سردار شباب جنت نواسہ رسول اللہ ﷺ حضرت حسنین، علیؓ، حضرت عائشہ صدیقہؓ کی علمی شان اور ذہانت و فراست کا ان الفاظ سے اعتراف کرتے ہیں۔ "ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کے علوم کا کوئی مقابلہ نہی کر سکتا، آپؓ کو اللہ نے خاص ذہانت بخشی ہے"۔
مشہور سیرت کی کتاب عفیفہ کائنات میں مولانا حکیم محمد ادریس فاروقی حضرت عائشہ صدیقہؓ کے بلند پایا علمی کردار کے بارے میں لکھتے ہیں۔
"یہ امر مسلم ہے دوست کتنا محرم اسرار ہو اس کی بہ نسبت بیوی بہت زیادہ اسرار سے واقف ہوتی ہے۔ آنحضرت ﷺ امت کے لیے ہمہ تن مثال اور اسوہ تھے۔ اس لیے گویا آپ ﷺ کا ہر فعل قانون تھا۔ اس بنا پر آپ ﷺ کی بیویوں کو اس کے متعلق جس قدر ذاتی واقفیت کے ذرائع حاصل تھے دوسروں کے لیے ناممکن تھے۔ متعدد مسائل ایسے ہیں جن کو صحابہؓ نے اپنی ذاتی اجتہاد یا کسی روایت کی بنا پر مسئلہ بیان کیا۔ اور حضرت عائشہؓ نے اپنی ذاتی علمیت یا واقفیت کی بنا پر اس کو رد کردیا۔ اور آج تک ان مسائل میں حضرت عائشہ صدیقہؓ کا قول ہی مستند مانا جاتا ہے"۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ کو یہ فضیلت بھی حاصل ہے جس گھرانے میں انہوں نے آنکھ کھولی دین اسلام کی روشنی سے وہ منور تھا۔ نزول وحی اور ہجرت سے پہلے کی بہت سے احادیث اور ھجرت کا احوال امت حضرت عائشہ صدیقہؓ سے ہی پہنچا ہے۔
آپؓ کو قرآن کے نزول کے ساتھ ساتھ اس کے مقاصد کا بھی بخوبی علم تھا اور ہر مسئلے کا جواب وہ قرآن مجید سے استدلال کرکے دیتی تھیں۔ آپؓ کی فراست اور قرآن فہمی کا اندازہ آپؓ کے اس جواب سے لگائیں۔
کسی شخص نے آپؓ سے پوچھا مجھے نبی کریم ﷺ کے کچھ اخلاق بیان فرمائیے تو آپؓ نے اسے فرمایا "کیا تم نے قرآن نہی پڑھا؟ آپ ﷺ کا اخلاق سر تا پا قرآن ہے"۔
سنن ابی داؤد میں ایسے الفاظ ہیں"آپ ﷺ کا اخلاق ہمہ تن قرآن تھا"۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ کو قرآن مجید کی ہر ہر آیت کے شان نزول پر کامل عبور تھا۔ اس لیے ہر مسئلے میں پہلے قرآن مجید کی طرف رجوع کرتی۔
آپؓ کے بارے طبقات ابن سعد میں ہشام بن عروہ کا قول ہے "فقہ، طب اور شعر میں حضرت عائشہؓ سے بڑا عالم میں نے نہیں دیکھا"۔
ابو سلمہ عبدالرحمن کا قول ہے "رسول اللہ ﷺ کی احادیث و سنن، فقہی آرا، آیات کا شان نزول اور فرائض کے بارے اگر سوالات و معلومات کی ضرورت پڑی ہے تو میں نے حضرت عائشہؓ سے بڑا عالم نہیں دیکھا "۔
حضرت ابو موسی اشعریؓ ان کے فقہی مرتبے کو اس طرح بیان کرتے ہیں۔ "صحابہ کرامؓ جس بات میں شک و شبہ کرکے حضرت عائشہؓ کی طرف رجوع کرتے اس کے بارے میں ان کے پاس سے صحیح علم پاتے تھے"۔
جاری ہے۔۔