1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. عماد ظفر/
  4. فارچون پاکستان کیلئے نیک تمنائیں‎

فارچون پاکستان کیلئے نیک تمنائیں‎

وطن عزیز میں یوں تو معاشرے کو سدھارنے کا ٹھیکہ تقریبا ہر فرد اور تنظیم نے اٹھا رکھا ہے لیکن حقیقتا بہت کم افراد اور تنظیمیں آپ کو عملی میدان میں یہ کام کرتی نظر آئیں گی۔ راولپنڈی شہر میں ایسا ہی ایک کام فارچون پاکستان کا ادراہ کر رہا ہے۔ فارچون پاکستان بچوں کواعلی اور معیاری تعلیم دینے کے کا بیڑہ اٹھائے فارچون لیثیم (The Fortune Lyceum) کے نام سے ایک سکول چلا رہا ہے۔

ایسے ضرورت مند بچے یا ایسے سفید پوش حضرات جو کہ بچوں کی پرائیویٹ سکول کی فیسوں کی ادائیگی میں دقت محسوس کرتے ہیں فارچون کے زیر تحت چلنے والا سکول ان کی ہر طریعے سے مدد کرتا ہے۔ یہ سکول معیاری نصاب جدید تدریس کے طریقوں اور قابل اساتذہ کی انتھک کاوشوں کی بدولت ایک معیاری تعلیم مہیا کرنے کے علاوہ بچوں کو کریٹیکل تھنکنگ اور تحقیہق و جستجو کے بنیادی لوازمات سے بھی آگہی دیتا ہے۔

آج کے دور میں جب روایتی ادارے محض پیسہ بنانے اور نام کمانے کی ایک بے کار دوڑ میں مصروف ہیں۔ وہیں فارچون لیسیم نامی یہ تعلیمی ادارہ معاشرے میں قابل اور جدید دور کے تقاضوں سے آشنا اذہان تیار کرنے میں مگن ہے۔ راولپنڈی کے علاقے لالہ زار میں قائم اس سکول میں داخل ہوتے ہی آپ کو احساس ہوتا ہے کہ اس سکول سے وابستہ ایک ایک شخص تعلیم کے فروغ کو ایک عبادت سمجھ کر دل و جان سے اپنی پوری توانائیاں صرف کر رہا ہے۔

لیفٹینینٹ کرنل ریٹائرڈ فاد حنیف اس فارچون پاکستانی نامی ادارے کے روح رواں ہیں۔ اور یہ سکول اسی ادارے کے ایک حصہ ہے۔ کرنل صاحب نے اپنا بیٹا بیماری کے ہاتھ کھویا، زندگی میں اولاد کے کھو جانے سے شاید ہی کوئی بڑا دکھ کسی کو مل سکتا ہے اس دکھ اور کرب کی شدت بڑے سے بڑے حوصلہ مند انسان کو توڑ کر رکھ دیتا ہے لیکن کرنل صاحب نے اس درد اور اس تکلیف کو اپنی ہمت بنا لیا اور دوسروں کے بچوں کو اپنے بچے سمجھ کر ان کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا شروع کر دیا۔

جب کسی کام یا ادارے کے پیچھے کوئی نیک مقصد کوئی درد یا احساس ہو تو وہ کام اور ادارہ نہ صرف ممتاز نظر آتا ہے بلکہ اس کی بدولت ہزارہا افراد مستفید بھی ہوتے ہیں۔ فارچون نامی یہ ادارہ سکول کے ساتھ ساتھ ایک تھنک ٹینک اور ایک ماہانہ انگریزی رسالے کا بھی اجرا کرتا ہے۔ ہمارے وطن میں یوں تو آپ کو گلی کوچوں میں تھنک ٹنک مل جاتے ہیں۔ جن کا واحد مقصد بین الاقوامی ڈونزرز سے پیسہ اور امداد بٹورنے کے علاوہ کچھ اور نہیں ہوتا۔ لیکن فارچون نامی تھنک ٹنک نہ تو بین الاقوامی ڈونرز سے فنڈز حاصل کرنے کیلیے جعلی فیتوں کو کاٹ کر میڈیا کوریج حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اور نہ ہی بڑے بڑے ہوٹلوں میں سیمینارز منعقد کروا کر وقت گزاری کا سامان ڈھونڈتا ہے۔

فارچون کے زیر نگرانی یہ تھنک ٹنک ماحولیاتی تبدیلیوں اور انکے اثرات، معاشرے میں بسنے والے افراد کو ان کے اجتماعی حقوق اور قوانین، تعلیم کی اہمیت اور پاکستان میں اس کا فروغ، صحافتی اور الیکٹرانک میڈیا کے حوالے سے ریسرچ، بزنس مینیجمنٹ اور معاشرے میں شدت پسندی کے خاتمے جیسے اہم شعبہ جات میں کام کر رہا ہے۔ اس تھنک ٹینک میں اپنے اپنے شعبہ جات کے ماہرین اور قابل ترین افراد رضاکارانہ بنیادوں پر اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ اور ان ماہرین کی پیشہ وارانہ آرا اور تحقیقات پر مبنی حتمی سفارشات پر مبنی رپورٹس ارباب اختیار کو پہنچا دی جاتی ہیں۔ تا کہ ارباب اختیار پالیسیاں بناتے وقت ان رپورٹوں کو مد نظر رکھتے ہوئے حالات و واقعات سے مطابقت رکھنے والی پالیسیاں تشکیل دینے پائیں۔

یہ تھنک ٹنک ہفتہ وار اور ماہانہ وار سیمینارز بھی منعقد کرتا ہے جس میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے بڑے بڑے نام مہمان سپیکرکے طور پر بلائے جاتے ہیں اور ادارے اور ناظرین کو اپنے اپنے تجربات سے مستفید کرتے ہیں۔ فارچون کے زیر انتظام ماہانہ انگریزی روزنامہ بھی ایک اچھی کاوش ہے جو بزنس مینیجمنٹ اور مارکیٹنگ کے بڑے ناموں کی کامایابی کی داستانیں اور قصے نہ صرف قارئین تک پہنچاتا ہے بلکہ انٹرپرائزز مینیجمنٹ کے گر اور اسرار و رموز سے بھی قارئین کو آگاہی دیتا ہے۔

فاد حنیف جو کہ اس ادارے کے روح روں ہیں ایک ملنسار اور درد دل رکھنے والے انسان ہیں جو معاشرے میں بہتر اور پروڈکٹو اذہان تشکیل دینے پر نہ صرف مکمل ایمان رکھتے ہیں بلکہ ہر ممکن طریقے سے اس مقصد کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فارچون کے ادارے میں جا کر نہ تو آپ کو اجنبیت کا احساس ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی مصنوعی پن محسوس ہوتا ہے۔ فارچون کے زیرتحت چلنے والے سکول کے بچے ہوں یا پھر اساتذہ اور دیگر پرجیکٹس کے ٹیم ممبرز آپ کو تمام لوگوں میں ایک مثبت انرجی اور آنکھوں میں کچھ کر دکھانے کے خواب نظر آتے ہیں جسے دیکھ کر اقبال کا وہ مصرعہ یاد آ جاتا ہے کہ۔۔ "ذرا زرخیز ہو تو یہ مٹی بہت ہی نم ہے ساقی"۔

وطن عزیز کو اپنی فارچون بدلنے کیلئے فارچون پاکستان جیسے اداروں کی اشد ضرورت ہے جو بنا کسی لالچ یا دباؤ کے صرف اور صرف مٹی سے محبت کرتے ہوئے دن رات عملی طور پر معاشرے کی ترقی کیلئے کوشاں ہیں۔ آپ میں سے کوئی بھی اس ادارے کے ذریعے کسی بھی میدان میں عملی طور پر معاشرے اور وطن کیلئے کچھ کرنا چاہے تو فارچون پاکستان کے دروازے آپ کے لیئے ہمہ وقت کھلے ہیں۔ ریٹائرڈ فاد حنیف صاحب اور ان کے ادارے فارچون پاکستان کیلئے نیک خواہشات۔ کبھی کبھی کچھ افراد یااداروں کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ یہ وطن اور اس کی آنے والی نسلوں کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔ فارچون پاکستان بھی ان میں سے ایک ہے۔

عماد ظفر

Imad Zafar

عماد ظفر  ابلاغ کے شعبہ سے منسلک ہیں۔ ریڈیو،اخبارات ،ٹیلیویژن ،اور این جی اوز کے ساتھ  وابستگی بھی رہی ہے۔ میڈیا اور سیاست کے پالیسی ساز تھنک ٹینکس سے وابستہ رہے ہیں۔ باقاعدگی سے اردو اور انگریزی ویب سائٹس، جریدوں اور اخبارات کیلئے بلاگز اور کالمز لکھتے ہیں۔