1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید علی ضامن نقوی/
  4. عید اور ہماری ذمہ داریاں!

عید اور ہماری ذمہ داریاں!

ہماری خوشی ہو یا غمی یہ بحکمِ ربِ زوالجلال ہوتی ہے۔ ۔ ۔ چاہے حبِ نبی و آلِ نبی ص ہو، یا یزیدیت اور اس کے پیروکاروں سے براُت، چاہے عید ہو یا محرم، خوشی ہو یا غمی سب کا مقصد قربتاً الی اللہ ہوتا ہے۔ ۔ ۔ ہماری خوشی بھی شرعی تقاضوں کے تحت ہوتی ہے۔ ۔ اس میں نہ افراط ہوتی ہے نہ تفریط۔ ۔ ۔ جتنا کہا گیا اتنا ہی۔ ۔ نہ کم نہ ذیادہ۔ ۔ ۔ عیدِ فطر رب کے حضور شکرانے کا نام ہے کہ اس نے ہمیں رمضان عطا فرمایا جہان ہم خدا کی عبادات کرنے کی سعی کر سکے۔ ۔ خدا کا شکر ہے

عید الا ضحٰی ہے تو حج کے بعد سنتِ ابراہیمی ادا کرنے اور خدا کے حضور شکرانے ادا کا دن ہے جس دن ہر سال ہم خدا کے حضور قربانی ادا کرتے ہیں اور اس واقعے کو یاد کرتے ہیں جب ایک باپ نے خوشنورئیِ خدا کیلیے اپنا بیٹا قربان کرنے سے دریغ نہ کیا۔ ۔ ۔ نبی ع کی نیت کو خدا نے قبول فرماتے ہوئے اس واقعے کو ذبح ِ عظیم سے بدل دیا۔ ۔ ۔

مسلمانوں کیلیے اس دن یہ پیغام ہے کہ ہم ان کے ماننے والے ہیں جنہوں نے اپنے بیٹے کو خدا کے ہاں قربان کیا اور پھر ان کے جو کرب و بلا کے مقام پر خدا کے حضور قربانی کو انتہا کی بلندیوں پر پہنچا کر زبح عظیم قرار پائے۔ ۔ ۔ تو ہمیں بھی اپنی زندگیوں میں خدا کی خوشنودی کیلیے بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ ۔ ۔ یاد رہے کہ ہماری یہ چھوٹی سے قربانی شاید ہمارے اندر احساسِ قربانی کی وہ جوت جگا دے جس سے ہمیں بذبانِ قرآنِ حکیم زبح عظیم کو سمجھے میں مدد مل سکے۔ ۔ ۔

آپ تمام احباب کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد

عید مبارک

یہ عید صرف بکرے کی تصاویر لگانے، گوشت باٹنے سے بہت بڑھ کے چیز ہے،

اس عید میں خدا سے فلسفہِ قربانی سمجھنے کی توفیق مانگیے وہی قربانی جس کا آغاز دس ذی الحجہ کو مکہ میں دیکھنے کو ملا اور جس کی انتہا دس محرم کو کربلا میں ہو گئی

بقولِ اقبال

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم۔ ۔ ۔ !

نہایت اس کی حسین ۴، ابتداء ہیں اسماعیل ۴

دنیاوی طور پر عیدِ قربان نام ہے نمازِ عید اور سنتِ ابراہیمی علیہ السلام کی ادائیگی کا۔ ۔ ۔ ۔ اس دن ہمیں اپنے اعزا و اقرباء کا خیال رکھنے کا حکم ہے۔ ۔ یہ گوشت کو زخیرہ کرنے کا دن نہیں۔ ۔ گوشت کو حق داروں تک خود جا کر تقسیم کرنے کا دن ہے۔ ۔ ۔ یاد رہے جو کسی کو دے دیا وہ خدا تک پہنچ گیا۔ ۔ جو خود کھا لیا اس کا اجر خدا سے کیسا مانگنا۔ ۔

فی زمانہ ایک اور برائی رواج پزیر ہے کہ مہنگا جانور لانا ہے ایک سے ذیادہ لانا ہے تاکہ جاننے والوں پر اس سے ایک تاثر قائم کروایا جا سکے۔ ۔ ۔ جب نیت اپنی بڑائی دکھانا مقصود ہے پھر اجر کی طلب خدا سے کیسے؟

میڈیا والے برائی کو پھیلانے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ ۔ ۔ اپنے جانور کے ساتھ تصویر کھینچ کے ہمیں بھیجئے۔ ۔ ۔ ایسا کر کے وہ مجبور و محتاج حضرات جو بوجہ عید پر قربانی کرنے سے معذور ہیں آپ انہیں اپنے گھر والوں کے سامنے کیون رسوا کر رہے ہیں۔ ۔ ۔

عید منائیے عید کی روح کیساتھ۔ ۔ قربانی کیجیے خالصتاً ربِ زوالجلال کے لیے اور اجر کی امید بھی صرف اسی سے رکھئے۔ ۔ ۔