1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ثناء ہاشمی/
  4. آرٹیکل 179 اور میری گزارش

آرٹیکل 179 اور میری گزارش

اگلے ایک برس تک میرے پاس کسی کے لئے وقت نہیں یہ بات میں نے اپنے اہل خانہ کو بتا دی ہے، پورے ریاستی ڈھانچے کے اندر انقلابی تبدیلیاں لانے کے شدت کے ساتھ متمنی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جب یہ بات کہی تو لگا کہنے میں کیا جاتا ہے میں نے تو ایسا نہیں سوچا تھا کہ کرپشن، تجاوازت، تعلیم پانی، صحت، جیسے اہم مسائل پر کوئی بات کرنا ضروری بھی سمجھے گا، چلیں یہاں تک تو ضرور سوچا تھا کہ کوئی بات تو ہوگی لیکن صرف مسائل کی نشاندہی کی حد تک لیکن پھر اسکا قانونی حل بھی نکلے گا، ایسا نہیں سوچا تھا لیکن کم یا زیادہ دیر یا جلدی بہر حال کچھ کام شروع ہوگئے۔

پہلی جنوری 2017 کو پہلا سوموٹو ایکشن طیبہ تشدد کیس کا ہوا تو احساس ہوا کہ انسانی ہمدردی کے تحت چلو کچھ ہوہی جائے گا، لیکن جب خبر یہ ملی کہ متاثرہ گھرانے کو رقم کی پیش کش ہوئی تو لگا گئی بھینس پانی میں لیکن جب اس خبر کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے معاملے کو رفع دفع کرنے کی خبریں سنی تو ازخود نوٹس لے لیا، اور پھرسپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے طیبہ کو بازیاب کروا کے پیش کیا جبکہ عدالتی حکم پر 12 جنوری 2017 کو راجہ خرم علی خان کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

کیس کی اتنی پیش رفت پر اطمینان تھا لیکن حیرت اس وقت ہوئی جب 17 اپریل 2018 کو ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان اور انکی اہلیہ ماہین کو ایک، ایک سال قید اور پچاس پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی، اس کیس کا حوالہ دینا اسلئے ضروری سمجھا کی جب آپ برسوں سے جاری عدالتی نظام میں لفظ نظریہ ضرورت کو پڑھتے اور دیکھتے آئے ہوں تو پھر غالب کے شعر کا ایک مصرعہ غالب ہو ہی جاتا ہے کہ (جب توقع ہی اٹھ گئی غالب) پورا شعر ہے

جب توقع ہی اٹھ گئی غالب

کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی

بہرحال ابھی میں یہ سب لکھ ہی رہی ہوں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ عمر عبد اللہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا جسٹس محسن اختر کیانی نے 11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جسکے مطابق سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع اورآئی جی اسلام آباد سمیت جے آئی ٹی، ایس ایچ او اور تفتیشی افسرکی نصف تنخواہ کی کٹوتی کاحکم دیا گیا ہے۔ اکاو نٹنٹ جنرل کی بھی آدھی تنخواہ کٹ جائے گی یہی نہیں بلکہ تمام متعلقہ افراد پر 20 لاکھ جرمانہ عائد کردیا ہے اور تو اور فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جرمانہ اور تنخواہ کٹوتی کی رقم لاپتہ شخص کی بیوی کو ادا کی جائے۔

یہ شخص عبداللہ 6 ماہ سے لاپتہ ہے عبداللہ کی عدم بازیابی میں مذکورہ افسران کا کیس وزیراعظم کو بھیجا جائے اور وزیراعظم قانون کے مطابق محکمانہ کارروائی کا آغاز کریں اور حکم میں کہا کہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے اسلام آبادپولیس کی کارگردگی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔

مجھے لگتا ہے کہ فیصلے کے یہی نکات میرے پڑھنے والوں کے کافی ہیں اسکو کہتے ہیں تقلید۔ میری ناقص رائے میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جس عزم اور حوصلے کے ساتھ تاریخ ساز فیصلے کئے ہیں اسکے ثمرات دیکھائی دے رہے ہیں لیکن کہیں ایسا نا ہو کہ امید کی کرن کو پھر کسی کالی رات کا پہرہ اپنی آغوش میں نہ لے، کیا ایسا ممکن ہے کہ قانون کی عمل داری کا جو عملی مظاہرہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی روشی میں دیکھائی دے رہا ہے اسکا تسلسل برقر ار رہے۔

ٹی وی پر جتنی بار یہ نشر کیا جاتا ہے کہ آو ڈیم بنائیں لگتا ہے کہ اس احساس کو اجاگر کرانے اور اس پر عمل کروانے والے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد کیا ہوگا؟ اس سوال کے جواب سے پہلے ایک اور سوال ابھر کیا ایسا ممکن ہے کہ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کی کی مدت ملازمت میں توسیع کر دی جائے، ظاہر آئین پاکستان موجود ہے جسکا آرٹیکل 179 کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج کی ریٹارمنٹ کی مدت اسکی عمر ہے جسکے مطابق انھیں 65 کے بعد اس منصب سے سبکدوش ہونا ہوگا، جبکہ ہائی کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی مدت 62 برس ہے، لیکن میں نے مزید تحقیق کے لئے ریٹائر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، جسٹس شائق عثمانی صاحب سے ٹیلی فون پر بات کی اور اس بارے میں سوال کیا کہ آئین کیا چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار دیتا ہے تو انھوں نے صاف طریقے سے کہا بلکل نہیں بلکہ دستور کے مطابق آرٹیکل 179 کا حوالہ دیا اور ساتھ کہا کہ یہ جب تک ممکن نہیں جب تک کہ مقننہ آئین میں ترمیم نہ کرلے۔

میں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے فون رکھ دیا، لیکن میرا پچھلا سوال وہیں ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد کیا ہوگا کیا مقننہ جو کہ تبدیلی کی متقاضی ہے اس امید رکھی جاسکتی ہے کہ وہ یہ آئینی ترمیم کرسکے! کیوں کہ انتظامی امور کو عدلیہ کے فیصلے حوصلہ دے رہے ہیں اور مققنہ کو اسکی حساسیت کا ادراک ہونا چاھئے، اگر ایک سال اور مل جائے تو حالت پر نازاں ہونے والوں میں یہ مقننہ اور انتطامیہ پیش پیش ہوگی۔۔ ان تمام گزارشات کا ہر گز یہ مقصد نہیں کہ آئندہ آنے والے لوگوں سے توقع نہیں لیکن یہاں مطمع نظر تسلسل ہے۔۔

آئندہ والے جج صاحبان کی ترتیب کچھ یوں میسر آئی ہے اگر کہیں کوئی غلطی ہو تو پیشگی معافی قبول کریں۔ سپریم کورٹ کے موجودہ جج صاحبان میں سے 8کو چیف جسٹس پاکستان کا منصب سنبھالنے کا موقع ملے گا۔ چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کی آئندہ سال 17جنوری 2019ء کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد 8 ججوں کو باالترتیب یہ عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا۔

مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ، مسٹر جسٹس گلزار احمد، مسٹر جسٹس عمر عطائی بندیال، مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، مسٹر جسٹس منیب اختراورمسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔ آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال مقرر ہےچیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق 8 جج صاحبان کوچیف جسٹس پاکستان بننے کاموقع میسر آئے گا ان 8 میں سے بھی کچھ جج صاحبان اس عہدہ پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے سترہ جنوری 2019ء کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی ریٹائر ہوں گے18 جنوری 2019ءکو مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالیں گے۔

وہ سال 20دسمبر2019ءکو ریٹائرہو جائیں گے مسٹر جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائزہوں گے، وہ یکم فروری 2022ء کو چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائرہوں گے دو فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16 ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے، عمر عطابندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے، جسٹس قاضی فائز عیسی25 اکتوبر 2024ء تک چیف جسٹس پاکستان رہیں گے جسٹس قاضی فائز عیسی کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے جسٹس اعجاز الااحسن 4 اگست 2025ء کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

جسٹس اعجاز الااحسن کے بعد مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ چیف جسٹس پاکستان کے عہدہ پر فائز ہوں گے، جسٹس سید منصور علی شاہ 27 نومبر2027 کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچیں گے، جس کے بعد جسٹس منیب اختر کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا، جسٹس منیب اختر13دسمبر 2028ء کو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ کر سبکدوش ہوں گے مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی نئے چیف جسٹس پاکستان ہوں گے، وہ 22 جنوری 2030ءکو ریٹائرہوں گے۔ عدالت عالیہ کے دیگر 8جج صاحبان میں سے جسٹس شیخ عظمت سعیدآئندہ سال 27اگست، جسٹس مشیر عالم 17اگست 2021ء، جسٹس مقبول باقر 4اپریل 2022ء، جسٹس منظور احمد ملک 30 اپریل 2021ء، جسٹس سردار طارق مسعود 10 مارچ2024ء، جسٹس فیصل عرب 4نومبر 2020ء، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل 13 جولائی 2022ء اور جسٹس سجاد علی شاہ 13 اگست 2022ءکو ریٹائر ہوں گے۔۔

آخر میں ندا فاضلی کا ایک شعر میری گزارشات کی روشنی میں

یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں
انہیں کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو

ثناء ہاشمی

Sana Hashmi

ثناء ہاشمی نے بطور اینکر اے آر وائی، بزنس پلس، نیوز ون اور ہیلتھ ٹی وی پہ کام کر چکی ہیں۔ ثناء آج کل جی نیوز میں کام کر رہی ہیں۔ ثناء کے کالم مختلف اخبارات میں شائع ہوتے ہیں۔