ہمارے ادارے خصوصی طور پر قانون نافذ کرنے والوں کی جانی و مالی قربانیوں کی بدولت ملک میں کسی حد تک استحکام دیکھائی دے رہا ہے، جس کا منہ بولتا ثبوت دنیا کہ ان ممالک سے روابط جوکہ ایک زمانے سے کسی راز سے زیادہ نہیں دیکھائی دیتے تھے اب باقاعدہ بلمشافہ ملاقاتوں میں تبدیل ہورہے ہیں۔ عرصہ دراز کے بعد پاکستان میں دنیا جہان کے اعلی عہدیداران اور ممالک کے سربراہان آرہے ہیں اور پاکستان کیساتھ خیرسگالی کے اظہار کیساتھ ساتھ معاشی استحکام کیلئے بھی اپنی خدمات بڑھ چڑھ کر پیش کر رہے ہیں۔ گرانقدر ایشائی ممالک میں چین کی حیثیت تو نمایاں ہے لیکن ملائیشیاء کے مہاتیر محمد اور ترکی سے طیب اردوان کے دورے پاکستانی قوم کیلئے ناقابل فراموش ہیں، انکے ساتھ ہی دنیا کے ایک اور اہم ادارے کی اہم ترین شخصیت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گوتریس بھی پاکستان کا دورہ کیا بغیر نا رہ سکے اور انہوں نے پاکستان کی پاکستان میں امن کیلئے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا بلکہ اقوام متحدہ کی امن فوج میں پاکستانی فوجیوں کی خدمات کا بھی اعتراف کیا، پاکستان کی جانب سے افغانستان سے آئے مہاجرین کیساتھ بہترین برتائو کو بھی سراہا۔
پاکستان کے پرامن استحکام کیلئے جہاں سفارتی اور عسکری اداروں نے اپنی جانفشانی سے کام کیا وہیں ایک اور ادارہ ایسا ہے کہ جس نے اس پر امن فضاء کیلئے گیند اور بلے کے سہارے سنگلاخ پہاڑوں، ریگستانوں، چٹیل میدانوں، گنجان آباد آبادیوں میں امن کی شمعیں روشن کی اور انہیں روشن رکھنے کی ہر ممکن کوشش جاری رکھی، دہشت گردی سے دہشت زدہ چہروں پر خوشیاں بکھیرنے کیلئے چھکے اور چوکوں سے رنگ جمائے، گلی محلوں میں برقی قمقموں سے قندیل سے روشنیوں سے میدان سجائے۔ پاکستان حقیقت میں ایک کھیلوں سے بھرپور محبت کرنے والا ملک ہے یہاں کہ لوگوں کو اگربنیادی سہولیات میسر آجائیں تو یہ دنیا کہ ہر کھیل کے میدان میں پاکستان کے جھنڈے گاڑ دیں۔ یوں تو پاکستان میں سارے کھیل ہی کھیلے جاتے ہیں جیسا کہ ابھی ایک غیر معروف کھیل اسکریبل میں کراچی سے تعلق رکھنے والے معیز اللہ بیگ نے جونئیر عالمی چیمپین شپ اپنے اور اپنے وطن پاکستان کے نام کی اور سبز ہلالی پرچم کی عزت و تکریم میں اضافہ کیا، ابھی کچھ دن پہلے ہی پاکستان میں منعقد ہونے والا پہلا کبڈی کا عالمی کپ کی ناصرف میزبانی کی اوربلکہ اس کھیل میں بھی اپنی دھاگ بیٹھاتے ہوئے عالمی چیمپئین ہونے کا اعزاز اپنے روائیتی حریف بھارت کو شکست دے کر حاصل کیا جس نے اہلیان وطن کی خوشی کو دوبالا کردیا۔
پاکستان کو درپیش عالمی دہشت گردی سے نکال کر پرامن ملک بنانے والوں کو ہم ہمیشہ خراج عقیدت پیش کرتے رہینگے، ہم ہر اس خون کے قطرے کا خود کو مقروض سمجھتے ہوئے اسکی مقصد قربانی کی حفاظت کرتے رہینگے، ہم دشمن کی تمام تدبیروں کو اپنے زندگیاں قربان کرکے ناکام بنانے والوں کو کبھی نہیں بھولینگے اورکبھی کرکٹ کے میدان میں، کبھی کبڈی کے اکھاڑے میں تو کبھی فضائی نگہبانی میں۔ ہم انشاء اللہ ہر میدان میں دشمن کے دانت کھٹے کرتے رہینگے۔ جیساکہ ہم پاکستانی خوب جانتے ہیں کہ کرکٹ ہماری رگوں میں دوڑ رہی ہے ہم کھیلنے کی سکت بھلے ہی نا رکھتے ہوں لیکن سننے اور دیکھنے سے باز رہ ہی نہیں سکتے بلکہ ہمارا تو بس نہیں چلتا پوری پاکستانی قوم کرکٹ کی ٹیم کی کوچ بن جائے۔
پاکستان سپرلیگ کا پانچواں ایڈیشن جوکہ مکمل پاکستان میں منعقد ہونے جارہا ہے۔ میزبان شہروں میں کراچی، لاہور، رالپنڈی اور ملتان میں مقابلوں انعقاد ہونگے ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ جیسے جیسے یہ سلسلہ آگے بڑھے گا مقابلوں کو دیگر شہروں کو بھی مقابلے کی میزبانی دی جائے گی۔ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ جن شہروں میں معیاری یعنی بین الاقوامی معیار کے اسٹیڈیم موجود نہیں ہے اب ان شہروں کی انتظامیہ بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کی معاونت سے ایسے اسٹیڈیم کی تیاری پر کام شروع کردینگے، جوکہ ایک مثبت تبدیلی کی جانب بتدریج پیش قدمی ہوگی۔ 20 فروری 2020 (دیکھیں تو دو کا ہندسا غالب ہے) کو جشن پاکستان سپرلیگ کا ناصرف افتتاح ہوگا بلکہ چار سال پہلے دیکھے گئے خواب کو عملی جامہ بھی پہنایا جائے گا اور پاکستان سپر لیگ کو پاکستان میں بھرپور اردو میں خوش آمدید، پشتو میں پخیر راگلے، پنجابی میں جی آیا نوں، سندھی پلی کری آیا اور بلوچی میں واش اتک ہے، بھی کہا جائے گا۔
مضمون ہذا کے صرف دومقاصد ہیں ایک تو ان ہزاروں لوگوں کی قربانیوں کو یاد کرنا کہ جن کی وجہ سے آج پاکستان نے اپنی سمت کا صحیح تعین کیا اور دوسرا پاکستان سپرلیگ کے پانچویں ایڈیشن کیلئے ہماری طرح سے ایک نعرا گیند بلا، امن کا ہلا دینا ہے۔ آپ لوگوں کو اگر یہ نعرہ ناصرف اچھالگے بلکہ سمجھ بھی آجائے تو ضرور آگے بڑھائیں اور ہ میں بھی بتائیں۔