اے دل بے تاب! یہ سبزہ زار زندگی تو پر کشش ہے
لیکن ہے تو کہاں؟ کیوں غم تیری روش ہے؟
برستی بارش میں بھیگ کر احساس درد نکھر گیا ہے
یا تصور میں ترے غرقاب محبت مرتعش ہے؟
یہ نوخیز کلیاں تری دھڑکن کو سن کر کھل رہی ہیں
تیرے حسن تکلم میں نہاں کوئی خلش ہے۔۔
میں شام آنے سے پہلے گزشتہ تلخیاں بھول جاوں یا رب!
کہ میرا دل عروج عشق کا باب زرش ہے
اس کے آنے کی آہٹ۔۔ دلکشیِ عہد و پیماں بڑھا رہی ہے
کہ حسن و بے خودی فصل گل میں۔۔ آخرش ہے