واش بیسن کا نلکا بھی آج ہی خراب ہونا تھا، پلمبر کو بلانا پڑے گا، آج تو عمردارازکی بھی چھٹی ہوگی، خود کلامی کے ساتھ موبائل سے عمرداراز کا نمبر ڈائل کیا تو ایسا لگا جیسے وہ موبائل پر ہاتھ رکھے بیٹھا تھا جھٹ فون اٹھالیا میں نے سلام دعا کے بعد کہامیں آپکو چھٹی کے دن تکلیف دینے پر معذرت چاھتی ہوں، عمر دراز نے کہا ارے باجی آپکا شکریہ کہ آپ نے مجھے یاد کیا میں بس حاضر ہوتا ہوں، نا اس نے میرے فون کرنے کی وجہ معلوم کی اور نے میری معذرت قبول کی وہ شاید کسی اورچیز کا متلاشی تھا، میں نے سکون کا سانس لیا کہ کم ازکم مسئلہ حل ہوگاورنہ یہ کام کل پر ہی جاتا، چائے کے مگ کے ساتھ میں اخبار پڑھ رہی تھی اور مزدوروں کے عالمی دن کے حوالے سے خصوصی ایڈیشن پر نظر پڑی جس میں مختلف تصویریں ایڈیشن میں ایک جان ڈال رہی تھیں کسی تصویر میں قلی سر پر سامان اٹھائے دیکھائی دے رہا تھاکسی تصویر میں معصوم بچے اینٹوں کو ڈھو رہے تھے اور کہیں ناتواں جسم کی پسلیاں باہر کو نکل رہی تھی لیکن بجری کی بوری پیٹھ اٹھانے کی اجازت نہیں دے رہی تھی، کیونکہ آگے پیٹ بھی جو ہے، ساتھ ہی ساتھ جزباتی عبارتیں بھی تحریر تھیں، کہیں لکھا تھا (ترقی کے معمارقانونی تحفظ کے حقدار)کسی نے محسن انسانیت حضرت محمد مصطفی ﷺکا فرمان لکھا تھا کہ مزدور کو اسکی مزدوری اسکا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو۔ میں یہ سب ابھی پڑھ ہی رہی تھی کہ ڈور بل بجنے پر پتہ چلا کی عمر داراز آیا ہے مجھے لگا آج کا اہم مسئلہ حل ہوگیا، انھوں نے سلام دعا کے بعد پوچھا جی میڈیم حکم کریں میں نے کہاارے عمر داراز حکم نہیں بھائی مجھے خود اچھا نہیں لگا آپکو چھٹی کے دن بلانا، میری بات سنتے ہی اسکو جیسے اچانک کچھ یاد آیا، کہنے لگے میڈیم آپ موبائل پر بھی چھٹی کا کہہ رہی تھی کس کی چھٹی ہے ؟کوئی برسی ہوگی یاکسی بڑے لیڈر کی سالگرہ، میں نے کہا ارے نہیں عمرداراز آج ہر اس شخص کا دن ہے جو محنت مزدوری سے اپنے گھر کی کفالت کرتا ہے آج یوم مزدور ہے، عمردارز نے کہاآپکو پتہ ہوگا یہ سب میں نہیں جانتا بس میں تو اس بات پر خوش ہوں کہ آپ نے کام پر بلایا، عمردارز کی بات سے مجھے لگا وہ کسی اور جانب سوچ رہا ہے، میں نے بھی انھیں مزید کچھ کہنے کے بجائے بتایاکہ واش بیسن کا نلکا خراب ہے اور گرم پانی والا نلکے کی چوڑیاں بھی دیکھ لیں، عمرداراز میں جیسے بجلی بھر گئی ہووہ تیر کی طرح واش روم میں داخل ہو کر اپنے کام میں ایسا لگا کہ میرے کچھ کہنے اور انکے کچھ سننے کی کا وقت ختم ہوا، چاھتا ہے عمردارزکچھ ہی دیر بعد مجھے کہا دیکھ لے باجی سیٹ ہوگیالیکن میری مانوں نیا سیٹ منگوالو کم پیسے میں لگا دوں گا، میں نے کہا عمر آپ دیکھ لیں اس پر انھوں نے کہا ابھی 10 پندرہ دن نکال لیں رمضان میں لگا دوں گا، وہ بڑ ی باجی نے کہا تھا کہ گھر میں پینٹ بھی کروانا ہے میں نے اپنی طرف سے تو باجی کوبہت کم بتایا تھاکروالیں آپ پینٹ، عمر داراز کی ان تمام باتوں کے پیچھے اسکی وہ ضرورتیں پوشیدہ تھیں جس کو مانگ کر نہیں محنت کے بل پر حاصل کرنا چاھتا تھا، میرے ذہن میں ایک لمحے کو آنی والی اس سوچ کو اچانک ایک مرتبہ پھر عمردارز کی آواز نے چونکا دیا،
کہنے لگے میڈم آپ سے وہ والی بات نہیں ابھی نلکا جو ٹھیک کیا اسکے کوئی پیسے نہ دیں بس آپ اپنے گھر کا پینٹ کروالیں، میں نے کہا کیوں نہیں چاھئے آپکو نلکا ٹھیک کرنے کے پیسے ؟؟ارے میڈیم سو کے چکر میں ہزارآئے تو کیا برا، وہ جس تکلیف میں یہ سب کہہ رہے تھے شاید بہت کم لوگ اس کا اندازہ لگا سکیں، میں نے کہا آپ بیٹھیں میں آئی، میں نے داراز سے پانچ سو کا نوٹ نکالااور عمر کی جانب بڑھادیا، بڑھتے ہوئے ہاتھ انھوں نے کھینچ لئے میں کہا کیا ہوا کہنے لگے میڈیم یہ بہت ہیں اتنا کام نہیں تھامیں نے کہا، یہ میں آپکو اسلیئے دے رہی ہوں کے ایک آپ اپنا آرام ترک کر کے میرے کام کے لئے آئے اور دوسرا یہ کہ میرا دل چاھا رہاہے، عمرداراز کہنے لگے، میڈیم میرے ساتھ ایسا ہی پچھلے سال بھی ہوا تھا پتہ نہیں یہ کیا دن ہے ؟مزدوروں کا عالمی دن اس دن کوئی کام پر بلاتا ہی نہیں روزانہ کمائیں نہ تو کھائیں کہاں سے نہیں آنے چاھئے ایسے دن جس سے ہماری روزی پر لات پڑے، وہ جی میرا بھائی جس فیکٹری میں کام کرتا ہے ادھر آج کوئی بڑے لوگ آئیں گے شام کو تو ورکر کو کہا ہے کام بند ہے آج، اب بتاﺅں باجی روز کے روز کمانے والے تو ماریں جاتے ہیں اس دن کے چکر میں، عمر داراز کی باتوں نے مجھے چکرادیا، میں کچھ کہنا ہی چاھتی تھی کہ عمر نے پوچھا وہ بڑی باجی کب آئیں گی ؟؟میں نے کہا کیوں کیا ہوا کہنے لگا میں بات فائنل کرلو نا میڈیم کے گھر میں رنگ کروانا ہے یا نہیں میں نے کہا آپ فکر نہ کریں میں فون کردوں گی، لیکن عمرداراز چاھتا تھا کہ اسکو تسلی ہوجائے کے یہ کام انھیں مل رہا ہے لہذاباہرسے گھر میں داخل ہوتی ہوئی میری اماں نے کہا ارے آج کہاں سے آ گئے عمر دارازکہنے لگا کیوں باجی کیا ہوا ؟آج توچھٹی کرتے ہیں نہ ہمارے مزدور بھائی، یہ لفظ اسکے لئے تیر ثابت ہوئے کہنے لگا باجی خدا غارت کرے ایسے دنوں کو یہ دن ختم ہوجائے، زندگی میں مسئلے کم ہیں کہ یہ دن وہ دن، رہنے دیں باجی وہ آپ نے گھر میں پینٹ کروانا تھافائنل ہے نا بات اماں نے کہا نہیں ابھی نہیں کام بہت بڑھ جائے گا، سوچنے دو زرا، بتا دوں گی میں، وہ جھٹ سے کہنے لگا ارے باجی اپنی گھر والی کو کہہ دوں گا وہ کروائے گی سارا کام آپ بس آرام سے بیٹھ جانا، ساتھ ہی کہنے لگا باجی 20 کہا تھا میں نے آپکو جانے دیں پورے دس میں چکا چک ہوجائے گا گھریوں عمر دارز نے اپنا کام پکا کریا اور خدا حافظ کہہ کر چلا گیا، ہر سال کی طرح اس سال بھی یکم مئی کو یوم مزدور منایا جائے گا، ٹھنڈی مشینوں میں ہائی ٹییز کی آفرز کے ساتھ خودنمائی کا موقع بھی ملے گا اور بات ہوگی مزدور پرہاہاہاکوئی تقریر کا آغاز میں کہے گا (اس شہر میں مزدور سا دربدر کوئی نہیں، جس نے سب کے گھر بنائے اسکا کوئی گھر نہیں ) اور کوئی اس شعر پر اپنی تقریرکا اختتام کرے گا کہ (تو قادر و عادل ہے جہاں میں، ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات)تالیوں کی گونج اور اگلے سال تک کی چھٹی میں یہ سب ابھی تحریر ہی کر ہی تھی کہ میرے ایک پرانے کیمرہ مین کی کال آ گئی کہنے لگے کیا حال ہیں میں نے کہا ٹھیک کیسے یاد کیا ؟کہنے لگے ارے بس چھوڑ دیا چینل 3 ماہ سے تنخواہ کی شکل نہیں دیکھی گھر کا کرایہ دیناہوتا ہے میں نے کہا جی جی صیح کہا آپ نے اسکے ساتھ ہی انھوں نے کاوہ آپ اپنا ای میل دے دیں گی کہیں جاب ہو تو بتاےئے گا، میں نے کہا جی ضرور انکو ای میل دے دیا اور پھر بہت دیر تک خود پر ہنستی رہی، اور اسکی وجہ کیا تھی کبھی ضرور لکھو گی۔ عالمی یوم مزدورکی تایخ مزدور وں کے خون سے رنگی ہے اور ہمارے بعض مفکر عالمی یوم مزدور پر مبارکباد پیش کرتے ہیں شکاگو میں مزدورں کے احتجاج کی ریلی کی اگر تھوڑی ہی تایخ پڑھ لی جائے تو کم از کم مبارکباد جیسا لفظ ادا نہیں ہوسکے، میڈیا ہاوسز میں کام کرنے والے میرے وہ تمام بھائی بہن جو عمر دراراز کی طرح رمضان اور عید پر سفید پوشی کا بھرم قائم رکھنے کی فکر میں ڈوبیں ہیں اور ہاتھ میں 3 ماہ کی سیلری کا خواب رکھے بیٹھے ہیں وہ اور میں کدال لیکر ریتی بجری تو نہیں لیکن قلم کی مزدور ی ضرور کرتے ہیں اور جب کبھی میدان عمل میں جانے کے موقع ملے تو سینے پر گولیاں بھی کھائیں ہیں ڈنڈے بھی برسے ہیں ہماری اجرت کو پسینہ خشک نہیں جم گیا ہے میں بھی مزدور ہوں۔
میرامزدوروں کو سلام۔ ۔