1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. فرحت عباس شاہ/
  4. گرین پاکستان اِنیشیئٹو، ایک اہم پیش رفت

گرین پاکستان اِنیشیئٹو، ایک اہم پیش رفت

احمد جواد رانا اگرچہ سرتاپا ایک سماجی رہنماء ہیں لیکن سیاست سے دلچسپی انہیں اس کارزارِ بیاماں میں لق و دق ریگستانوں پر برسنے کی آرزو لیے بھٹکتے پھرتے بادلوں کی طرح آسماں آسماں لیے پھرتی ہے۔ وہ خیر سے پیپلزپارٹی پنجاب کے سیکریٹری فنانس ہیں مگر میرے لیے ان کا سماجی یکجہتی تحریک کا چئیرمین ہونا زیادہ لائقِ تحسین ہے۔ میری ان سے ملاقات کروانے کا سہرا میرے بڑے بھائی، شاعر و دانشور اور سابق صدر کاسموپولیٹن کلب لاہور سید افتخار بخاری کے سر ہے۔

حال ہی میں لاہور میں سماجی یکجہتی تحریک کے زیر اہتمام ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع "گرین پاکستان انیشئیٹو" تھا۔ اس سیمینار میں تحریک کے چیئرمین احمد جواد رانا، کرنل احمد فواد رانا، ساجد خان، افتخار بخاری، منور انجم، علی نواز شاہ، محبوب چِرکی، نوفل اور دیگر اہم شخصیات نے خطاب کیا۔ اس موقع پر ان تمام حضرات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ماحول اور زرعی نظام کی بہتری پر کام کیا جائے۔

سیمینار کے خصوصی سپیکر کرنل ریٹائرڈ احمدفواد رانا تھے جنہوں نے بتایا کہ گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت پاکستان میں جدیدترین زرعی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے اور بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کسانوں کو جدید مشینری جیسے کہ ڈرل مشینیں، ہارورز اور فصلوں کے بیج لگانے کی جدید مشینیں فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہو اور زمین کا زیادہ بہتر استعمال ہو۔

انہوں نے کہا کہ کم پانی والی زمینوں میں پانی کی بچت کے لیے ڈریپ اِریگیشن سسٹمز متعارف کرائے جا رہے ہیں۔ اسکے ذریعے زمین کو مناسب مقدار میں پانی فراہم کیا جاتا ہے، جو پانی کی بچت کرتا ہے اور فصلوں کی پیداوار میں بہتری لاتا ہے۔ کسانوں کو زرعی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے جدید ڈیٹا اینالیسس اور AI ٹیکنالوجیز فراہم کی جا رہی ہیں۔ اسکے ذریعے فصلوں کی ضروریات کو بہتر طریقے سے سمجھا جا سکتا ہے اور زمین کی حالت کے مطابق زرعی طریقوں کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے لیے جدید آبی نظام، جیسے کہ ری سائیکل شدہ پانی اور مصنوعی جھیلوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے تاکہ خشک زمینوں کو آباد کیا جا سکے اور زرعی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔

رانا صاحب نے مزید وضاحت کرتے ہوے بتایا کہ گرین پاکستان انیشئیٹو کے تحت پاکستان میں نئی قِسم کے بیج متعارف کرائے جا رہے ہیں جو خشک سالی اور کم پانی والے علاقوں میں زیادہ پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے خلاف بھی مزاحمت رکھنے والے بیج فراہم کیے جا رہے ہیں۔ جدید سائنسی طریقوں اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے زمین کی صحت کی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ زمین کی زرخیزی کو بڑھایا جا سکے اور اسے بہتر طریقے سے قابل کاشت بنایا جا سکے۔ کسانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت دی جا رہی ہے، تاکہ وہ نئے زرعی طریقوں کو اپنائیں اور زمین سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔

ان اقدامات کے ذریعے گرین پاکستان انیشیٹو کا مقصد نہ صرف زمینوں کو دوبارہ آباد کرنا ہے بلکہ پاکستان کے زرعی شعبے کو بھی جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ہے تاکہ ملک کی زرعی پیداوار میں اضافہ ہو اور کسانوں کی زندگی میں بہتری آئے۔

سیمینار کے شرکاء نے خاص طور پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے "گرین پاکستان انیشئیٹو" کو متعارف کرایا۔ اس انیشئیٹو کے ذریعے نہ صرف پاکستان کی زرعی ترقی ممکن بنے گی بلکہ اس کے وسیع اثرات پورے جنوبی ایشیا، یو اے ای اور دیگر ممالک تک بھی پہنچیں گے۔

شرکاء کا ماننا تھا کہ یہ منصوبہ مستقبل میں پاکستان کو فوڈ سکیورٹی کے خطرات سے بچا کر اسے ایک زرعی طاقت بنا دے گا۔ اس کا فائدہ نہ صرف پاکستان کے کسانوں کو ہوگا بلکہ اس سے ملکی معیشت کو بھی ایک نئی راہ ملے گی، کیونکہ زرعی پیداوار میں اضافے کے نتیجے میں معاشی استحکام آئے گا۔

گرین پاکستان انیشئیٹو نہ صرف ماحول کے تحفظ کے لیے اہم قدم ہے، بلکہ یہ ملک کی زرعی طاقت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا ایک سنہری موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعے پاکستان اپنی زراعت کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرکے نہ صرف اپنی فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنائے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی زرعی حیثیت کو مضبوط کرے گا۔

اس طرح کے اقدامات نہ صرف پاکستان کے اندر معاشی استحکام لائیں گے بلکہ پورے خطے میں پاکستان کی زرعی پوزیشن کو مستحکم کریں گے۔ اگر اس انیشئیٹو کو کامیابی سے عملی جامہ پہنانا ممکن ہو جاتا ہے، تو یہ پاکستان کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا، جو اسے نہ صرف زرعی بلکہ اقتصادی میدان میں بھی عالمی سطح پر اہمیت دے گا۔

مدتوں بعد پاکستان ایک ایسے ٹریک پر آیا جو حقیقی ترقی کی منزلوں کی نشاندہی کر رہا ہے لیکن عاقبت نا اندیش لوگ اور پاکستان دشمن عناصر اپنی ریشہ دوانیوں اور زہریلے پراپیگنڈے سے کبھی باز نہیں آئے۔ ان حالات میں احمد جواد رانا جیسے صاحبان دانش محب وطن سماجی و سیاسی رہنمائوں کا کردار قابل ستائش ہے جو بیلوث، مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔ گرین پاکستان انیشئیٹو کے بارے میں ابھی روزانہ کی بنیاد پرایسے سیمینارز اور کانفرنسز کی ضرورت ہے جو اس عظیم مقصد، مشن اور منزل کے بارے عوام الناس میں آگاہی پھیلائے۔