صحافی ایسے شخص کو کہاجاتا ہے جو مختلف ٹی وی چینلوں اور اخبارات کے لیے مختلف خبریں لاتا ہے اور در بہ در گھوم پھر کر مختلف تازہ ترین خبریں دیتا ہے۔ صحافی کے اس کام کو صحافت کہا جاتا ہے۔ ایک صحافی معاشرے میں بیداری پیدا کرنے میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے اور ایک خبر کو وہاں تک پہنچاسکتا ہے جہاں شاید عام انسان کے لیے ناممکن ہو۔ صحافی کو ہر دور میں ایک نمایاں مقام حاصل رہا ہے اس کی وجہ عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ صحافی عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کرتا ہے اور عوامی مسائل اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ ایک حقیقت بھی ہے کہ ایک صحافی کو سچ بولنے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑتی ہے، کیونکہ ایک صحافی کے کالم یا فیچر پر حکمرانوں کے ایوانوں میں ہلچل پیدا ہوجاتی ہے۔ سچ زہر پینے اور جنون تیاگ دینے کا نام اور خود اپنے ہاتھوں سے زہر کا پیالہ پینے کا مرحلہ قیس اور سقراط سے بھی آگے کا ہے اور جو لوگ اس سنگلاخ مرحلے کو سر کر جاتے ہیں وہ تاریخ میں ہیرو بن جاتے ہیں۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے صحافتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا تھا "صحافت کو کاروبار نہیں بلکہ قومی خدمت کا موثر وسیلہ سمجھا جائے، یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جسے عالم انسانیت کی فلاح و بہبود اور معاشرے میں عدل و انصاف کے لیے استعمال ہونا چاہیے"۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں سچ بولنے اور لکھنے کے جرم میں صحافیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا کیونکہ حق و باطل کی جنگ ازل سے جاری ہے اور ابد تک جاری رہے گی۔ صحافت سچائی، حق گوئی اور داد رسی کی خصوصیات کی حامل رہے تو پیشہ پیغمبری ہے اور اگر کسی کی بلاوجہ عزت اچھالنے یا بلیک میل کرنے کے لیے استعمال ہو تو شیطانیت اور ابلیسیت بن جاتی ہے۔ ایک اچھا صحافی مورخ بھی ہوتا ہے۔
آج چند لوگ جو لفظ صحافت کے "ص" سے بھی واقف نہیں ہیں وہ ہاتھ میں مائیک پکڑ کر اور گلے میں کسی ڈمی اخبار کا پریس کارڈ ڈالے بالخصوص یوٹیوبر صحافت کا بیڑا غرق کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور ان لوگوں بلیک میلنگ کو صحافت کا نام دیا ہوا ہے۔ پاکستان میں ایسے بہت سے صحافتی ادارے اور صحافی موجود ہیں جو مشکل سے مشکل حالات میں بھی عوام کے اندر امید پیدا کیے ہوئے ہیں جو حقیقی معنوں میں صحافت کو قومی فریضہ سمجھ کر ادا کر رہے۔
آن لائن جرنلزم یا نیوز میڈیا کے ناموں سے معروف ڈیجیٹل جرنلزم یا ڈیجیٹل صحافت ایک ایسا شعبہ ہے جہاں ادارتی مواد انٹرنیٹ کے ذریعے تقسیم کیا جاتا ہے۔ تحریر، سمعی اور بصری مواد کے ذریعے پیش کی جانے والی خبریں، تجزیے، فیچرز ڈیجیٹل میڈیا ٹیکنالوجی کے ذریعے وزیٹرز تک پہنچائے جاتے ہیں۔
شعبہ صحافت کے اس نئے میڈیم کا فائدہ یہ ہے کہ ماضی میں انتہائی مہنگا کام سمجھے جانے والا ابلاغ انتہائی قلیل لاگت سے بہت دور تک بآسانی پہنچایا جا سکتا ہے۔ ماضی میں اخبارات، مجلوں، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی دسترس میں موجود اطلاعات ڈیجیٹل صحافت کے ذریعے اب جلد اور زیادہ سہولت سے وزیٹرز تک پہنچائی جا سکتی ہیں۔
ڈیجیٹل صحافت کی ابتدا کے کچھ ہی عرصہ میں بلاگنگ اور اسی شعبہ کی دیگر اصناف بھی متعارف ہو چکی تھیں۔ پہلے سے صحافت سے وابستہ افراد یا لکھنے میں دلچسپی رکھنے والے نئے افراد نے بلاگنگ کو ابلاغ کا ذریعہ بنایا جس نے تیزی سے صارفین کی توجہ حاصل کی۔ روایتی میڈیا کے برعکس پورا دن ہر لمحہ آپ ڈیٹ ہونے والی معلومات بروقت صارف تک پہنچ کر اسے بہتر انداز میں باخبر رکھتی ہیں یہ ڈیجیٹل صحافت کی بنیادی خوبیوں میں سے ایک تصور کی گئی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ پیش کی جانے والی معلومات کی تفصیل اور متعدد ذرائع سے اس کی دستیابی نے وہ کمی بھی پوری کی جو دیگر میڈیمز پوری نہیں کر سکتے تھے۔ ڈیجیٹل صحافت نے معلومات پر سے کارپوریٹ اور حکومتی کنٹرول کو بھی ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
اخبارات جگہ کی تنگی اور مخصوص وقت پر شائع ہوتے تھے۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن زیادہ سے زیادہ معلومات کو سامع اور ناظر تک پہنچانے کے چکر میں انھیں بہت مختصر کر دیتے تھے لیکن ڈیجیٹل صحافت نے ناصرف بروقت معلومات مہیا کیں بلکہ صارف کو یہ سہولت بھی فراہم کی وہ اپنے مطلب کی معلومات پوری تفصیل سے حاصل کر سکے۔
جوں جوں انٹرنیٹ کی رسائی میں اضافہ ہوا ڈیجیٹل صحافت نے مخصوص شعبوں کے لیے بھی خدمات کی فراہمی شروع کی۔ یہاں بھی آزاد ویب سائٹس روایتی میڈیا سے آگے رہیں۔ ایک اچھا صحافی وہ ہی ہوسکتا ہے جومہنگائی کے خلاف آواز بلندکریں، کرپشن کے خلاف ثبوتوں کے ساتھ خبریں دیں، بد نیتی اور بد عملی کو ایکسپوز کریں۔