میں نے اپنی زندگی کی پرانی یادوں کو برسوں سے سنبھال کر رکھا ہے میرے گھر کے در و دیوار پر کبھی مجھے یہ تصویر میں لٹکی نظر آتی ہیں تو کبھی خطوں سے بھرا صندوق مجھے گذرا زمانہ بھولنے نہیں دیتا۔ کبھی کتاب میں رکھے وہ سوکھے پھول جس کی حسین یادوں کی مہک ابھی بھی میرے کمرے کو مہکا دیتی ہے۔ تصویروں سے بھرے البمز مجھے اکثر اپنے پاس بیٹھا لیتے ہیں اور یادش بخیر کہتی ہوئیں یادیں مجھ سے لپٹ جاتی ہیں۔ چھوٹے چھوٹے تحفے تحائف آج بھی الماری کے کونے میں سجے دیکھ کر مجھے مسکراتے رہتے ہیں۔ جیسے جیسے یہ ماہ وسال گذر رہیں ہیں ان حسین یادوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
کل کی بات لگتی ہے پر اپنے ہم سفر کے ساتھ زندگی کے تئیس سال ساتھ گزار چکی ہوں۔ شادی کے پیکیج میں خوشی، غمی، دکھ، سکھ، ہسنا، رونا سب ملتا ہے۔ کسی کے پیکیج میں دکھ زیادہ لکھ دیے جاتے ہیں اور کسی کو خوشیاں زیادہ نصیب ہوتی ہیں۔ زندگی کی شاہراہ پر کبھی وقت دوڑنے لگتا ہے اور کبھی ایک لمحہ بیت نہیں پاتا۔
اگر آپ کا ہم سفر ساتھ دے تو مشکل وقت بھی گذر ہی جاتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کی ہمت بندھاتی ہیں اور اگر آپ منہ کے بل بھی گرے ہوئے ہوں تو پھر سے اپنے پیروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتیں کرنے کے لیے نہ تو کوئی بڑا کارنامہ چاہیے نہ ہی اس کے لیے بہت ہمت درکار ہے نہ ہی لفظوں کے الجھاؤ میں پڑنے کی ضرورت۔ ان کے لیے تو بس کچھ کہنے سننے اور محسوس کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔ تعریف کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے۔ اس شخص کی خوبیوں کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی خامیوں کی پردہ پوشی کرنے کے ہنر پر اپنے آپ پر نازاں ہونا چاہیے۔ اپنی ذات سے نکل کر دوسرے کی ذات میں اترنے کا فن آنا چاہیے۔
ہمیشہ شکوے شکایتوں کا راگ الاپنے کے بجائے محبت سے بھری بانسری پر کان دھرنا چاہیے۔ عیبوں کو پس پشت ڈال کر خوبیوں پر نظر رکھنی چاہیے۔ چبھتی ہوئی نگاہوں کے بجائے پیار کی چاشنی سے بھری نظروں کا استعمال زیادہ زود اثر ثابت ہوتا ہے۔ اس سے پہلے کہ دیر ہو جاتے آپ اپنے ارد گرد کی خوشیوں کو اپنے ہاتھوں سے سمیٹ لیجیے۔ اپنے اوپر چڑھے ہوئے خول کو اتار پھینکیں۔ پہلے آپ، پہلے آپ کی ضد میں کہیں وقت بازی نہ لے جائے۔ کہہ دیجئے وہ چھوٹی چھوٹی باتیں جن سے رشتے ٹوٹتے ٹوٹتے بن جاتے ہہیں۔ وہ ہی چھوٹی چھوٹی باتیں جو مل کر بڑی باتیں بن جاتی ہیں۔ جن کے اعتراف سے دونوں جانب خوشی دل کو چھو جاتی ہے۔ جن کے کہنے کے لیے کسی قسم کی مشقت درکار نہیں مگر یہ ضروری ہے۔ بعض اوقات کسی کی محنت چند پیار بھرے جملوں سے وصول ہو جاتی ہے۔ ان کے بغیر جینا محال ہو جاتا ہے مگر ان کے ساتھ زندگی کا سفر آسان ہو جاتا ہے۔
میں نہ تو ان باتوں کو کرنے کے لیے سالگرہ کا انتظار کرتی ہوں اور نہ ہی سال کے کسی اور خاص دن کی منتظر رہتی ہوں اور نہ ہی یہ باتیں کرنے کے لیے مجھے کسی کینڈل لائیٹ ڈنرکا اہتمام کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی پر فضا مقام کی۔ بس یوں ہی چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے کہہ جاتی ہوں۔ مجھے بھی بہت اچھا لگتا ہے جب میں ان چھوٹی چھوٹی باتوں کو اکثر اپنے ہم سفر سے کہتی ہوں کہ تمہارا شکریہ۔ ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دینے کا، چپ سادھ لینے پر بھی ناراضگی کو بھانپ لینے کا، آنسوؤں نکلنے سے ہی پونچھ لینے کا، اپنی خواہشات پر میری خواہشات کو ترجیح دینے کا، پانی کا گلاس سائیڈ ٹیبل پر رکھ دینے کا، گھر دیر سے پہنچنے پر آپ کا فکر مند ہو جانے کا۔ آسمان میں چمکتی بجلی کے خوف کو دل سے نکال دینے کا، اندھیرے میں ڈرائیونگ سیٹ خود سنبھال لینے کا، بڑے سے بڑے نقصان پر ہنس کر ٹال جانے کا، رات کے کسی پہر کھٹکے پہ خوفزدہ ہو نے کی صورت میں میری تسلی کے لیے ہر کمرے کو چیک کرنے کا، میری غلطیوں پر پردہ ڈالنے کا، مجھے میری اچھائی اور برائی کے ساتھ قبول کرنے کا، سڑک پار کرتے وقت ہاتھ تھام لینے کا، اور ہاں اپنا نام میرے نام کے ساتھ جوڑ دینے کا۔
بہ شکریہ: ہم سب