زندگی ایک مسلسل سیکھنے کا عمل ہے۔ اور اگر آپ اگے بڑھنے اور ترقی کے امین ہیں تو سب سے پہلے اپنی شخصیت کی نکھارنے کی ضرورت ہے۔ جسے پرسنل ڈویلپمنٹ بھی کہتے ہیں، سیلف یا پرسنل ڈویلپمنٹ کا مطلب ہے کہ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لیے ضروری اقدامات کرنا۔ اپنی خوبیوں اور کمزوریوں کے بارے میں خود آگاہی حاصل کرنا اور زندگی میں ہونے والی مختلف چیزوں۔
اور معاملات میں اپنے رویوں اور اپنی شخصیت کے ردعمل کو سمجھنا اور اس کے متعلق جانکاری ہونا۔ اپنے آپ کو بہتر طریقے سے جاننا آپ کو یہ جاننے کی اجازت دے گا کہ آپ کیا کر سکتے ہیں اور آپ زندگی سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایک بار جب آپ خود کو بہتر بنانے کی کوشش شروع کر دیتے ہیں، نیا علم حاصل کر لیتے ہیں، اور نئی تکنیکیں سیکھ لیتے ہیں، تو آپ ان چیلنجوں پر قابو پانے کے قابل ہو جائیں گے۔
جو آپ پہلے نہیں کر سکتے تھے۔ اس کے علاوہ، مسلسل بہتری اور کامیابی اپکے حوصلے کو بڑھائے گی، جس سے خود اعتمادی اور کانفیڈنس میں اضافہ ہو گا۔ یہاں کچھ چیزیں سمجھنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ پرسنل ڈویلپمنٹ کا یہ مطلب اخذ کیا جاتا ہے کہ آپ نے صرف دوسروں سے کنیکٹ کرنے کے لیے ہی خود پر کام کرنا ہے، چاہے وہ آپ کی ذات کے بلکل برعکس ہو، نہیں بلکل ایسا نہیں۔
بلکے سب سے پہلے اپنی شخصیت کو اپنی ذات کے لیے نکھاریں، اپنا اعتماد خود پر بحال کریں، ہمارے معاشرے اور رویوں کو مدنظر رکھتے ہوئے شخصیت کی تعمیر کے لیے کچھ چیزیں بہت اہم جن کا خیال ہمیں خود رکھنا پڑے گا، کیونکہ عموماً ہمیں اس کے لیے متعلق آگاہی نہیں مہیا کی جاتی، دنیا میں سب سے اہم تم خود ہو، تم لڑکی ہو یا لڑکا، تمہیں اپنا وقار برقرار رکھنا آنا چاہیے۔
سب کی عزت کرنا بہت ضروری ہے، دوسروں سے اخلاق سے پیش آنا اور ان کا احترام کرنا اچھے انسان کا خاصا ہے مگر آپ کو اتنا سیدھا اور اچھا بھی نہیں ہونا کہ آپ اپنی ذات کو ہی بھول جائیں۔ تمہیں سب سے پہلے خود اپنی عزت کرنی ہے۔ ہاں خود سے محبت کرنے کے ساتھ دوسروں سے ایثار کرنا کبھی نہ بھولیں، ہاں یہ سیکھنا ضروری ہے کہ کیسے کسی کی بات سننی ہے۔
کیسے دوسروں سے گفتگو کرنی ہے تاکہ تم معاشی اور سماجی میں آگے بڑھتے رہو، مگر ایسا نہ ہو کہ تم اپنی رائے ہی نہ رکھو اور اس کا اظہار نہ کرو پھر اندر ہی اندر کڑھتے رہو، جہاں تمہیں لوگوں سے بات کرنا آنا ضروری ہے وہیں نامناسب منہ بند بھی کرنا ضروری ہے۔ تمہیں یہ بھی پتا ہونا چاہیے کہ غیر مناسب بات پر سر نہیں جھکانا اور ایسی گفتگو کو اگے بڑھنے سے پہلے ہی روک دینا ہے۔
اور جو بات تم سے جڑی ہے تمہیں حق ہے کہ تم اس پر بات کرو اور اسے ڈسکس کرو۔ دوسروں پر بھروسہ کر کے ہی ہم زندگی میں مختلف معاملات کے ساتھ ڈیل کر سکتے ہیں، مگر اپنی آنکھیں کھلی رکھنا سیکھنا ہے۔ چاہے کوئی کتنا ہی سچا بنے اپنی تیسری آنکھ ہر وقت کھلی رکھنی چاہیے اور اسکے متعلق کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں بس ضرورت پڑنے پر چپ چاپ اپنی عقل کا استعمال کر لو۔
احساس رکھنا اور احساس کرنا بہت ضروری ہے، یہی آپ کے انسان ہونے کی دلیل ہے۔ مگر اتنا حساس اور نازک نہیں بننا کہ ہر بات دل سے ہی لگا لیں وگرنہ زندگی میں اگے بڑھنا بہت مشکل ہو جائے گا، اور نا ہی مضبوطی کا مطلب سخت دلی ہے۔ اس لئے اپنی نرمی کو زمانے کی کڑواہٹ کی نذر نہ ہونے دینا، اپنے دماغ کو یہ سمجھاو کہ فلاں بات صرف سننی ہے، اس پر اتنا غور کرنے کی ضرورت نہیں۔
اسے صرف نظر انداز کر دینا کافی ہے اور یہ فرق کرنا کہ کونسی بات توجہ طلب ہے۔ تم جیسے بھی ہو، لمبے، پتلے، موٹے، چھوٹے تم خوبصورت ہو اور تمہارے جیسا کوئی نہیں مگر یہ بھی یاد رکھو کہ دوسرے لوگ بھی اتنے ہی خوبصورت ہیں اور تمہارا اور ان کا کوئی مقابلہ نہیں، تم خدا کا ایک کرشمہ ہو، لوگ جو بھی کہیں تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تم کیا ہو اور تمہیں لوگوں کی خاطر خود پر اتنا پریشر ڈالنے کی ضرورت نہیں کہ دم گھٹنے لگے۔
تمہیں ضرورت نہیں کہ تم خود کو وہ بنانے کے جتھن کرو جو تم نہیں ہو، ہاں اپنی صحت اور خوراک کا خیال اچھے سے رکھنا چاہیے یہ تمہارے لیے بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے محنت کرو، پڑھو، کام کرو اور اچھا کماو تاکہ اپنی ضروریات اچھے سے پوری کر سکو۔ تمہیں چاہیے کہ تم خود بھی دوسروں کو جج نہ کرو اور ان کے لیے ایسی باتیں نہ کہو جو نامناسب ہیں۔
اور اگر تمہارے اردگرد کوئی ایسا کرے تو تم اسے ٹوک دو، چاہے وہ تمہارے لیے ہوں یا کسی اور کے لیے ہوں۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ مناسب نہیں کہ ہم لوگوں کے شخصیت پر سوال اٹھائیں، انکے نام بگاڑیں یا انہیں ایسے الفاظ سے پکاریں جو بھونڈے اور بھدے ہیں اور ان کا دل دکھائیں اور نہ اپنا مذاق بننے دیں پرسکون زندگی کے لیے اپنی ذاتی حدود قائم کرو اور دوسروں کو ان سے تجاوز کرنے کی اجازت مت دو۔
اور دوسروں کی قائم کردہ ذاتی حدود کا بالکل اس طرح احترام کرو، جس طرح تم کو ان سے اپنی ذاتی حدود کا احترام چاہیے۔ کسی وجہ کے بغیر چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش رہنا سکھیں، اس کی پریکٹس کریں، اپنی خوشی اور اور غم کی ذمے داری خود قبول کرنی ہو گی تبھی زندگی سے گلے شکوے کم ہونگے، زندگی کوئی سرگرمی ضرور ہونی چاہیے۔
جو آپ کو آپ سے ملا دے چاہے وہ نیچر کے ساتھ وقت گزاری ہو، موسیقی سننا ہو، کتاب پڑھنا ہو، سر بکھیرنا ہو، باغبانی کرنا ہو، باتیں کرنا ہو یا کھیلنا ہو، جانو، پرکھو، سیکھو، سمجھو اور اگے بڑھو۔