ملک میں شدید سردی پڑتے ہی بچوں کو نمونیہ جیسی جان لیوا بیماری نے اپنے شکنجے میں لے لیا ہے۔ پچھلے 20 دنوں میں 36 بچے نمونیہ کی وجہ سے وفات پا چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے وزیراعلی پنجاب نے پلے گروپ سے ون تک کی کلاسیز کو ایک ہفتے کی مزید چھٹیاں دے دی ہیں۔
نمونیہ پھیپھڑوں کا انفیکشن ہے جو ہر عمر کے لوگوں میں ہلکی سی شدید بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ دنیا بھر میں 5 سال سے کم عمر بچوں میں انفیکشن کی وجہ سے موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ نمونیہ اور انفلوننز کو ایک ساتھ مل کر امریکہ میں موت کی آٹھویں اہم وجہ قرار دیا گیا ہے۔ نمونیہ کے خطرے میں مبتلا افراد میں عمر رسیدہ افراد بہت کم عمر افراد اور بنیادی صحت سے متعلق مسائل والے افراد شامل ہیں۔ نمونیا کے زیادہ تر کیس وائرس کے سبب ہوتے ہں اور یہ نزلہ و زکام کی علامات کے بعد ظاہر ہو سکتے ہیں۔ بیکٹیریا کے سبب نمونیا کے کیسوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔
بچوں میں نمونیا کی علامات مختلف ہوسکتی ہیں۔ وہ نزلہ وزکام یا نظامِ تنفس کے بالائی راستے کی علامات سے مماثلت رکھ سکتی ہیں۔ تیز بخار، کھانسی، سانس کا تیز تیز چلنا، سانس لینے میں دشواری پیش آنا، پھپہڑوں میں سے چٹخنےکی سی آوازیں آتی ہوں، بھوک کا نہ لگنا، کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا، عام طور پر تھکن سے چور اور ذہنی، جِسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونا اور پیٹ کا درد نمونیا کی عام نشانیاں اور علامات ہیں۔ ذیادہ تر بچوں کی نِگہداشت گھر پر ہوسکتی ہے۔ جو بچے زیادہ بیمار ہیں ممکن ہے کہ اُن کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑے۔
اس بات کا بھی امکان ہے کہ اُن کو آکسیجن اور دوسری ادویات دینے کی ضرورت پیش آئے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ابتداء میں بچے کو اینٹی بائیوٹکس دی جائیں، اگر آپ کے بچے کو اینٹی بائیوٹک کا نسخہ تجویز کر دیا گیا ہے، تو اُس کو ساری دوائیں تجویزکردہ نسخے کےحساب سے ضرور لینی چاہیں۔ اپنے بچے کو اینٹی بائیوٹک کے علاج کا پورا کورس لازماً مکمل کروائیں، اگرچہ وہ بہتر محسوس کر رہا ہو تب بھی۔ اس کو دوبارہ ہونے سے روکنے، مدافعت، اور دوسری پیچیدگیوں کے لئے یہ بہت اہم ہے۔
اس بات کا بھی امکان ہے کہ آپ کے بچے کی کھانسی صحیح ہونے سے پہلے شدید ترین ہو جائے۔ جیسے ہی نمونیا تحلیل ہوتا ہے، آپ کا بچہ بلغم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کھانسے گا۔ ممکن ہے کہ اس کی کھانسی کچھ ہفتوں تک جاری رہے۔
یہ بیماری عام ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک بھی ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے ہر سال لاکھوں بچے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عام طور پر بچوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے ان میں نمونیا کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے بچوں میں مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کافی والدین کو کافی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں ان میں نمونیا کےخطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جو بچے ماں کا دودھ نہیں پیتے ان کا مدافعتی نظام بھی کمزور ہوتا ہے۔ ماں کے دودھ کو ایک مکمل غذائیت کہا جاتا ہے اس لیے طبی ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ بچوں کو ماں کا دودھ ہی پلانا چاہیئے۔ ماحولیاتی آلودگی، اور سگریٹ کا دھواں بھی بچوں میں نمونیا کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ بچوں کو ان عناصر یا وجوہات سے دور رکھا جائے تا کہ ان میں نمونیا کے خطرات کم ہو جائیں۔
عام طور پر کچھ والدین میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ نمونیا کو کچھ گھریلو ٹوٹکوں کی مدد سے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ایسا بالکل بھی ممکن نہیں ہے کہ نمونیا کو گھریلو ٹوٹکوں کی وجہ سے کنٹرول کیا جا سکے۔ نمونیا چوں کہ بیکٹیریا، وائرسز، اور فنگس کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے اس لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ اس کے لاحق ہونے کی صورت میں ایسی ادویات استعمال کیا جائیں جن سے بیکٹیریا اور وائرسز وغیرہ کو ختم یا کنٹرول کیا جا سکے۔
بیکٹیریا کو ختم کرنے کے لیے طبی ماہرین کی جانب سے زیادہ تر اینٹی بائیوٹکس کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔ کچھ بچوں میں نمونیا کو کنٹرول کرنے لیے اینٹی بائیوٹک ٹیبلیٹس تو کچھ میں اینٹی بائیوٹک انجیکشنز تجویز کیے جاتے ہیں۔ تاہم والدین کو یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اینٹی بائیوٹکس یا کسی بھی قسم کی دوسری دوا کو صرف طبی ماہرین تجویز کریں گیے۔