1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. عابد ہاشمی/
  4. جامعہ کشمیر ہی کیوں؟

جامعہ کشمیر ہی کیوں؟

جامعات کی اہمیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ "کسی بھی معاشرے میں حریت فکر کی پیمائش کا پیمانہ اس معاشرے کی جامعات ہوا کرتی ہیں اور اگر جامعات ہی میں حریت فکر کا راستہ مسدود ہوجائے تو پھر پورا سماج ٹھٹھر کر رہ جاتا ہے"۔ اندھیرے کے باوجود ہمارے پاس اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کے کچھ ادارے ایسے بھی ہیں جو جگنوؤں کی مانند کہیں کہیں ٹمٹماتے نظر آتے ہیں، جن کی موجودگی بلاشبہ ملکی نظام تعلیم اور بامقصد تعلیم کے فروغ میں مثبت کردار ادا کررہی ہے۔ ایسے ہی اداروں میں ایک جامعہ آزاد جموں وکشمیر، مظفر آباد بھی ہے، جس سے پھوٹنے والی علم کی کرنیں آج ملک بھر کو روشن کر رہی ہیں۔ کسی بھی معاشرے میں اعلیٰ تعلیم کا کردار اہم ہوتا ہے کیونکہ اس کا براہِ راست تعلق قومی سطح پرسماجی اور معاشی ترقی سے ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر ریاست کی قدیم اور عظیم درسگاہ ہے جس نے ہمیشہ خطہ کی ترقی، خوشحالی اور خطہ کشمیر کی نیک نامی میں مثالی کردار اداکیا۔ جامعہ کشمیر کے طلبا و طالبات نے ہمیشہ خطہ کشمیر کا نام روشن کرنے میں کردار ادا کیا۔ حال ہی میں لاہور ہونے والے SEE Pakistan World Startup Competition (WSC)2024 میں مسٹر شیراز شاکر (BSAI، 2022-26) اور سید امین گیلانی (BSCS، 2020-24) شعبہ سی ایس اینڈ آئی ٹی جامعہ کشمیر نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔

خطہِ کشمیر میں اس اعلیٰ تعلیمی درسگاہ کو رہنما کی حیثیت حاصل ہے۔ طلباء کی بہترین تعلیمی رہنمائی کے ساتھ ان کی کردار سازی بھی اعلیٰ تعلیم کے اہداف حاصل کئے جانے کا سفر تیزی سے جاری و ساری ہے۔ جامعہ نے اس امر کو یقین بنایا کہ انسانی ذہن کو اگر اوائل عمری میں تعلیم و تہذیب کی اعلیٰ روایات کے احیاؤ تشکیل کی جانب مائل کر دیا جائے تو معاشرتی و سماجی امن و استحکام کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہو سکتی۔ جس طرح فطرت خود لالہ کے پھول کی حنا بندی کرتے ہوئے اسے چشم انسانی کے لئے خوبصورت بنانے کا سامان کرتی ہے، اسی طرح اس درسگاہ نے نونہالانِ قوم کو امنو آشتی کے اعلیٰ آدرشوں سے روشناس کرواتے ہوئے قومی سطح پر امن و امان کے قیام کی ذمہ داری کا فریضہ انجام دیا۔

جامعہ کشمیر میں اس وقت بی ایس تا پی ایچ ڈی کے جدید ترین پروگرامز میں داخلہ جات جاری ہیں۔ ہر ایک شعبہ اپنی مثال آپ ہے۔ آج جامعہ کے ایک شعبہ کی ہی بات کی جائے تواس کی افادیت سے انکار ممکن نہیں۔ صحافت ایک مقدس پیشہ، وقت کا تقاضا ہے کہ اسے پروفیشنل ڈگری کے ساتھ اپنایا جائے۔ ماس کمیونیکیشن ایک متحرک میدان کے طور پر نمایاں ہے جو آپ کو اپنے مستقبل کی تشکیل کرنے کی طاقت دیتا ہے۔ ایک ہنر مند کمیونیکیٹر اور مواد تخلیق کار بن کر، آپ کیریئر کے بہت سے دلچسپ راستوں کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ ماس کمیونیکیشن صرف صحافت سے متعلق نہیں ہے۔ یہ ایک متنوع پیشہ وارانہ ڈگری ہے جس میں ایک درجن سے زیادہ دلکش کیریئر کے اختیارات ہیں۔ تعلقات عامہ اور اشتہارات سے لے کر ڈیجیٹل میڈیا اور مواد کی تخلیق تک، امکانات لامتناہی ہیں۔ میں اس ڈگری کی ہر اس شخص کو سفارش کرتا ہوں جو دُنیا میں اپنا نشان بنانا چاہتے ہیں۔ اس حوالہ سے جامعہ میں شعبہ ماس کمیونیکیشن بہترین پیرائے میں طلباء و طالبات کو مواقعے فراہم کر رہا ہے۔

سوال یہ ہے کہ آپ جرنلزم اور ماس کمیونیکیشن کی ڈگری کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں؟ جرنلزم اور ماس کمیونیکیشن کی ڈگری مختلف قسم کے دلچسپ کیریئر کے راستے کھولتی ہے۔ یہاں کچھ ممکنہ کردار ہیں:

صحافی: وہ پرنٹ، براڈکاسٹ، یا آن لائن میڈیا کے لیے خبروں کی خبروں پر تحقیق، لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔ اس میں مقامی واقعات سے لے کر عالمی سیاست تک کچھ بھی شامل ہو سکتا ہے۔

نیوز رپورٹر: رپورٹرز معلومات اکٹھا کرنے، خبریں بنانے اور ان کہانیوں کو ٹیلی ویژن، ریڈیو یا آن لائن پلیٹ فارم پر پیش کرنے کے لیے فرنٹ لائن پر کام کرتے ہیں۔

ایڈیٹر: ایڈیٹرز اشاعت کے لیے مواد کی منصوبہ بندی، جائزہ اور نظر ثانی کرتے ہیں۔ وہ اخبارات، رسائل، ویب سائٹس، یا اشاعتی کمپنیوں کے لیے کام کر سکتے ہیں۔

پبلک ریلیشن آفیسر: PR افسران کسی تنظیم کی عوامی امیج اور ساکھ کا انتظام کرتے ہیں۔

میڈیا پلانر: وہ اشتہاری مہمات کے لیے حکمت عملی تیار کرتے ہیں، اس بات کا تعین کرتے ہوئے کہ کون سا میڈیا پلیٹ فارم ہدف کے سامعین تک پہنچنے کے لیے سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔

براڈکاسٹ پیش کنندہ: پیش کنندگان ایک پروگرام کا تعارف، میزبانی کرتے ہیں، آئٹمز کے درمیان روابط بناتے ہیں، مہمانوں کا تعارف اور انٹرویو کرتے ہیں اور سامعین کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا مینجر: وہ کسی تنظیم کی سوشل میڈیا حکمت عملی کی نگرانی کرتے ہیں، پرکشش مواد تخلیق کرتے ہیں اور آن لائن صارفین کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔

مواد کا مصنف: مواد لکھنے والے مختلف میڈیا پلیٹ فارمز، بشمول ویب سائٹس، بلاگز، اور سوشل میڈیا کے لیے پرکشش تحریری مواد تیار کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کردار کے لیے مضبوط مواصلاتی مہارت، تخلیقی صلاحیت، اور میڈیا کے منظر نامے کی گہری سمجھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے جیسے آپ اپنے کیریئر میں ترقی کرتے ہیں، آپ کو ایک خاص قسم کی صحافت میں مہارت حاصل کرنے کا موقع مل سکتا ہے، جیسے کہ تحقیقاتی رپورٹنگ یا فیچر رائٹنگ۔

پیشہ ورانہ باڈیز برائے صحافت اور ماس کمیونیکیشن: اس میدان میں کلیدی پیشہ ورانہ اداروں میں سوسائٹی آف پروفیشنل جرنلسٹس (SPJ)، انٹرنیشنل کمیونیکیشن ایسوسی ایشن (ICA) اور پبلک ریلیشن سوسائٹی آف امریکہ (PRSA) شامل ہیں۔ یہ تنظیمیں صحافیوں اور بات چیت کرنے والوں کے لیے وسائل، نیٹ ورکنگ کے مواقع اور پیشہ ورانہ ترقی کی پیشکش کرتی ہیں۔

صحافت اور ماس کمیونیکیشن گریجویٹس کے لیے کیریئر: گریجویٹ مختلف شعبوں جیسے کہ براڈکاسٹ جرنلزم، پرنٹ جرنلزم، ڈیجیٹل جرنلزم، پبلک ریلیشنز، یا میڈیا پلاننگ میں کیریئر بنا سکتے ہیں۔ وہ خبروں کی تنظیموں PR، ا یجنسیوں، کارپوریٹ کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ، یا غیر منافع بخش تنظیموں کے لیے کام کر سکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر میں، ہم صرف ڈگریاں ہی پیش نہیں کرتے بلکہ آپ کے مستقبل کے لیے ایک راستہ فراہم کرتے ہیں۔ تعلیم میں عمدگی کے لیے ہماری وابستگی ہماری عالمی معیار کی فیکلٹی، جدید ترین سہولیات، منفرد کیمپسز، جدید ترین لیب موجود ہیں، جوخطہ کشمیر کی اس جامعہ کا طرہ امتیاز ہے۔ جامعہ کشمیر میں متلاشیانِ علم یعنی طلباء کو ان اعلیٰ سماجی اقدار سے روشناس کروانے کی از حد سعی کی جارہی ہے۔

عابد ہاشمی

Abid Hashmi

عابد ہاشمی کے کالم دُنیا نیوز، سماء نیوز اور دیگر اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔ ان دِنوں آل جموں و کشمیر ادبی کونسل میں بطور آفس پریس سیکرٹری اور ان کے رسالہ صدائے ادب، میں بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں۔