صاحب بہادر آج احتساب عدالت کے باہر جمہوری گماشتوں کا ڈرامہ دیکھ کر خود پر قابو نہ پایا گیا اور انتہائی دکھ اور یاس کی کیفیت میں آپ کو اس تحریر کے ذریعے مخاطب کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ صاحب بہادر گذشتہ ستر برسوں سے وطن عزیز میں ایک عجیب و غریب تماشہ جاری و ساری ہے۔ ریاست پاکستان جو جناح کے تصور کے نتیجے میں قیام پزیر ہوئی تھی اس کو ووٹوں کے زور پر ہائی جیک کرنے کا عمل کبھی کبھار زور و شور سے سر اٹھانے لگتا ہے۔
یہ جمہوری گماشتے عوام کے ووٹوں سے منتخب کیا ہوتے ہیں آسمان ہی سر پر اٹھا لیتے ہیں۔ خود کو حکمران سمجھتے ہوئے ریاست کے اندر ایک ریاست پیدا کر دیتے ہیں۔ اگر ریاست کے اندر ریاست کا یہ تصور قائم نہ ہوتا تو پاکستان شاید آج عدم استحکام اور زبوں حالی کا شکار ہرگز نہ نظر آتا۔ نواز شریف کی نیب عدالت میں پیشی کے موقع پر جس طریقے سے رینجرز نے وزرا اور صحافیوں کو عدالت کے اندر جانے سے روکا وہ سب کے سامنے ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ جو کہ جاہل عوام اور نان قیمے کھانے والوں کے ووٹ پر منتخب ہو کر آیا ہے۔ اس کو اگر رینجرز نے عدالت کے اندر جانے سے روک دیا تو کون سی قیامت ٹوٹ پڑی تھی۔ آج ہونے والا یہ تماشہ دنیا نے براہ راست ٹیلی ویژن سکرینوں کے ذریعے دیکھا۔ اس تماشے کو بپا کرنے والے یہ جمہوری گماشتے ریاست کو دہائیوں سے یرغمال بنا کر اپنی مرضی عوام پر تھوپتے اور مسلط کرتے چلے آئیں ہیں۔
امید غالب ہے کہ آج احتساب عدالت کے باہر یہ تمام منظر دیکھنے کے بعد سپریم کورٹ کے جج حضرات کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اصل "گاڈ فادر" یا ""مافیا" کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ ایک منتخب حکومت کی بے بسی کا تماشہ دیکھنے سے اگر ججوں یا جرنیلوں کی اناؤں کی تسکین ہوتی ہے تو مبارک ہو اناؤں کی یہ تسکین۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس بے بس کمزور منتخب حکومت نے پسپائی کے بجائے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب قباحت یہ ہے کہ اس قدر ذلیل و رسوا ہو کر بھی نہ تو یہ حکومت پسپائی کا راستہ اختیار کر رہی ہے اور نہ ہی نواز شریف عدالتوں سے مفرور جرنیل مشرف کی مانند راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔ ایسے میں صاحب بہادر آپ کا اور مائی لارڈ کا اچھا خاصہ تماشہ بنتا جا رہا ہے اور اب تو پنجاب جیسے صوبے سے بھی آپ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ملزم نواز شریف اور اس کی جماعت نے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے جو راستہ اختیار کیا ہے اس کی سزا صرف اور صرف مارشل لا ہی ہو سکتی ہے۔ دو چار جیپوں اور دو کپتانوں کو وزیراعظم ہاؤس بھیجئے اور قصہ تمام شد کیجئے۔ ایک حوالدار یا صوبیدار یا پھر چند ڈبل کیبن جیپییں بولنے اور لکھنے والے صحافیوں کی جانب بھیجئے اور ختم کیجئے تنقید کرتی آوازوں کو۔ نواز شریف پر پانامہ اقامہ، حدیبیہ، بلکہ ہو سکے تو غداری کا مقدمہ بھی بنوایے اور بھٹو کی مانند اسے دار پر چڑھوا دیجئے۔ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔
میڈیا کا ایک بڑا حصہ تو ویسے بھی آپ کے ساتھ ہے جو نہیں ہے اس پر غداری یا کفر کے فتوے لگائیے اور سکون سے میڈیا کی تنقید اور شور و غل سے بھی نجات پائیے۔ رہی بات عوام کی تو لاپتہ افراد کی چند فائلیں مزید بڑھا کر بآسانی انہیں بھی خاموش کروایا جا سکتا ہے۔ آخر کو ہر مارشل لا سے پہلے اسی قسم کے حالات پیدا کیے جاتے ہیں اور عدالتوں سے اس مارشل لا کو توثیق دلوا کر منتخب حکومتوں کے تختے الٹے جاتے ہیں۔
مفرور جرنیل مشرف پر ہاتھ ڈالنے کی جرات کرنے والے نواز شریف کو پھر سے اٹک قلعے میں بند کیجئے اور پھر سے اس پر منہ سلے سانپ چھوڑ کر اس کی چیخیں سنتے ہوئے مسکرایے۔ صاحب بہادر آپ کو اور مائی لارڈ کو خوش و خرم رہنا چائیے باقی عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کی اوقات ہی کیا کہ وہ خوش رہنے کا تصور بھی کریں۔ ویسے بھی جاہل عوام ووٹ دیتے وقت جب آپ کی نہیں سنتی آپ کے من پسند افراد کو ووٹ نہیں دیتی تو پھر آپ اس کی کیوں سنیں؟
یہ جو جمہوریت اور انصاف کا راگ الاپتے چند سرپھرے ہیں انہیں بکواس کرنے دیجیئے ان کی بکواس پر آخر کان ہی کون دھرتا ہے۔ صاحب بہادر میں تو کہتا ہوں اب مستقل حل ڈھونڈتے ہوئے ایک ہی بار جمہوریت اور حق رائے دہی کے الفاظ کو آئین سے ہی حزف کروا دیجئے۔ اس اقدام میں مائی لارڈ آپ کی بھرپور معاونت بھی کر دیں گے۔ صاحب بہادر بلکہ ممکن ہوتو نواز شریف کا ٹرائل مشرف کے کسی ہمنوا سے کروائیں تا کہ اس کو عبرت کا نشان بنانے میں کوئی کمی نہ رہ جائے اس کی اولادوں کو ریڈ وارنٹ ایشو کروا کر پاکستان بلوائیے اور دہشت گردی کی عدالتوں میں تیز ترین ٹرائل کرکے انہیں بھی پھانسی چڑھایے۔ اگر شریف خاندان گڑھی خدا بخش کے قبرستان سے کچھ سبق نہ سیکھ سکا تو پھر اس کے اندھے پن اور کم عقلی کی سزا یہی ہے کہ پنجاب میں بھی ایک گڑھی خدا بخش بنا دیا جائے۔
حضور کا اقبال بلند ہو اس ناہنجار احسن اقبال کو تو چار بائی چار کی کوٹھڑی میں پھنکوایئے گا۔ اس قدر واویلا کرکے اس نے جس طرح آپ کی ساکھ متاثر کی اس کی کم سے کم سزا تو یہ بنتی ہی ہے۔ صاحب بہادراس کمی کمین عوام کوبھی آج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ جمہوریت اور عوامی نمائندے اس وطن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں کبھی یہ سقوط ڈھاکہ جیسا سانحہ کرواتے ہیں تو کبھی سیاچن اور کارگل جیسے مس ایڈونچر۔ کبھی ایبٹ آباد آپریشن کرواتے ہیں تو کبھی سلالہ حملہ اور کبھی ججوں کو ہی نظر بند کر دیتے ہیں۔ ایسی اندھی عوام کو تو صاحب بہادر جوتوں تلے کچل دینا چائیے۔ ایک تو آپ ہر شہر میں پرائم لوکیشن پر ان کیلئے ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنواتے ہیں اور چھاؤنیاں تعمیر کرتے ہیں اور چڈی بنیان سے لیکر دلیہ اور کھاد تک بھی بیچتے ہیں پھر بھی یہ آپ کے خلاف بکواس کرنے سے بعض نہیں آتے۔
چلیے باقی صوبوں میں تو ٹھیک تھا لیکن آپ کے روایتی حمایتی صوبے پنجاب سے بھی اس جاہل عوام نے آپ کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کر دی ہے۔ اور اس جاہل عوام نے یہ آواز نواز شریف اور اس کے ساتھیوں کے پراپیگینڈے سے متاثر ہو کر بلند کی ہے۔ تو صاحب بہادر اب مزید انتظار کروانا بند کیجئے اور بھیجئے چند جیپیں اور چند لیفٹین اور کپتان جو اس ناہنجار نواز شریف اور اس کی حکومت کا چند منٹوں میں خاتمہ کریں اور ہماری سماعتوں کے دریچوں کو پھر سے "میرے عزیز ہموطنوں" کی رس گھولتی آواز کی شیرینی بخش دیجئے