پچھلے ہفتے جب ہمیں فوسٹر پاکستان کی طرف سے شجرکاری کا پروجیکٹ دیا جاتا ہے تو شجرکاری شجرکاری بہت سنا تھا مگر تب جب پہلی بار سکول کے بچوں کے ساتھ شجرکاری کی تو خوشی کا ٹھکانہ نہ تھا اور سکون اپنی جگہ۔ شجرکاری سے پہلے اس کی اہمیت اور ضرورت کو جاننا بھی بہت ضروری ہے جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ یہ وہ دور ہے جب ٹیکنالوجی اپنے عروج پر ہے اور اس کا استعمال بہت زیادہ ہو گیا ہے جس سے ماحول میں تباہی بڑھ گئی ہے۔ انڈسٹری اور فیکٹریاں ایسے زہریلے دھویں اور کیمیکلز نکال رہی ہیں جو ماحول کو خراب کر رہے ہیں اور کسی بھی جاندار زندگی کےلیے انتہائی مہلک ہیں۔ اس وجہ سے درجہ حرارت روز بروز بڑھ رہا ہے اور نارمل زندگی کو متاثر کر رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے گلوبل وارمنگ اور اوزون بڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے ماحولیاتی تباہی بڑھ رہی ہے جو بہت سی بیماریوں کا سبب بھی بن گئی ہے۔ ایسے میں ہمیں ہمارے ماحول کےلیے ایسے فلٹرز چاہیے جو ان برے اثرات کو کم کریں اور پودوں سے بڑھ کر بہترین فلٹرز کوئی نہیں ہیں۔
دنیا کی آبادی میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک اس سے متاثر ہو رہے ہیں جیسے کہ پاکستان جہاں آبادی وسائل سے بہت زیادہ ہے۔ جہاں ضرورتیں زیادہ ہیں مگر اتنے وسائل نہیں، اسی طرح یہاں فیکٹریوں کے باقیات کےلیے کوئی مکمل نظام موجود نہیں ہے اس لئے ان کا دھواں یہاں وہاں زمین پر، سمندر میں اکثر یونہی پھینک دیا جاتا ہے جو زمین، پانی اور زندگی سب کو تباہ کر رہا ہے اور کئی تباہیوں کا پیش خیمہ بن گیا ہے۔
جیسا کہ پاکستان میں لکڑیاں کاٹنا ایک بڑا پیشہ ہے اور لکڑی کو استعمال بھی بہت سے کاموں کے لئے کیا جاتا ہے جیسا کہ کاغذ بنانا، فرنیچر بنانا وغیرہ۔
مگر اس سب میں افسوسناک پہلو یہ ہے کہ درخت کاٹے تو جا رہے ہیں مگر لگائے نہیں جا رہے ہیں۔ ہمارے پاس بدقسمتی سے 5 فیصد رقبے پر بھی جنگلات نہیں ہیں جو ملکی ضروریات کے سامنے بہت معمولی اور ٹھوڑا ہے۔ المیہ تو یہ ہے کہ درختوں کے بغیر ہم زندہ نہیں رہ سکتے ہیں کیونکہ یہ زندگی کےلیے لازمی اور ضروری ہیں۔ یہ ہمیں سانس لینے کےلیے تازہ ہوا مہیا کرتے ہیں اور اس سے سانس سے متعلقہ مسائل کا سدباب بھی کافی حد تک ممکن ہے۔ جنگلات سے نہ صرف خوراک بلکے پرندوں اور جانوروں کو گھر اور پناہ بھی ملتی ہے گویا کہ ان کے دم سے زندگی ہے۔ اس ماحول کو برقرار رکھنے کےلیے انسانوں جانوروں درختوں کیڑے مکوڑوں سب کی ضرورت ہے، سب اپنے اپنے مدار میں اپنا اپنا کردار ادا کریں تو ہی یہ دنیا قائم رہ سکتی صرف اگر انسان ہو جائیں تو بھی تباہی ہے۔
جیسا کہ درخت قدرتی فلٹرز ہیں جو فضا میں موجودہ زہریلے کیمیائی مادوں کا سدباب کرتے ہیں اور فضا کو صاف شفاف کرتے ہیں اگر یہ کہا جائے کہ درخت زمین کے لیے پھیپھڑوں کا کردار ادا کرتے ہیں تو غلط نہیں ہوگا۔ پاکستان میں بیماریاں بڑھ رہی ہیں جن کو کنٹرول کرنے میں درخت ہمارے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتے ہیں اس لیے ہمارے لیے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔
جیسا کہ درخت لگانا اور انکی حفاظت صدقہ جاریہ ہے اور اس بات کا واضح ثبوت ہمیں قرآن و حدیث سے بھی ملتا ہے۔ ہمارے نبی کریم نے خاص طور پر درخت لگانے کی فضیلت بیان کی ہے اور اس کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ درخت لگانا ایک مسلمان کیلئے نہ صرف اس دنیا میں صدقہ جاریہ ہے بلکے اگلی دنیا میں بھی فائدہ مند ہے۔
زیادہ سے زیادہ شجر کاری ماحول کو صاف ستھرا بنانے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کی کمی کا سبب بھی بنتی ہے۔ پاکستان میں مختلف جگہوں پر مختلف درخت لگائے جاتے ہیں جیسا کہ پنچاب میں مختلف اقسام کے درخت لگائے جاتے ہیں اور سندھ میں مختلف اقسام کے جن می سایہ دار اور پھلدار پودے خاص اہمیت کے حامل ہیں جیسا کہ چیڑ، پائن، کچنار، املتاس وغیرہ شامل ہیں۔ درخت لگانے سے پہلے زمین اور اسکی ضرورتوں کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے اور یہ بھی دیکھا جانا اہم ہے کہ وہاں ان کا خیال بھی رکھا جائے۔ مارچ اپریل اور اگست بہترین مہینے ہیں شجرکاری کےلیے۔ اگر آپ اس ملک کےلیے کچھ بھی نہیں کرسکتے ہیں تو ایک درخت لگا دیجئے یہ بھی ملکی فلاح و بہبود کیلئے آپ کا بہت بڑا حصہ ہوگا جس کا فائدہ اگلی نسلوں کو بھی ہوگا، بہترین اور اچھی زندگی کےلیے درخت بہت ضروری ہیں ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا۔