ہم سب کلاس میں لیکچر لے رہے تھے، ٹیچر لکچر دے کر جیسے ہی نکلے تو ایک دوست نے کاغذ پر ایک سوال لکھ کر سب سے کہا کہ اس کا جواب دو، سوال یہ تھا کہ "اچھی زندگی گزارنے کے لیے کیا ضروری ہے؟" سب نے اپنے فہم کے مطابق جواب دیا، کسی نے کہا کہ پیسے، کسی نے کہا ماں باپ اور اللہ کی رضا اور کسی نے کہا اچھا انسان ہونا ضروری ہے ان سب میں مجھ شرارت سوجھی اور میں نے لکھ دیا کہ اچھی زندگی گزارنےکے لیے کامن سینس (common sense) ضروری ہے۔ سب کےلیے اور خود میرے لیے بھی یہ جواب انوکھا اور مضحقہ خیز تھا۔ گھر آ کر میں نے ماما کو بھی اس بارے میں بتایا تو انہوں نے کہا کہ ہاں تو ٹھیک بات ہے کہ اچھی زندگی گزارنے کے لئے آپ کو کامن سینس کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ سننا ہی تھا کہ میں نے اس کامن سینس پر ریسرچ شروع کر دی، اسی چکر میں امریکہ کے ایک رائٹر تھامسن پین کا پمفلٹ کامن سینس (common sense) بھی پڑھنے کی کوشش کی مگر کامن سینس سے اندازہ لگایا کہ وہ امریکہ کی آزادی اور حکمران کے رویوں کی متعلق ہے۔ اور اسی چکر میں مفسروں کے اقوال بھی پڑھ ڈالے، کسی نے کہا کہ کامن سینس ایک سزا ہے جو آپ کو ان لوگوں سے بھی اخلاق کا معاملہ رکھنے پر مجبور کرتی ہے جن میں اسکی کمی ہوتی ہے۔ تو کوئی کہتا ہے کہ کامن سینس فہم اور سمجھ کا نام ہے جو نو عمری سے آپ کے ساتھ چلتی ہے۔ تو کسی نے کہا کہ اگرچہ یہ کامن سینس ہے مگر یہ اتنی بھی کامن نہیں ہے۔
“Common sense is not so common۔“
مگر ابھی تک یہ معمہ حل نہیں ہو پا رہا تھا کہ کامن سینس کیسے کامیاب زندگی گزارنے میں موثر ثابت ہو سکتی ہے۔ بہت فہم اور غور و فکر کے بعد مجھ یہ معلوم ہوتا ہے کہ معمولی سمجھ بوجھ جو کسی بھی معاملے کو طے کرنے کے لیے درکار ہوتی ہے وہی کامن سینس ہے۔ یہ جان کر مجھ افسوس ہوا کہ اس معمولی سی سمجھ بوجھ پر میں نے اتنی انرجی اور سمجھ بوجھ ضائع کر دی۔
مگر اب سوال یہ تھا کہ یہ معمولی سمجھ بوجھ ہمیں ملتی کہاں سے ہے، اب اس کی تحقیق کی گئی تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا سب سے بڑا ذریعہ تو ہمارے اردگرد کا ماحول ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنے ماحول کو عقل کے طابع رکھا چاہیے کیوں کہ اگر آپ میں معمولی سمجھ بوجھ ہو گی تو آپ صحیح اور غلط کا فرق کر پائیں گے۔ آپ درست فیصلے کر سکیں گے، اپنے حقوق کی شناخت اور ان تک رسائی کر پائیں گے اور اسی طرح انسانیت کی معراج حاصل کر سکتے ہیں۔
کائنات کے خالق نے یہ معمولی سمجھ بوجھ سب کو عطا کی ہے اور اس کے استعمال کی ساری ہدایات بھی دی ہیں اور اس کا انتظام بھی خوب کیا ہے۔ آج کے انسان کے لئے ہدایت کا سب سے بڑا ذریعہ قرآن مجید اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہے جو اسے وہ تمام معمولی سمجھ بوجھ کرتی ہے جس سے ہماری زندگی بہترین ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالٰی ہمیں اس سے ہدایت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری زندگیوں بہترین اور شاندار بنائے۔
Karl Albrecht calls common sense practical intelligence. He defines it as "the mental ability to cope with the challenges and opportunities of life"۔
کامن سینس ہی ہمیں وہ قابلیت دیتی ہے جس سے ہم اپنی زندگی کے مختلف معاملات کو سلجھاتے ہیں۔ اس لیے اس کا استعمال اور درست استعمال ضروری ہے، اس ضمن میں ان تمام قائدوں اور دائروں کا پابند رہنا ضروری ہے جنہیں انسان کی بہتری کیلئے ترتیب دیا گیا ہے اور اس لیے عقل کا استعمال واجب ہے۔ تب ہی انسان وہ سمجھ حاصل کر پائے گا جو اسکی بہتری کیلئے ضروری ہے اور درست فیصلے کر سکے گا۔
کامن سینس کو بہتر کرنے کے پانچ طریقے:
* بہتر فیصلہ کرنے کے لیے خود کو موجودہ حالات سے نکالیں اگر وہ آپ کی سوجھنے سمجھنے کی صلاحیت کو سلب کر چکے ہیں اور پھر کوئی بڑا
فیصلہ کیجئے۔
* چیزیں جیسے ہوں انکو ویسے ہی قبول کریں، اپنی بے جا ضد کی وجہ سے انہیں مزید مشکل نہ بنائیں ۔
*خود کی بھی سنئے، اپنے آپ کو وقت دیں تاکہ آپ وہ جان پائیں وہ آپ کے اندر ہے۔
* خود کو سوجھی اور بنائی ہوئی بات پر بہت بھروسہ نہ کریں خاص طور پر جب وہ کسی اور کی ذات سے منسلک ہو اس لیے کسی بات کو اپنے دماغ میں پکا کر نے سے پہلے اسکی تخقیق کر لیں۔
*آپ یہ مان لیں آپ انسان ہیں فرشتہ نہیں اس لئے غلطی ہو نے پر خود کو معاف کر دیا کریں اور اس سے سیکھ حاصل کرنا ہی انسان ہونے کی دلیل ہے۔
"اسی طرح آپ کی ڈولپمنٹ ہو تی ہے اور آپ بہتری کی طرف گامزن رہتے ہیں اور جو آپ کے لیے ترقی کی راہ ہموار کرتی جاتی ہے۔ اور کامن سنسں ہی ذاتی ڈولپمنٹ کا ذریعہ ہے اور ذاتی دولپمنٹ کے لیے مندرجہ ذیل اصولوں کا اطلاعات کریں۔
*اپنی سوچ عقائد اور نظریات کو پرکھیں ، انہیں موثر بنائیں اور تفرقات سے پاک کریں۔
* اپنی عادات پر کام کریں انہیں مفید اور پروڈیکٹیو بنائیے۔
"کوئی چیز آپ کا مستقبل نہیں بدل سکتی مگر آپ اپنی عادات کو بدل سکتے ہیں جو آپ کا مستقبل بدل دے گی۔
*اپنے یقین کو مزید پختہ کیجئے۔
"محنت پر یقین بڑھاو، اللہ کے بنائے ہوئے قوانین پر یقین بڑھاو۔ خود پر یقین رکھو اور اپنے درست نظریات وعقائد اور علم پر بھروسہ رکھو۔
* دنیا میں سب سے زیادہ کامیاب انسان وہی ہے جو پراعتماد ہے۔
شرط ہے کوشش، جنون، مشقت
*اور اپنے علم کو بڑھاو
اگر تم زندگی میں تحریک چاہیے تو اپنے علم کو بڑھاو جو تم کو دے گا خود پر اعتماد اور بڑھائے گا تمارے یقین کو۔