1. ہوم
  2. اسلامک
  3. سید علی ضامن نقوی
  4. ہاشمیوں کا چاند۔ عبّاس علیہ السلام

ہاشمیوں کا چاند۔ عبّاس علیہ السلام

آج 4 شعبان ہے۔ سرکارِ وفا غازی عباس علمدارؑ کا جشنِ یومِ ولادت۔ بچپن سے والدہ کو دیکھا ہے کہ وہ معصومین علیہم السلام کے نام کی نیاز دیا کرتی تھیں۔ ان تمام نیازوں کا اپنا اپنا اہتمام ہوتا تھا مگر ایک ایسی نیاز تھی جس کو دیتے خاص اہتمام ہوتا تھا۔ با وضو ہو کر، دو رکعت نماز پڑھ کر، جگہ مکمل پاک کرکے، درود پاک پڑھتے ہوئے ننگے پاؤں نیاز دی جاتی تھی تو ہم سمجھ جاتے تھے یہ مولا غازی ع کی نیاز ہے۔ سادات میں جو پروٹوکول مولا غازی ع کو دیا جاتا ہے ایسا کسی اور کے لیے نہیں۔ نسیم امروہوی فرما گئے تھے نا کہ

حیدر سا بہادر کوئی ہوگا نہ ہوا ہے
ہاں حضرتِ عباس کو کہیے تو بجا ہے

ان کو بھی وہی زور وہی رعب ملا ہے
یہ ایک شرف شیرِ خدا سے بھی سوا ہے

سقّائی کا عہدہ تو علی کو نہ ملا تھا
لیکن کوئی سقّا کہیں پیاسا نہ سنا تھا

غازی عباس علمدار تاریخ کے شاید سب سے کم مدت کے لیے رہنے والے علمدار ہیں صبحِ صادق سے لے کر وقتِ عصر سے کچھ دیر پہلے تک مگر ایسی علمداری آپ نے کی کہ قیامت تک اگر آپکو کوئی دینِ محمد ﷺ کا علمِ اٹھائے نظر آئے گا تو فوراً ذہن میں غازی کا نام آئے گا آنکھیں جھک جائیں گی، ہاتھ ماتھے پر سلام کے لیے اٹھے گا اور منہ علم کے پھریرے کو چومنے کے لیے آگے بڑھے گا۔

اس علم کو چومنا درحقیقت اس عقیدت کا اظہار ہے جو ہمیں غازی کے ساتھ ہے۔ یہ شرک نہیں، یہ توحید کے محافظوں کے لیے اظہارِ مؤدت ہے۔

غازی، مولائے کائنات کی دعاؤں کا اثر تھے۔ مولا نے اپنے جیسا شجاع بیٹا مانگا تو ربِ کائنات نے عباس ع عطا فرمایا۔ وہ بیٹا جسے سیدہ نے ان کی پیدائش سے بھی قبل اپنا بیٹا کہا۔ کائنات جن کو اپنا سردار (جوانانِ جنت کا سردار) مانتی ہے وہ بھی جس کو بار بار کہیں کہ تم مجھے بھائی کہو اس ہستی کو عباس ع کہتے ہیں۔

علی کی دل کی تمنا کا نام ہے عباس، سیدہ کی نمازِ شب کی دعا کا انعام ہے عباس۔ حسین کے بازو کا نام ہے عباس۔ ثانیِ زہرا ع کے پردے کے محافظ کا نام ہے عباس اور سکینہ کی آس کا نام ہے عباس۔

عباسؑ جیسا کوئی نہیں اس جہان میں
مولا حسینؑ رہتے ہیں ان کی امان میں

آج مولا ع کی آمد کا دن ہے سوچتا ہوں ننھے ننھےسے بچے حسن و حسین و زینب و امِ کلثوم کیسے شاداں ہوں گے نئے بھائی کے آنے پر۔ خاندانِ رسالت میں خوشی کا سماں ہوگا۔ ہاشمی عربوں میں خوبصورت مشہور تھے کیسا بچہ ہوگا جسے قمرِ بنی ہاشم کا لقب مل گیا یعنی ہاشمیوں کا چاند۔

میرے عباس کا شبیر کے پیچھے چلنا
شمس شبیر ہے، عباس قمر لگتا ہے

ہمارا دین حکمِ ربی کی اطاعت اور نبی و آلِ نبی ﷺ کی مؤدت پر قائم ہے۔ نبی و آلِ نبی ﷺ کی خوشی میں ہماری خوشی اور ان کے غم میں ہمارا غم ہے۔

قرآن میں رب فرماتا ہے جس کا مفہوم ہے

آفتاب اور اس کی روشنی کی قسم اور چاند کی قسم جب وہ اس کے پیچھے آئے۔

اللہ پاک کے کلام کے ہزار ہزار معانی ہیں یہاں بھی بہت سے بھید ہوں گے مجھ ناچیز نے جب اپنے اطراف دیکھا تو یہی سمجھ آئی کہ آفتاب 3 شعبان کو طلوع ہوا اور 25 برس کے بعد چاند 4 شعبان کو طلوع ہوا۔

میر انیس اسے اس طرح رقم کر گئے

آئینۂ تصویرِ ید اللہ ہے عباس ع
شبّیر تو خورشید ہے اور ماہ ہے عباس

تمام محبانِ محمد و آلِ محمد ﷺ کو قمرِ بنی ہاشم عباس علمدارؑ کا جشنِ یومِ ولادت با سعادت مبارک ہو۔