خان صاحب آخری گیند تک مقابلہ کرنے کی اکثر بات کرتے ہیں آخری گیند تک سب کھیلتے ہیں سوا ان کے جو دورانِ میچ اپنی باری پر آؤٹ ہونے کے بعد بال اور وکٹیں لے کر بھاگ جائیں۔ اب یہاں کس نے وکٹیں لے کر بھاگنے کی حرکت کی اسے قاری پر چھوڑے رکھتے ہیں۔
سپورٹس کی دنیا میں سب سے اہم چیز سپورٹس مین سپرٹ ہوتی ہے۔عمران کو دنیا، کرکٹ کی دنیا کا ایک بڑا نام مانتی ہے لیکن کیا سپورٹسمین شپ ان میں تھی؟
قاسم عمر جیسا بائیں ہاتھ کا اوپنر اپنے وقت میں ایک ہی تھا۔ لاجواب سٹروک میکر لیکن اس کے ساتھ آپکا کلیش ہوا اور پھر اس کا نام جیسے کھیلوں کی دنیا میں صفحہ ہستی سے ہی مٹا دیا گیا۔ جلال الدین پہلے میچ میں ہیٹرک لینے والا آپکو ذاتی طور پر پسند نہ آیا اور اس کو دوبارہ کسی سیریز کسی میچ میں جگہ نہ ملی۔
میانداد کپتان بنایا گیا آپ نے بغاوت کر دی۔ اسی میانداد نے آپکو ورلڈ کپ جتوایا جس کا مکمل کریڈٹ آپ اپنے سر لیتے ہیں اور کبھی اس کا تذکرہ نہ کیا۔ ماجد خان، ظہیر عبّاس جیسے قد آور لیجنڈ آپکی خود پسندی کے ہتھے چڑھے کیونکہ ان کے سامنے آپکو اپنا قد بلند نظر نہیں آتا تھا۔
سیاست کی دنیا میں معراج محمد خان، فوزیہ قصوری، حامد خان، جسٹس وجیہ الدین، اکبر ایس بابر، ایڈمرل جاوید اقبال، جہانگیر ترین، علیم خان، سردار یار محمد رند جیسے کتنے قد آور لوگ تھے جنہیں آپ نے استعمال کر کے پھینک دیا۔
شوبز میں آئیں دلدار پرویز بھٹی، نصرف فتح علی خان عمر شریف، معین اختر، شوکت علی کتنے فنکار تھے جو دنیا بھر میں آپکے لیے فری شو کرتے رہے۔ آپ کسی ایک کے جنازے میں شریک نہ ہوئے نہ ہی انہیں دوران عسرت پوچھا۔
اب جب آپکے اپنے ایم این اے جو سال سال سے ناراض بیٹھے ہیں ان کی وجہ یہی ہے کہ آپ اسمبلی آتے نہیں کسی رکن کو ملنے کو وقت دیتے نہیں۔ یاد رہے وہ رکن اسمبلی ہیں آپ کے مرید نہیں جو عقیدت سے سر جھکائے بیٹھے رہیں۔
آپ نے تین سال انہیں نہ پوچھا اور جب انہوں نے مجتمع ہو کر عدم اعتماد کر دیا تو آپ ان کے گھروں کے اندر تک گھس گئے۔ نمبر لیک، دھمکیاں، گالیاں، غنڈہ گیری کیا کچھ نہیں کیا آپ نے۔ کیا یہ سپورٹسمین شپ ہے؟ اگر اسے آخری گیند تک کھیلنا کہتے ہیں تو خان صاحب آپ کو کھیلنا نہیں آتا۔ اسے کھیلنا نہیں رونا کہتے ہیں جو آپ بھرپور انداز میں گرج برس کے رو رہے ہیں۔