1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. فرحت عباس شاہ/
  4. ٹرمپ حکومت اور پاکستان

ٹرمپ حکومت اور پاکستان

47 ویں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک امریکی کاروباری شخصیت اور سیاست دان ہیں، جو اس سے پہلے 45ویں امریکی صدر کے طور پر 2017ء سے 2021ء تک خدمات انجام دے چکے ہیں۔ آپ 14 جون 1946ء کو نیو یارک شہر میں پیدا ہوئے۔ انکے والد، فریڈ ٹرمپ، ایک کامیاب رئیل اسٹیٹ ڈویلپر تھے۔ ٹرمپ نے اپنی ابتدائی تعلیم نیو یارک کے اسکولوں سے حاصل کی۔ پھر انہوں نے 1968ء میں ووٹن اسکول، واٹینگر سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی، اس کے بعد 1972ء میں واٹر کے یونیورسٹی آف پنسلوانیا سے اکنامکس میں بیچلر ڈگری مکمل کی۔ ٹرمپ نے اپنے والد کے کاروبار کو سنبھالا اور اسے مزید بڑھایا۔ انکی کمپنی، "ٹرمپ آرگنائزیشن" رئیل اسٹیٹ کی صنعت میں عالمی سطح پر شہرت رکھتی ہے اور انکی مختلف پراپرٹیز مثلاً ہوٹل، کیسینو اور بلند عمارات شامل ہیں۔

2015ء میں، ٹرمپ نے امریکہ کے صدر کے لیے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا۔ وہ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار بنے اور ہیلری کلنٹن کو شکست دی۔ ان کی انتخابی مہم میں امریکہ کے اندرونی مسائل اور بین الاقوامی تعلقات پر خصوصی توجہ دی گئی۔ ٹرمپ 20 جنوری 2017ء کو امریکہ کے 45 ویں صدر کے طور پر منتخب ہوئے۔ انکے دور صدارت میں متعدد اہم پالیسی اقدامات کیے گئے۔

ٹرمپ 2021ء میں صدارت سے فارغ ہوئے، مگر انہوں نے سیاست میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھا اور 2024ء میں دوبارہ صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کی منصوبہ بندی کی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک متنازعہ شخصیت ہیں، جو اپنی سیاسی و کاروباری زندگی کی بدولت عالمی سطح پر معروف ہیں۔

ٹرمپ نے ہمیشہ امریکہ کے مفاد کو اولین ترجیح دی۔ ان کی پالیسیوں میں امریکہ فرسٹ (First America) کا نعرہ نمایاں تھا، جس کا مقصد ملکی معیشت، سلامتی اور تجارتی مفادات کو عالمی سطح پر بہتر بنانا تھا۔ انہوں نے این جی اوز کے ذریعے غیر ضروری کاموں پر خرچ کی جانے والی امریکی دولت پر تنقید کی اور دنیا بھر میں پھیلی بیشمار این جی اوز کے فنڈز بند کیے۔ ٹرمپ نے امریکہ کی جنوبی سرحد پر دیوار کی تعمیر کی منصوبہ بندی کی، تاکہ غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکا جا سکے۔ ان کا موقف تھا کہ امریکہ کی سرحدوں کی حفاظت ضروری ہے۔ ٹرمپ نے عموماً قدامت پسند نظریات کو اپنایا، جیسے کہ زندگی کے حق کا دفاع، مذہبی آزادی اور خاندان کے روایتی ڈھانچے کی اہمیت۔

ٹرمپ نے امریکہ کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے فوجی بجٹ میں اضافہ کیا اور نیٹو ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کریں۔

ٹرمپ گلوبلائزیشن کے سخت مخالف تھے۔ انہوں نے عالمی تجارتی معاہدوں، جیسے کہ ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ (TPP) اور شمالی امریکہ کے آزاد تجارتی معاہدے (NAFTA) سے امریکہ کو نکالنے کی کوشش کی۔ ٹرمپ نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے امریکہ کو دستبردار کر لیا۔ ٹرمپ نے اوپن بارڈرز اور غیر قانونی امیگریشن کی حمایت کرنے والی پالیسیوں کی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے میکسیکو سے آنیوالے غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کیلئے سرحدی دیوار بنانے کی کوشش کی۔

ٹرمپ نے سیاہ فام امریکیوں اور اقلیتی گروپوں کے حقوق کیلئے چلنے والی تحریکوں کی سخت مخالفت کی، خاص طور پر "بلیک لائیوز میٹر" تحریک اور پولیس اصلاحات کے مطالبات کے خلاف اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ٹرمپ چین کے ساتھ تجارتی جنگ میں مصروف رہے اور انکے دور میں چین کے ساتھ امریکی تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے مختلف پابندیاں عائد کی گئیں۔ اس سیاسی پسند و ناپسند نے ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کو متنازعہ بنایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے بارے میں سوچ اور پالیسی اسکے دور صدارت میں مختلف مراحل پر تبدیل ہوتی رہی ہیں۔ انکی پاکستان کے حوالے سے پالیسی زیادہ تر امریکہ کے مفادات، افغانستان کے معاملے اور دہشت گردی کیخلاف جنگ سے جڑی رہی ہے۔

ٹرمپ نے پاکستان پر مسلسل دباؤ ڈالا کہ وہ دہشت گردوں اور انتہا پسند گروپوں کے خلاف مزید مؤثر اقدامات کرے، خاص طور پر افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک جیسے گروپوں کے خلاف جو افغانستان میں امریکی فورسز کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔ 2018ء میں ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکہ نے پاکستان کو اربوں ڈالر کی امداد دی، لیکن اسکے بدلے پاکستان نے امریکہ کوکچھ نہیں دیا۔ ٹرمپ نے پاکستان کیخلاف سخت اقدامات اٹھائے اور 2018ء میں امریکہ نے پاکستان کو فوجی امداد میں کٹوتی کی۔ ٹرمپ حکومت نے پاکستان کی حکومت پر یہ واضح کیا کہ اس کی امداد صرف اس صورت میں بحال ہو سکتی ہے جب پاکستان دہشت گرد گروپوں کے خلاف مزید کارروائیاں کرے گا۔

ٹرمپ کی افغان پالیسی بھی پاکستان سے جڑی ہوئی تھی۔ انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان طالبان کے خلاف کارروائی کرے اور افغانستان میں امن کے قیام میں مدد دے۔ ٹرمپ کے دور میں پاکستان کی افغانستان کے حوالے سے پوزیشن کو بھی کڑی نگاہ سے دیکھا گیا۔ ممکن ہے ٹرمپ حکومت پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلاف پیدا کرکے افغانستان میں بھارت کا اثر و نفوذ بڑھانا چاہتی ہوتاکہ چین کو افغانستان میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔

اگرچہ ٹرمپ نے پاکستان پر تنقید کی، لیکن ان کی حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات اہم ہیں، خاص طور پر خطے میں چین کے اثر و رسوخ کے تناظر میں۔ ان کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان کچھ سطحی تعلقات بحال ہوئے، خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف تعاون اور افغانستان کے معاملے میں۔ ٹرمپ نے چین کو ایک اہم عالمی چیلنج کے طور پر دیکھنا شروع کیا تھا اور پاکستان کی چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت پر بھی نظر رکھتے تھے۔ ٹرمپ کی حکومت نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ چین کے ساتھ اپنے اقتصادی اور فوجی تعلقات میں محتاط رہے، کیونکہ امریکہ چین کو ایک اقتصادی حریف کے طور پر دیکھتا تھا۔

ٹرمپ نے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو تسلیم کیا تھا، خاص طور پر افغانستان کے مسئلے اور خطے میں امریکی مفادات کے حوالے سے۔ تاہم، انہوں نے پاکستان کی حکومت پر ہمیشہ یہ زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا بھرپور ساتھ دے۔ اب جب ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہوچکے ہیں تو انکی پاکستان کے حوالے سے پالیسی ممکنہ طور پر سخت ہو سکتی ہے، خاص طور پر دہشت گردی اور افغانستان کے بارے میں۔ وہ پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ جاری رکھ کے پاکستان کو مسلسل دباؤ میں رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوسکتے ہیں اور پاکستان سے دہشت گردی کیخلاف کارروائیاں کرنے اور چین کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے کی توقع کر سکتے ہیں۔

اسکے ساتھ ساتھ، امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بعض معاملات پر تعاون بھی ہو سکتا ہے، خاص طور پر افغانستان میں امن کی کوششوں کے حوالے سے باہمی ورکنگ ریلیشن کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح، ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے بارے میں پالیسی ہمیشہ امریکی مفادات کے تناظر میں تشکیل پاتی رہی ہے اور ان کی حکومت نے پاکستان کو مسلسل یہ پیغام دیا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں تعاون کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے تحریک انصاف والوں کی ٹرمپ سے جذباتی توقعات نہ صرف ہوائی نظر آتی ہیں بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ امریکہ اسے پاکستان کی کمزوری سمجھ کر پاکستان کے گرد شکنجے کو مزید کستے ہوئے اسکی خود مختاری کو محدود کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔