر ہونا اک اعزاز جیسا ھے
یہ دھیمے ساز جیسا ھے
انوکھے راز جیسا ھے
مہاجر ہوں میں ہجرت کی ڈگر میں ہوں
میں صدیوں سے سفر میں ہوں