1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. اسماء طارق/
  4. تعلیم؛ معیاری تعلیم، انسان کی بنیادی ضرورت

تعلیم؛ معیاری تعلیم، انسان کی بنیادی ضرورت

انسان چاہے امیر ہو یا غریب، مرد ہو یا عورت تعلیم اس کی بنیادی ضرورت ہے۔ دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی ہے۔ تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کےلئے ترقی کی ضامن ہوتی ہےاور دنیا کی کئی قومیں تعلیم پر توجہ نہ دے کر زوال کا شکار ہوچکی ہیں۔ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف اسکول، کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تنظیم اور تہذیب سیکھنا بھی ہے تاکہ کسی قوم کے افراد کو معاشرے کا مفید فرد بنایا جاسکے۔ تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوارتا ہے۔ دنیا کی ہر چیز بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے کم نہیں ہوتی بلکہ اس میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ تعلیم ہی ہے جس کی وجہ سے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہےیہی وجہ ہے کہ اسلام میں تعلیم کا حصول فرض کیا گیا ہے۔

آج کی جدید اور ترقی یافتہ دنیا میں تعلیم کی اہمیت میں اور بھی اضافہ ہوا ہے لیکن ہمارے ملک میں تعلیم حکمرانوں کی کبھی بھی پہلی ترجیح نہیں رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کے ہمارے ملک میں آج تک تعلیم کےلیے مناسب وسائل مختص نہیں کئے گئے۔ پچھلے بیس پچیس سالوں میں شرح خواندگی میں اضافہ ضرور ہوا ہے اور آج شرح ِخواندگی 57 فیصد بتائی جاتی ہےحالانکہ حقیقت میں شرح ِ خواندگی اس سے بھی کم ہے۔ اگر مذکورہ دعووں کو سچ بھی مان لیا جائے تو 57 فیصد شرحِ خواندگی بھی مطلوبہ شرح سے انتہائی کم ہے۔

علاقوں کی بات کی جائے تو صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے کیونکہ دیہی علاقوں میں شرحِ خواندگی آج بھی 48 فیصد ہے جبکہ شہری علاقوں میں یہ تناسب 72 فیصد تک ہے۔ شہری علاقوں میں خواتین کی تعلیم کو فروغ ملا ہے اور اب زندگی کے ہرشعبے میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی نظر آتی ہیں۔ اگرچہ یہ تمام اعشاریئے بہتری کا عندیہ دیتے ہیں لیکن آج بھی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ہم بہت پیچھے ہیں۔ اس صورتحال میں تبدیلی لانا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں جس کیلئے صرف حکومتی اقدامات کا انتظار کرنے کی بجائے انفرادی سطح پر ہمیں اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہییں۔

ہمارا تعلیمی نظام نوجوان کو صرف نوکری کے حصول کے لیے تیار کرتا ہے اس کے اندر کے سائنسدان، سرمایہ کار، تاجر، کسان کو ختم کر دیتاہے۔ اب اس نظام کو تبدیل ہونے کی ضرورت ہے اورموجودہ تعلیمی صورتحال میں بہتری مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں اور اس بہتری کیلئے ہمیں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور تعلیم، معیاری تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح بنانا ہو گا تاکہ بعد تعلیمی نظام میں بہتری کیلئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔

اسماء طارق

Asma Tariq

اسماء طارق کا تعلق شہیدوں کی سرزمین گجرات سے ہے۔ کیمیا کی بند لیب میں خود کو جابر بن حیان کے خاندان سے ثابت کے ساتھ ساتھ کھلے آسمان کے نیچے لفظوں سے کھیلنے کا شوق ہے۔ شوشل اور ڈولپمنٹ اشوز پر  کئی ویب سائٹ اور نیوز پیپر کے لیے  لکھتی   ہیں اور مزید بہتری کےلئے کوشاں    ہیں۔