1. ہوم/
  2. مختصر/
  3. امجد عباس/
  4. علامہ اقبال اور ایک ناصح "مُلا"

علامہ اقبال اور ایک ناصح "مُلا"

خلیفہ عبد الحکیم صاحب بیان کرتے ہیں کہ علامہ اقبال ایک روز مجھ سے فرمانے لگے کہ اکثر پیشہ ور ملا عملاً اسلام کے منکر، اس کی شریعت سے منحرف اور مادہ پرست دہریہ ہوتے ہیں۔ فرمایا کہ ایک مقدمہ کے سلسلے میں ایک مولوی صاحب میرے پاس اکثر آتے تھے۔ مقدمے کی باتوں کے ساتھ ساتھ ہر وقت یہ تلقین ضرور کرتے تھے کہ دیکھئے ڈاکٹر صاحب! آپ بھی عالم دین ہیں اور اسلام کی بابت نہایت لطیف باتیں کرتے ہیں، لیکن افسوس ہے کہ آپ کی شکل مسلمانوں کی سی نہیں، آپ کے چہرے پر داڑھی نہیں۔

میں اکثر ٹال کر کہہ دیتا کہ ہاں مولوی صاحب آپ سچ فرماتے ہیں۔ یہ ایک کوتاہی ہے علاوہ اور کوتاہیوں کے۔

ایک روز مولوی صاحب نے تلقین میں ذرا شدت برتی تو میں نے عرض کیا کہ مولوی صاحب آپ کے وعظ سے متاثر ہو کر ہم نے آج ایک فیصلہ کیا ہے۔ آپ میرے پاس اس مقدمے کے سلسلے میں آتے ہیں کہ آپ باپ کے ترکے میں سے ایک بہن کو زمین کا حصہ نہیں دینا چاہتے اور کہتے ہیں کہ آپ کے ہاں شریعت کے مطابق نہیں بلکہ رواج کے مطابق ترکہ تسلیم ہوتا ہے اور انگریزی عدالتوں نے اس کو تسلیم کر لیا ہے۔ میری بے ریشی کو بھی دینی کوتاہی سمجھ لیجیے، لیکن رواج کے مقابلے میں شریعت کو بالائے طاق رکھ دینا اس سے کہیں زیادہ گناہ گاری ہے۔ میں نے آج یہ عہد کیا ہے کہ آپ بہن کو شرعی حصہ دے دیں اور میں داڑی بڑھا لیتا ہوں۔ لائیے ہاتھ، آپ کی بدولت ہماری بھی آج اصلاح ہو جائے۔ اس پر مولوی صاحب دم بخود ہو گئے اور میری طرف ہاتھ نہ بڑھ سکا۔

(اقبال اور مُلا: ڈاکٹر خلیفہ عبد الحکیم، ناشر: بزمِ اقبال، لاہور، صفحہ 13,14)