کوئی کتنا جتن کر لے محبت کم نہیں ہوتی
زمانہ اِس کے آگے آہنی دیوار بن جائے
اور اُس کا ہاتھ اِک تلوار بن جائے
محبت ڈر نہیں سکتی ڈرانے سے
نہیں مٹتی مٹانے سے
محبت کی نہیں بنتی زمانے سے
یہ اپنی جان دے کر بھی کبھی بے دم نہیں ہوتی
کوئی کتنا جتن کرلے محبت کم نہیں ہوتی۔ ۔ ۔
کبھی یہ ہیر کا جوبن، کبھی رانجھا کی وَنجلی ہے
کبھی خاروں بھرا رَستہ، کبھی یہ پھول جنگلی ہے
کبھی شیریں کی بے تابی، کبھی فرہاد کا تِیشہ
یہ کچھ کچھ شہد جیسی ہے، مزا ہے اس میں سَم جیسا
جُنوں ہے قیس کا، لیلیٰ کی یہ وارفتگی بھی ہے
خودی کا بھید اس میں ہے
محبت بے خودی بھی ہے
محبت ہے خدا جیسی، خدائی اس میں شامل ہے
ستارہ مت کہو اِس کو، محبت ماہِ کامل ہے
اور اس کی لَو کبھی مدھم نہیں ہوتی
کوئی کتنا جتن کر لے محبت کم نہیں ہوتی!