1. ہوم/
  2. غزل/
  3. فرحت عباس شاہ/
  4. دیکھ لو ٹوٹ بکھرتی ہوئی عظمت اِن کی

دیکھ لو ٹوٹ بکھرتی ہوئی عظمت اِن کی

دیکھ لو ٹوٹ بکھرتی ہوئی عظمت اِن کی
ہم نے چپ چاپ سہی روح پہ نفرت جِن کی

بند ہوتے ہوئے دروازوں پہ جا کُھلتی ہے
ناگہانی میں گزاری ہوئی عُجلت سِن کی

امن کے قصے سناتے ہوئے تھکتے ہی نہیں
جنگ کی آڑ میں بڑھتی ہے تجارت جن کی

تو خوشی سے تھا عجب رویا کہ برسات ہنسی
جلترنگ آج بھی کانوں میں ہے اُس کِن مِن کی

آپ کی راتیں بھی روشن ہیں خیالات بھی ہیں
تیرگی آپ نے دیکھی ہی نہیں ہے دِن کی

دل کہ وحشت میں تڑپ اٹھتا ہے مچھلی کی طرح
صورتِ حال نہیں سنبھلی تمہارے بِن کی

یہ جہنم کے بیوپاری مدرس نہیں ہیں
زندگی تلخ کیے رکھتا ہے فرحت جِن کی