1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ثناء ہاشمی/
  4. مناسب وقت پر مناسب فیصلہ

مناسب وقت پر مناسب فیصلہ

وقت ایک ایسا پہیہ ہے جسکا کام ہے چلتے رہنا، 28 جولائی 2017 کا سورج، نواز شریف کی زندگی میں لفظ نا اہل کے ساتھ طلوع ہوا، اور اس دن سے آج دن تک نواز شریف کا ایک سوال ہی ہے جو زبان زد عام ہے کہ "مجھے کیوں نکلا"؟ کچھ باتیں اور کچھ الفاظ اپنے معنی کوجب مکمل کرتے ہیں جب وہ عمل میں ڈھلتے ہیں۔

پاکستان میں آزاد عدلیہ کا خواب دیکھنے والے نواز شریف نے خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ ایک ایسا دن بھی ہوگا جب آزاد عدلیہ کا خواب انھیں جاگتی آنکھوں سے خوابوں کا مسافر بنادے گا۔

پاکستان میں عدلیہ کا موجودہ کردار آج کل سب سے بہترین موضوع ہے، ، کوئی علم رکھتا ہو یا نہیں تنقید بہرحال ایک ہنر ہے جس میں سب طاق ہیں، اٹھائیس جنوری دوہزار اٹھارہ کی صبح سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان نے، زینب زیادتی اور قتل کیس کی سماعت کی، اس سماعت میں اس شہر آفاق خبر کے حقائق جاننے کی بھی کوشش کی گئی جس کے مطابق زینب کی زیادتی کی ویڈیوان ڈیب یا ڈارک ویب پر ملزم عمران نے بھیجیں اور یہ شخص 37 اکاونٹ بھی رکھتا ہے، اب تک اس خبر کے مزید حقائق سامنے نہیں آئے لیکن کورٹ روم پاکستان کے جید صحافیوں سے کچھا کھچ بھرا ہوا تھا، ، ایک صحافی کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ روز صبح سے شام تک عدالت کے لئے جو زبان استعمال ہو رہی ہے وہ عدلیہ کی توہین ہے، ایک صحافی کو تو نوٹس دے دیا گیا، نواز شریف کو نوٹس کون دے گا، بازبان اجمل جامی جو انھوں نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ(چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جب نوٹس لینا ہوگا لیں گے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا ہم باخبر ہیں درست وقت پر درست فیصلہ کریں گے) اب درست وقت بہت قریب ہے شاید میاں نواز شریف صاحب کو اس بات کا ادراک نہیں ہیں، نواز شریف پاکستان کے سب سے زیادہ یعنی تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں یہ ایک الگ بات ہے کہ آخری بار میں نااہلی کا طوق ملا، بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ معاملہ فہمی نواز شریف میں نہیں ہیں، ضد کے زرا پکے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے سینیٹ کے آئندہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے جسکے مطابق 3 مارچ 2018 کو آئندہ سینیٹ کے انتخابات ہونے جارہے ہیں جسکے بعد 11 مارچ کو مختلف جماعتوں کے 52 سینیٹرز اپنی مدت پوری کر لیں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کے26 میں سے 18 سینیٹرز کی مدت پوری ہو رہی ہے جن میں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، لیڈر آف اپوزیشن اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر، تاج حیدر، خالدہ پروین اور دیگر شامل ہیں۔ حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے کل 27 میں سے 9 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان میں سینیٹر اسحاق ڈار، آصف کرمانی، سینیٹر حمزہ، سردار ذوالفقار کھوسہ، کامران مائیکل اور دیگر شامل ہیںمسلم لیگ ق کے چاروں سینیٹرز کامل علی آغا، مشاہد حسین سید، روبینہ عرفان اور سعید الحسن مندوخیل ریٹائر ہو رہے ہیں۔ جے یو آئی ف کے مولانا حافظ حمد اللہ، سینیٹر طلحہ محمود اور مفتی عبد الستار بھی عہدے سے فارغ ہو جائیں گے۔ ایم کیو ایم کے کرنل ریٹائرڈ طاہر حسین مشہدی، مولانا تنویر الحق تھانوی، محمد فروغ نسیم اور نسرین جلیل کی بھی 6 سالہ مدت پوری ہو رہی ہے اے این پی کے 6 میں سے 5 سینیٹرز باز محمد خان، محمد داو د خان اچکزئی، شاہی سید، زاہدہ خان اور الیاس احمد بلور ریٹائر ہوں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر اسرار اللہ زہری اور نسیمہ احسان بھی اپنی مدت پوری کرنے والے سینیٹرز میں شامل ہیں۔ سینیٹ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے 7 میں سے صرف 1 سینیٹر محمد اعظم سواتی ریٹائر ہوں گے جبکہ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے بھی 1 سینیٹر سید مظفر حسین شاہ ریٹائر ہو جائیں گے10 آزاد سینیٹرز میں سے 5 سینیٹرز اپنی مدت پوری ہونے پر گھر جائیں گے جن میں محمد صالح شاہ، محمد محسن خان لغاری، ملک نجم الحسن، ہلال الرحمان اور ہدایت اللہ شامل ہیں۔

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف صاحب کو جو خدشہ تھا کہ شاید وقت پر کچھ نہیں ہوگا تو اب تک ملنے والی اطلاعات سے تو لگ رہا ہے کہ سب کچھ وقت پر ہی ہو رہا، لیکن میاں صاحب اس وقت تک مناسب فیصلہ نہیں کرسکیں ہیں کہ انھیں آئندہ الیکشن کی تیاری کے لئے کن اہم باتوں کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا۔ اگر اعلی عدلیہ نے مناسب وقت پر فیصلہ کیا اور نواز شریف کے انداز بیاں کو جو وہ آئے روز کسی جلسے یا نیب میں پیشی کے دوران اختیار کرتے ہیں، اس پر نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری ہوا تو پھر میاں صاحب کا لائحہ عمل کیا ہوگا، ، سیانے کہتے ہیں دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے، ، عام انتخابات میں نواز شریف کی گھن گھرج سنّے سے تعلق رکھے گی، لیکن اس کی نوبت جب ہی آئے گی جب نواز شریف معاملہ فہمی کی راہ اختیار کریں گے، ، کیونکہ دوسری جانب نااہلی مدت کیس بھی زیر سماعت ہے جس میں یہ فیصلہ ہونا ہے کہ آیا نااہلی تاعمر ہے یا اسکی کوئی خاص مدت ہے، ، ادھر نواز شریف نے جڑانوالہ جلسے میں واشگاف انداز میں کہا کہ ساری عمر کے لئے بھی نااہل کردیں عوام سے رشتہ نہیں ٹوٹے گا سابق وزیر اعظم کو یہ ماننا ہوگا کہ لفظی جنگ سے انھیں کتنا نقصان ہوسکتا ہے، بعض حضرات سے میں نے اس بابت رائے لی تو انکا ماننا ہے کہ نواز شریف کے پاس کھونے کو اب کچھ نہیں وہ تین بار ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں اب انکا یہ لب ولہجہ اس بات کااشارہ ہے کہ (نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے) واللہ اعلم بصواب مجھ نا چیز کو لگ رہا ہے کہ کہیں آئندہ عام انتخابات کے قریب قریب کہیں مناسب وقت نہ آجائے، نواز شریف کی تقاریر پر پاپندی تو نہیں لگے گی نہیں اور اگر ایسا ہوا تو یہ نواز شریف کے آئندہ انتخابات کی راہ کو ایسے ہموار کردے گا کہ دیکھنے اور سوچنے والے دانتوں تلے انگلیاں دبا لیں گے، خاطر جمع رکھی جائے کیونکہ مسلم لیگ ن کے کئی اراکین بہت وسوق سے یہ بات کہتے ہیں، الیکشن میں کامیابی ہماری ہے، ، لیکن انصاف کا علم ہاتھ میں لئے تحریک انصاف کیا سیاسی پیچ وتاب سمجھ رہی ہے یا نہیں اگر نہیں تو یہ تحریک انصاف کی بدترین شکست ہوسکتی ہے جسکے بعد کئی بار پانی کے چھینٹے بھی اسکو ہوش میں نہیں لاسکیں گے، پیپلزپارٹی کے کو چئیرمین آصف علی زرداری لگتا ہے بہت پرامید ہیں، لیکن اپنی کارکردگی کی بنیاد پر وفاق میں انکا ابھرنا بہرحال ایک اچنبے سے کم نہیں ہوگا، ، اب دیکھنا یہ ہے کہ سینیٹ کہ الیکشن میں ہونے والی ہارس ٹرینڈینگ جو اس عمل کا حصہ بن چکی ہے کس پارٹی کو نقصان اور کس کو فائدہ پہنچاتی ہے، ، لیکن یاد رہے مناسب وقت پر مناسب فیصلہ ہی حکمت کی نشانی ہے۔

ثناء ہاشمی

Sana Hashmi

ثناء ہاشمی نے بطور اینکر اے آر وائی، بزنس پلس، نیوز ون اور ہیلتھ ٹی وی پہ کام کر چکی ہیں۔ ثناء آج کل جی نیوز میں کام کر رہی ہیں۔ ثناء کے کالم مختلف اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔