کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیںشاہد کمال21 جون 2022غزل0485کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیںہم اپنی اپنی سہولت سے لڑتے رہتے ہیں کہاں کسی کو ہے فرصت کسی سے لڑنے کییہاں سب اپنی ضرورت سے لڑتے رہتے ہیں مداخلت نہیں کرتیمزید »
اس کے نزدیک غم ترک وفا کچھ بھی نہیںاختر شمار27 مئی 2022غزل0532اُس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیںمطمئن ایسا ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیںاس کو کھو کر تو مرے پاس رہا کچھ بھی نہیں چمزید »
چاند جب اس نے زمیں پر ہے اتارا، ساراسید دلاور عباس19 مئی 2022غزل0601چاند جب اُس نے زمیں پر ہے اتارا، ساراتب فلک کو بھی ہُوا یہ نہ گوارا، سارا وقت کی بھیڑ میں چلتے وہ کہیں کھو ہی گیاتیرے بِن ہوتا نہ تھا جس کا گزارا، سارا تیرا کمزید »
دن ترے ہجر میں رو کر ہی گزارے اکثرسید دلاور عباس10 مئی 2022غزل0479دن ترے ہجر میں رو کر ہی گزارے اکثررات بستر پہ پڑے گنتے تھے تارے اکثر جب کبھی حلقۂ یاراں میں کوئی بات چلےچھیڑ دیتے ہیں ترا ذکر یہ سارے اکثر عمر ساری تو شجر تنمزید »
تم کہاں کے پارسا، معلوم ہےعذرا یاسمین11 اپریل 2022غزل0596تم کہاں کے پارسا، معلوم ہے داعیِ مہرو وفا، معلوم ہے فلسفہ جینے کا، اے دُنیا بتا زندگی کیا، موت کیا، معلوم ہے بیچ دریا میں سفینہ زیست کا کون اس کا نا خُدا، معمزید »
اشک آنکھوں سے بہاتے ہوئے تھک جاتا ہوںسید دلاور عباس27 اکتوبر 2021غزل0750اشک آنکھوں سے بہاتے ہوئے تھک جاتا ہوںمیں ترا عکس بناتے ہوئے تھک جاتا ہوں تیری جانب سے شب و روز جو غم ملتے ہیںاپنے کاندھوں پہ اٹھاتے ہوئے تھک جاتا ہوں ہے مرے سمزید »
حسین شخص تجھی کو اگر دکھائی دیاسید دلاور عباس21 ستمبر 2021غزل7600حسین شخص تجھی کو اگر دکھائی دیاتو یہ بتا کہ وہ کیونکر کدھر دکھائی دیا ادھر جو زلف دم صبح گال پر آئیشب سیاہ کا منظر اُدھر دکھائی دیا خوشا نصیب کہ وہ ہم پہ مہربمزید »
ہوا ہے اس قدر ناپید پیار دنیا سےسحر ملک19 نومبر 2020غزل01048ہوا ہے اس قدر ناپید پیار دنیا سے کہ اٹھ گیا ہے سکون و قرار دنیا سے تمام عمر کا حاصل بنا یہی فقرہ صورتِ موت ہے واحد فرار دنیا سے کل اک شہید کا چہرہ نظر سے گزرامزید »
کوئی بھی بات ہو، چمن کو بہار دی ہم نےسحر ملک15 نومبر 2020غزل0952کوئی بھی بات ہو، چمن کو بہار دی ہم نے خون دل دے کے ہر کلی نکھار دی ہم نے جہاں پہ سانس بھی لینا محال ٹھہرا تھا وہیں پہ ساری جوانی، گزار دی ہم نے تمہارے نام سے مزید »
کیوں اُٹھی ہے قصیدے کی صدا تیرے بعدسید تنزیل اشفاق14 مارچ 2020غزل01364کیوں اُٹھی ہے قصیدے کی صدا تیرے بعدرُک گیا چَرخ کُہن، بادِ صبا تیرے بعد اپنا سر اپنے ہی ہاتھوں پہ لئے پھرتے ہیںسربکف کون جیئے جانِ وفا تیرے بعد لُٹ گیا میرا جمزید »