اگر "تارے زمیں پر"، "مائی نیم اِز خان"، "سَوادیس"، "ہچکی"، "لگان"، "بھاگ ملکھا بھاگ"، "دنگل" اور "سیکرٹ سپراسٹار" جیسی فلمیں آپکی فیورٹ ہیں تو سمجھ لیجئے کہ آپکی پسندیدہ فلموں میں ایک فلم کا اضافہ ہونے والا ہے۔
فلم "سُپر 30" ایک چھوٹے بھارتی شہر 'پٹنہ' کے ایک غریب مگر انتہائی ذہین اور باصلاحیت ریاضی کے اُستاد آنند کمار کی ذاتی زندگی کے ساتھ ساتھ غریب مگر ذہین بچوں کو بھارت کی ٹاپ انجینئرنگ یونیورسٹی میں ایڈمیشن کے قابل بنانے کے اُنکے مِشن کا احاطہ کرتی ہے۔
کئی مثبت پیغامات سموئے ہوئے یہ فلم ایک طرف جہاں ریاستی طبقاتی نظام کی جانب سے یکساں حقوق سے محروم غریب طبقے کے ٹیلینٹ کے استحصال پر آواز اٹھاتی ہے، وہیں ہمارے اس خطے میں جاری سو کالڈ تعلیم کے بزنس کا پردہ بھی چاک کرتی ہے جہاں رٹا اِزم اور پیسے کے عوض ڈگری ہی اولین معیار بن چکے ہیں۔ گو کہ ایسی اِکا دُکا فلمیں (مثلا: امیتابھ کی 'آراَکشن') پہلے بھی بن چکی ہیں مگر "سُپر 30" کے درجے کی کوئی فلم ابھی تک میری نظر سے نہیں گزری۔ اسکی پہلی وجہ تو یہی ہے کہ یہ فلم صدارتی حسن کارکردگی کا اعزاز پانے والے آنند کمار کے حقیقی کردار سے ماخوذ ہے، جس کے بنائے 'سپر 30' نامی سکول کو 2010 میں ناصرف ٹائمز میگزین نے ایشیا کا بہترین سکول جبکہ نیوزویک نے اسے دنیا کے چار منفرد اور یکتا سکولوں میں شمار کیا تھا بلکہ امریکی صدر اوبامہ کے خصوصی وفد نے اسے بھارت کا بہترین ادارہ بھی قرار دیا۔ آنند نے محدود وسائل کیساتھ یہ سب کیسے ممکن کر دکھایا وہ سب اِس فلم میں انتہائی جذباتی اور متاثرکن انداز میں دکھایا گیا ہے۔ گویا بھارت نے اپنے ایک سویلین ہیرو کو سینیما کے ذریعے زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔
دوسری وجہ یہ کہ مذکورہ فلم کی فلمسازی اور عکسبندی انتہائی اعلی درجے کی ہے۔ لوئر کلاس کے کردار اور انکا لائف سٹائل پل بھر کو بھی فیک نہیں لگا۔ اس کے مرکزی کردار نبھانے والے رہتک روشن سے لے کر سپورٹنگ اداکاروں بشمول بچوں نے بہترین پرفارمنسز پیش کی ہیں۔ روایتی بھارتی فلموں کے برعکس ہیرو سمیت کوئی بھی خوبصورت اور پیارا نظر آنے کے چکر میں دکھائی نہیں دیا۔ رہتک روشن نے اپنی باڈی اور ڈانس کا مظاہرہ نہیں کیا۔ اسکا مکمل فوکس اپنے سیدھے سادے موٹیویشنل کردار اور اداکاری پر دکھائی دیا۔ فلم کا سکرپٹ اور ڈائیلاگز نپے تلے ہیں۔ آنند کمار اور اسکے والد کے کچھ ڈائیلاگز تو کمال کے ہیں۔
بیک گراؤنڈ میوزک اتنا بہترین ہے کہ فلم کی کہانی کے جذباتی اُتار چڑھاؤ میں کلیدی کردار ادا کرتا معلوم ہوتا ہے۔
گنتی کے چند گیت ہیں جن میں روایتی بالی ووڈ فلموں کی طرح زبردستی کا کوئی گیت نہیں۔ نوے کی دہائی کی کہانی کا منظر نامہ پیش کرتا ایک رومانٹک سونگ ہے جس میں عرصہ دراز کے بعد ہم سب کے پسندیدہ گلوکار اُدت نارائن صاحب شریا گھوشال کیساتھ اپنی مدھر آواز میں نوے کی دہائی کی یاد تازہ کرتے سنائی دیے۔ اس کے علاوہ بچوں پر فلمایا ایک گیت "بسنتی نو ڈانس" کہانی کیساتھ میل کھاتا فی البدیہہ سا گیت معلوم ہوتا ہے۔ باقی دو موٹیویشنل گیت مختلف اوقات میں پس منظر میں سنائی دیتے ہیں۔
میری نظر میں یہ سال 2019 کی اب تک کی بہترین فلم ہے۔ جس نے اپنے آغاز سے انجام تک مجھے ایک جذباتی کیفیت میں مبتلا کیے رکھا۔ بھارت میں "سُپر 30" جیسی فلموں کے بننے اور بزنس کرنے پر یہ اندازاہ لگانا مشکل نہیں کہ بھارتی سینیما مسلسل ارتقائی منازل طے کر کے نیکسٹ لیول پر پہنچنے کا عندیہ دے رہا ہے۔