یوں تو کہتا ہے کچھ خفا نئیں ہےحامد عتیق سرور26 دسمبر 2022غزل13350یوں تو کہتا ہے کچھ خفا نئیں ہے بارے پہلے سا ماجرا نئیں ہے یوں نہیں ہے کہ چاہتا نئیں ہے اس کا اک دل پہ اکتفا نئیں ہے مہرباں، خوش ادا، حسیں، دل کش وہ سبھی کچھ ہمزید »
تم کہاں جاو گے ، ہم کہاں جائیں گےحامد عتیق سرور24 دسمبر 2022غزل1806چھوڑ جانے کی دھمکی نہیں کارگر، تم کہاں جاو گے، ہم کہاں جائیں گے اس پہ پہلے ہی مرتا ہے سارا نگر، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہم نے ملتان جانا تھا جا نہ سکے،مزید »
عجب خدشہ سا رہتا ہے، کبھی کوئی، کبھی کوئیحامد عتیق سرور28 نومبر 2022غزل1470عجب خدشہ سا رہتا ہے، کبھی کوئی، کبھی کوئیکہ اس پہ مرتا رہتا ہے، کبھی کوئی، کبھی کوئی ترا در بھی مری جاناں، کوئی کیلے کا چھلکا ہےجہاں ہر دم پھسلتا ہے، کبھی کوئیمزید »
کچھ سیلِ بلاخیز سے ڈرتا نہیں ہوتاحامد عتیق سرور08 نومبر 2022غزل2449کچھ سیلِ بلاخیز سے ڈرتا نہیں ہوتاوہ، جس کا گھروندا، لبِ دریا نہیں ہوتا ڈوبی ہوئی بستی میں غریبوں ہی کے گھر تھےدریا کا غضب، سوئے ثریا نہیں ہوتا بے نام شہیدوں کمزید »
جو کچھ نہیں کہا گیا جو کچھ نہیں سنا گیاڈاکٹر ثروت رضوی04 نومبر 2022غزل25495جو کچھ نہیں کہا گیا جو کچھ نہیں سنا گیادست دعا پہ رکھ دیا رزقِ ھوا کیا گیا باقی تھی داستان بھی ملنے کو تھی امان بھیمنظر بدل دیا گیا پردہ گرا دیا گیا منصف تو غمزید »
ہاں اے حریمِ ناز، مرے جن نکل گئےحامد عتیق سرور28 اکتوبر 2022غزل15397ہاں اے حریمِ ناز، مرے جن نکل گئے عشووں سے احتراز، مرے جن نکل گئے سر میں جنونِ عشق کا سودا نہیں رہا اٹھتے نہیں ہیں ناز، مرے جن نکل گئے وہ بے وفا تھی چھوڑ کے لنمزید »
ہر لطف پہ اب پیار کا دھوکا نہیں ہوتاحامد عتیق سرور24 اکتوبر 2022غزل30541ہر لطف پہ اب پیار کا دھوکا نہیں ہوتاہم جان گئے عشق میں کیا کیا نہیں ہوتا ہم آہ بھی بھرتے ہیں تو ہو جاتا ہے چالان وہ قتل بھی کرتے ہیں تو پرچا نہیں ہوتا اک ہم کمزید »
رنج کتنا بھی کریں ان کا زمانے والےسعود عثمانی23 ستمبر 2022غزل5674رنج کتنا بھی کریں ان کا زمانے والے جانے والے تو نہیں لوٹ کے آنے والے کیسی بے فیض سی رہ جاتی ہے دل کی بستیکیسے چپ چاپ چلے جاتے ہیں جانے والے ایک پل چھین کے انسمزید »
اسی دربار میں سجدہ کریں گےحامد عتیق سرور22 ستمبر 2022غزل13077وہی پر شور، کم ظرفوں سے دونوں خطابت اِس کی، اُس کی ہاو ہو بھی مرے اندر کی سرگوشی بھی چپ ہے مسلسل ہو کا عالم چار سو بھی بہ فضلِ جابراں، جاں پر بنی ہے اذیتِ خاممزید »
ذرا سی دیر تھی بس اک دیا جلانا تھااختر شمار14 اگست 2022غزل19487ذرا سی دیر تھی بس اک دیا جلانا تھا اور اس کے بعد فقط آندھیوں کو آنا تھا میں گھر کو پھونک رہا تھا بڑے یقین کے ساتھ کہ تیری راہ میں پہلا قدم اٹھانا تھا وگرنہ کومزید »