1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شاہد کمال/
  4. کرنے لگا ہے آگ کا دریا عبور عشق

کرنے لگا ہے آگ کا دریا عبور عشق

کرنے لگا ہے آگ کا دریا عبور عشق
ممکن نہیں ہے جو، وہ کرے گا ضرور عشق

مسند نشین مملکت "حرفِ کن" ہے یہ
تدوین کررہا ہے نظامِ عصور عشق

میرے لہو میں رقص کناں ہے یہ کائنات
نوکِ سناں پہ کرنے لگا ہے ظہور عشق

یہ عشق لے گیا تھا محمد کو عرش پر
موسیٰ کو لے گیا تھا سرِ کوہِ طور عشق

کرتا ہے کائنات کے اسرار و اشگاف
جس وقت کرنے لگتا ہے شرحِ صدور عشق

غش آرہا ہے عقل کو حیرت میں فکر ہے
کرتا ہے اپنے آپ پہ اتنا غرور عشق

کوئی تو بڑھ کے پوچھ لے سے
کچھ آپ بھی بتائیں گے کیا ہے حضور عشق