میرانام آپ جانتے ہیں اورمیرے وجود کو تو کئی لوگوں نے میری پیدائش پر ہی تسلیم کیا لیکن کئی آج بھی سوال اٹھاتے ہیں میں نے پیدا ہوتے ہی مشکلات اور تکلیفو ں کا سامنا کیا، لیکن ہمت نہیں ہاری میں نے اپنے وجود کے احساس کو آپ سب پر آشکار کیا، اپنی ہمت اور حوصلے کی بنیاد پر اپنی تعمیر کی، مالی مشکلات کے باجود میں نے کسی سے دست سوال نہیں کیا مجھے یقین تھا کہ میں اپنے عمل سے آپ سب کو اپنا گرویدہ بنا لو ں گالیکن آپ میں سے اکثر مجھے دل سے نہیں مانتے، کئی اپنی طاقت پر نازاں تھے اور ہیں اور مجھے اس کا ادراک ہوگیا تھا، میں نے آس پاس میں نئے اور اچھے دوست بنائے، میں نے ان سے بھی دوستی کی جو بغل میں چھری اور منہ پر رام رام کرتے تھے اور ہیں، لیکن میں اچھا بچہ ہوں اسیلئے میں سب سے گھل مل کر رہنا چاھتا ہوں، میری دوستی پر سب نے کئی بار سوال اٹھائے، لیکن میں نے ہمیشہ اچھا بچہ بن کر آپ سے دوستی نبھائی، میرے دیرینہ دوست کو مجھ پر اندھا اعتماد ہے، تبھی تو ہم نے 20 اپریل 2015 کو51 یادداشتوں پر دستخط کئے اور میرے دوست نے 46 بلین ڈالر کے منصوبے میں مجھے اپنا ہمسفر بنالیا، اب یہ بات رہنے دیں کہ اس سے میرے دوست کا کیا فائدہ ہے دنیا کا دستور ہے کہ کچھ لو اور کچھ دو لیکن میرے ساتھ میرے ایک دوست کی آنکھیں ایسے بدلتی ہیں جیسے میں نے اسکی بھینس چرائی ہومجھے اس سے شکوہ نہیں ہے، کیونکہ اسکی اور میری دوستی مطلب کی رہی ہے، اس نے مجھے ہمیشہ اچھا بچہ اسی وقت تسلیم کیا ہے جب اسکی خود کوئی گوٹ پھنسی ہو، باقی میرے اس دوست کے بعض ایسے ساتھی ہیں جنکی جنم بھومی کہیں کی بھی ہو انکے مشترکہ مفادات میری پیدائش سے آج دن تک ایک ہیں، یہ نہ چاھتے ہوئے بھی میرے خلاف ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں، مجھے یاد ہے جب میرے اس مطلبی دوست کو میری ضرورت پڑی تو2001 میں نائین ایلون کے بعد اسکو سب سے پہلے میں نظر آیا اور اس نے میرے پہرے داروں کے ساتھ ملکر مجھ سے مدد مانگی اور میں نے ہامی بھر لی لیکن ہاں مجھے اس شراکت داری کے نکات پر اعتراض ہے، لیکن اچھا بچہ اپنے پہرےداروں کے شکنجے میں تھا سو جو اس وقت ٹھیک لگا کرلیا لیکن دوستی نبھائی، اس وقت بھی میرے مطلبی دوست نے کہا تھا کہ ساتھ دو ورنہ، ، اور میں معصوم اچھا بچہ پتھر کے دور میں جانے سے بچا لیا گیا، اس ہولناک واقعے نے سب کچھ بدل دیا دنیا کی نظروں میں ایک طرف تو میں مطلبی دوست کی مدد کر کے اس سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہا تھا لیکن میں ہی جانتا ہوں کہ میں نے اس ساتھ کی کتنی بھاری قیمت ادا کی ہے اور اس پر ستم یہ کہ آج بھی اچھا بچہ نہیں، ، مانا کہ میرے دیرینہ دوست کی طرح سب ہی کا کسی نہ کسی سے کوئی مطلب ہے تو پھر یہ مطلبی دوست بھی ایسا ہے تو کیا ہوا؟ پوچھے، میر ا محل وقوع اور جغرافیہ ایسا ہے کہ نا چاھتے ہوئے بھی کم یا زیادہ کسی نہ کسی کی ضرورت ہوں، 1989 میں قائم کردہ ایف اے ٹی ایف نے مجھے 2012 تا 2015 تک اپنی فہرست میں رکھا یہ وہ باڈی ہے جو دنیا بھر میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کی بیخ بنی کرتی ہے اور مجھے اس فہرست میں رکھنے کا مطلب یہ تھا کہ میں اچھا بچہ نہیں ہوں یہاں یہ ذہن میں رہے کہ میں اس باڈی کا حصہ بھی نہیں ہوں کہ اپنے اچھا بچہ ہونے کی کوئی دلیل دے سکوں، ، اس اجلاس میں مجھے مہلت دی گئی ہے میرے مطلبی اور پڑوسی دوستوں کا اتحاد یہاں بھی قائم تھا لیکن وہ ناکام ہوئے، اور انکی جانب سے مجھ پر دباﺅ کو مسترد کردیا گیا تین روزہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں میرا نام دہشتگردوں کی معاونت کی واچ لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا البتہ یہ کہا گیاکہ دہشتگردی کیلئے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے، مطلوبہ اقدامات اٹھانے میں ناکامی پر میرے لئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں، میرے دامن پر لگائے گئے داغ میرے اپنے نہیں ہیں، کسی کی لڑائی ہو مجھے بلا لیا جاتا ہے کہ آﺅ تم اچھے بچے ہو ناہمارا ساتھ دو اور جب میں کہتا ہوں کہ ہاں میں آپکے ساتھ ہوں آئیں ملکر دنیا سے برائی کو ختم کریں تو میری نیت پر شک کر کے مجھے ڈالر کے ترازوے میں ڈال کر مجھ پر لعن طعن کی جاتی ہے میں جب کبھی اپنی اچھائی کے سرٹیفیکٹ دنیا کو دیکھتا ہوں تو میرے پڑوسی کو ضرور تکلیف ہوتی ہے میرے وجود کہ ایک حصے کو اپنا کہہ کر مخمل میں ٹاٹ کو پیوند لگا رکھا ہے لیکن کوئی ادارہ ایسا نہیں جو اس سے اسکے جبر پر سوال کرے تو کیوں نہ پھر میں یہ سوچوں کہ دنیا کو مصلحت کا کونسا پٹا ڈالا گیا ہے جس نے سب کی زبان بندی کر رکھی ہے، خارجی امور کے نظر انداز ہونے پر دنیا میں میرا میج خراب کیا جارہا ہے مجھے مہلت مل گئی ہے لیکن آجکل اپنے اندورنی معملات میں ایسا گھرا ہوا ہوں کے کہ شدید خطرات بھی میری قوت سماعت اور بصارت پر اثر انداز نہیں ہو رہے اور ایسا میرے ساتھ جب ہوتا ہے جب میرے پاس ساتھ مطلب پرستوں کا ٹولا آبیٹھتا ہے، میں کیا کروں کہ میں انکے لئے ہی ہوں لیکن یہ اتنے لالچی اور مطلبی ہیں کہ انھیں میرا حساس نہیں، یہ اپنی مطلب اور غرض کے سامنے میرے ارتقاء، میری جدوجہد سب داو پر لگادیتے ہیں، دنیا میں مجھے تنہا کرنا چاھتے ہیں، مجھ پر دہشتگردوں کی مالی معاونت جیسے گھناونے الزام لگائے جارہے ہیں میں نے اس دہشتگری کے خاتمے کے لئے کیانہیں کیا، اپنا انفراسٹکچرتباہ کیا، اپنوں کی شہادتیں دیکھیں، دنیا بھر کے دہشگردوں کی ہٹ لسٹ پر آگیا، جن تنظیموں کی پشت پناہی خود صاحب بہادر کرتے رہے ان سے پیچھا چھڑانے کے لئے ہر بار میں ہی آگے بڑھااس کے باوجود میرے اچھے عمل کا صلہ واچ لسٹ میں ڈالے جانے پر غور سے ہو رہا ہے، مجھے معلوم ہے کہ میرے حاکموں کی غلطیاں ایسی ہیں کہ جس پر میں خود نادم ہو ں، لیکن میرا یقین کریں میں اچھا بچہ ہوں، داڑھی کے ساتھ بھی اور داڑھی کے بغیر بھی، اس اچھے بچے کو دنیا گندا بنارہی ہے اپنی کمزور لیکن مشترکہ آوازوں سے لیکن میری کون سنے گا، میں پاکستان ہوں نا، ہاں یہ سچ ہی تو ہے کہ مجھ پرمیرے اپنوں نے توجہ نہیں دی، مانگ تانگ کر گزارا رہا، کبھی کسی نے مجھے اپنایا نہیں، سب کو اپنی اپنی پڑی ہے، میرے حاکم ایسے نشے میں ہیں کہ انھیں اس خطرے کا ادراک تک نہیں دنیا کی مجھ پر ہرزہ سرائی جاری ہے، اور سونے پہ سہاگہ میرے اپنے ہی کہتے ہیں کہ ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے تو بھائی کرلو نہ کس نے ہاتھ روکے ہیں، کہاں سے ٹھیک کرنا ہے پنجاب سے یا وزیرستان سے کہیں سے تو شروع کر دوں کیوں اس ذلت کاطوق میری گردن میں ڈال رکھا ہے، اپنی میں میں کے راگ سے نکلو گے تو اس اچھے بچے کا خیال آئے گا نہ، اپنے بچوں کو بچانے کے لئے تو کہہ دیا کہ وہ یہاں کے شہری نہیں، ارے میرا مرنا جینا تو یہی ہے، جب حاکم بنا دئے گئے ہو تو آس پاس آنکھیں تو کھول کے رکھو، کبوتر کی طرح ڈر کر آنکھیں بند کرنے سے خطرہ ٹلتا نہیں بلکہ شکار ی اپنا ہدف بڑی آسانی سے حاصل کر لیتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان اور دنیا ے لئے خطرہ اس لئے کہ وہ اپنے ملک سے مخلص ہے اور میں اس اخلاص کو متلاشی۔