1. ہوم/
  2. مزاحیات/
  3. حامد عتیق سرور/
  4. کوئی خیال بھی ہمیں نیا ملا؟ نہیں ملا

کوئی خیال بھی ہمیں نیا ملا؟ نہیں ملا

کوئی خیال بھی ہمیں نیا ملا؟ نہیں ملا
سخنوروں سے قافیہ بچا ملا؟ نہیں ملا

نہا لیا تھا سردیوں میں گیس کے بغیر بھی
مزید یہ کہ خشک تولیا ملا؟ نہیں ملا

وہ رات ماہی وال پر عجیب سی گزر گئی
وہ آئے گی نہ آئے گی، گھڑا ملا؟ نہیں ملا؟

کہا تو تھا کہ راستے کا ڈھنگ سے نشان دے
گلی کے موڑ پر کھڑا گدھا ملا؟ نہیں ملا

کہا تھا جس نے شام ملنے آئے گی! تو آگئی؟
کوئی حسین شخص باوفا ملا؟ نہیں ملا

تمہیں بھی کارِ سلطنت میں تیس سال ہو گئے
کوئی بھی شخص کام کاج کا ملا؟ نہیں ملا

جو کام پر نہیں گیا، ہزار بار مان کر
سویرے اس کو کوئی ناشتہ ملا؟ نہیں ملا

اٹھا کے بیٹ ہاتھ میں رقیب ڈھونڈتے رہے
مگر کہیں چھپا وہ بے حیا ملا؟ نہیں ملا