آج یوم مزدور ہے اور آج کے دن تمام سرمایا کار چھٹی پر ہوتے ہیں۔ سکول، دفاتر، فیکٹریاں کار خانے بند ہوتے ہیں، مزدوری کا کوئی وسیلہ نہیں، اس لیے مزدور کے بچے آج بھوکے رہیں گے، بھوکے سوئیں گے جبکہ حکمران اور با اثر طبقات مزدور کے نام کی محفلیں سجائیں گے، خطابت کے تمام جوہر دکھائیں گے اور محفل کے اختتام پر بہترین سوغاتوں سے پیٹ کا جہنم بجھائیں گے کیونکہ بھوک تو صرف مزدور کا مقدر ہے۔
مزدور کہنے کو تو ایک محنت کش اور غریب طبقہ سمجھا جاتا ہے لیکن اس کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے تو یہ بہت ہی قابل احترام ہے، یہ اپنی دن رات کی محنت سے وہ کارنامے انجام دیتا ہے کہ عقل دنگ رہ جائے لیکن اس کے لیے افسوس کی بات یہ ہے کہ نہ تو اس کے حقوق ادا کیے جاتے ہیں اور نہ ہی اس کی محنت کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ محنت کش افراد گھروں اور عمارتوں کو حسین اور خوبصورت بنا کر ملک اور شہر کی رونق میں اضافہ کرتے ہیں، کھیتوں اور کھلیانوں میں اپنے خون پسینے کی محنت سے وہ غلہ اور اناج تیار کرتے ہیں جو ہماری صحت کا ضامن بنتا ہے۔
یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد امریکا کے شہر شکاگو کے محنت کشوں کی جدوجہد کو یاد کرنا ہے۔ انسانی تاریخ میں محنت و عظمت اور جدوجہد سے بھرپور استعارے کا دن یکم مئی ہے۔ 1886ء میں شکاگو میں سرمایہ دار طبقے کے خلاف اٹھنے والی آواز، اپنا پسینہ بہانے والی طاقت کو خون میں نہلا دیا گیا، مگر ان جاں نثاروں کی قربانیوں نے محنت کشوں کی توانائیوں کو بھرپور کر دیا۔
مزدوروں کا عالمی دن کار خانوں، کھیتوں کھلیانوں، کانوں اور دیگر کار گاہوں میں سرمائے کی بھٹی میں جلنے والے لاتعداد محنت کشوں کا دن ہے اور یہ محنت کش انسانی ترقی اور تمدن کی تاریخی بنیاد ہیں۔ مزدور اپنی رزق کی خاطر دوسروں کے گھروں کی تعمیر میں ساری زندگی گزار دیتے ہیں اور اپنے لیے زمین پر ایک گھر بھی نہیں بنا سکتے، دوسروں کی فرمائشوں کے مطابق گھروں کی تزئین اور آرائش میں ساری زندگی صرف کر دیتے ہیں لیکن اپنے لیے خوشی کا ایک لمحہ بھی نہیں سمیٹ سکتے۔ نہ صرف یہ بلکہ صاحب ثروت افراد کے زیر عتاب بھی رہتے ہیں، یہاں تک کہ اپنے حقوق بھی اس طرح مانگتے ہیں جیسے کوئی گناہ کررہے ہوں۔
یکم مئی کو ہر سال کی طرح یوم مزدور تو منایا جا رہا ہے لیکن محنت کش آج بھی روزی کمانے کا وسیلہ ڈھونڈے گا، دیہاڑی لگی تو کھائے گا ورنہ فاقہ اس کی صحت پر گراں نہیں گزرتا۔
مزدوروں کا عالمی دن ویسے تو یکم مئی کو منایا جاتا ہے لیکن کچھ ممالک اسے مختلف تاریخوں میں مناتے ہیں لیکن ان کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے جو یکم مئی کو منائے جانے کا مقصد ہے۔ لہٰذا ہر سال یکم مئی کو چھٹی منانے، پروگرام منعقد کرنے سے مزدوروں کا حق ادا نہیں کیا جاسکتا ان کا حق ادا کرنے کے لیے ان کے ساتھ انسانی رویہ اور ان کی معاشی خدمت بہت ضروری ہے۔