وہ تمام پاکستانی انتہائی قابل قدر اور قابل ستائش ہیں کہ جنہوں نے ۲۵ جولائی ۲۰۱۸ کو اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ووٹ دینے والوں نے ووٹ تبدیلی کو دیا گیا ہے یا پھر فرسودہ نظام اور اسکو چلانے والوں سے نفرت کیخلاف دیا ہے۔ ہار اور جیت مقابلے کی خوبصورتی ہے جو اچھا کھیلے گا قسمت بھی اسکا دیا کرتی ہے اور جیت اسے جھولی میں ڈال کر نہیں دی جاتی اسکی محنت کے بل بوبے پر ملتی ہے۔ ہارنے والے اس بات سے انکار نہیں کرسکتے کہ انکی گزشتہ خامیاں اور کوتاہیاں انکی ہار کا سبب بنی ہیں، یہ سمجھ انہیں، انکی ہار کو کھلے دل سے تسلیم کرلینا چاہئے اور اپنی خامیوں اور کوتاہیوں پر خصوصی توجہ دینی چاہئے اور سیکھنے پر دھیان دینا چاہئے۔ لاہور اور کراچی خصوصی طور پرمبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اپنے اوپر سے سالوں کا لادا ہوا بوجھ اتار پھینکا ہے اور بدلتے ہوئے حالات کا ساتھ دیا ہے جوکہ یقیناً وقت کی سب سے اہم ضرورت تھی۔
گیارویں دفعہ منعقد ہونے والے انتخابات میں پہلی دفعہ ملک میں شفاف ترین انتخابات کا انعقاد ہوا ہے (تو پھر اسے پہلے انتخابات ہی مان لیتے ہیں) جس کا سہرابھی گزشتہ ہر اچھے کام کے انعقاد کو یقینی بنانے والی ہماری افواج پاکستان کے ماتھے پر ہی سجتا ہے، افواج پاکستان نے اپنا کرداراس بار کچھ زیادہ ہی اچھے اور غیر جانبدار رہتے ہوئے احسن طریقے سے سرانجام دیا ہے۔ فوج کو اسٹیبلشمنٹ کا ایک حصہ بھی کہا جاتا ہے اور پاکستان کا ہر فردملک میں ہونے والے ہر اچھے برے کام اور فیصلے کو اسٹیبلشمنٹ کا کارنامہ سمجھتے رہے ہیں۔ موجودہ انتخابات بھی عام مبصرین کی نظر میں اسٹیبلشمنٹ کاہی لگایا ہوا پودا ہے اور یہ عوامی تبصرہ کرنے والے پچھلے پانچ سال کی تگ و دو اور احتساب کیلئے کی جانے والی انتھک بھاگ دوڑ و جدوجہد کو یکسر نظر انداز کررہے ہیں، انصاف کی بحالی کیلئے، عوام کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کیلئے، وی آئی پی کلچر کے خاتمے کیلئے کی جانے والی ساری کی ساری محنت پر پانی ڈال رہے ہیں۔
بہر حال وقت نے کروٹ لے لی ہے اور وقت کو کروٹ عوام نے ہی دلائی ہے گوکہ عوام نے اپنی بھرپور ووٹ کی طاقت کا استعمال ابھی بھی نہیں کیا ہے۔ لیکن اب یہ یقین ہوچلا ہے کہ عوام کو اپنی طاقت کا کسی حد تک اندازہ ان انتخابات میں ہوگیا ہوگا اور اگلے انتخابات میں پاکستان کے کل رجسٹرڈ ووٹرز کا تقریباً سو نہیں تو پچیاسی فیصد لازمی ووٹ کاسٹ ہونگے۔ ایک گمان کہتا ہے کہ آج ۲۶ جولائی یعنی انتخابات کے دوسرے دن بہت سارے ایسے لوگ جنہوں نے اپنا قیمتی ووٹ کسی بھی وجہ سے ضائع کیا ہے افسوس کر رہے ہونگے، اب اس افسوس کا خمیازہ بھگتنے کیلئے انہیں تقریباً پانچ سال انتظار کرنا پڑے گا۔
ابھی انتخابات کے نتائج مکمل ہونے ہیں جس کے بعد اکثریتی جماعت کو حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی جائے گی۔ ملک میں اس وقت ہر طرف سے ایک ہی صدا گونجتی سنائی دے رہی ہے اور وہ ہے تبدیلی آگئی ہے۔ اس تبدیلی کے چاہنے والوں کو اب بہت صبر اور تحمل کا مظاہرہ کرنا ہے اور اپنے منتخب نمائندوں کو کام کرنے اور مسائل پر توجہ دینے کیلئے وقت دینا ہے۔ یہاں کسی کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ وہ حکومت میں آئے اور راتوں رات امن اور چین کی بانسریاں بجنے لگ جائیں۔ اب اصل امتحان کا وقت ہے اپنے منتخب کردہ نمائندوں کو مسائل سے آگاہ رکھیں انکا دھیان بٹنے نا دیں اگر کسی بھی قسم کی بدعنوانی نظر آئے تو ارباب اختیار تک اس کی شکایت پہنچائیں۔
آج پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند ہوچکے ہیں اور وہ وقت بہت واضح طور سے دکھائی دے رہا ہے کہ جب دنیا بھی پاکستان اور پاکستانیوں کی عزت اور تکریم کرنا شروع کرنے والی ہے۔ نئے شب و روز، نئے شمس و قمر اس ملک خداداد پر جلوہ افروز ہونے جا رہے ہیں تاریکی کے بادل چھٹتے محسوس ہورہے ہیں۔ مسائل ہیں لیکن اب ان مسائل کیلئے ملنے والی رقم لوگوں کی جیبوں میں نہیں جائے گی، اب چور لٹیرے ملک سے خاموشی سے بھاگتے دکھائی دینگے، اب بدعنوانوں کی نیندیں اڑ جائینگی، اب قانون بلا تفریق کاروائی کرے گا، اب قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک دشمن امن دشمن عناصر سے اور اچھی طرح نمٹینگے، اب کسی کا استحصال نہیں ہوگا، اب کوئی قانون کی چکی میں بلا وجہ پسے گا نہیں اب انصاف ہوگا پاکستان سے بھی اور پاکستانیوں سے بھی۔ انشاء اللہ