ہوا کی ڈور میں ٹوٹے ہوے تارے پروتی ہے
یہ تنہائی عجب لڑکی ہے سناٹے میں روتی ہے
محبت میں لگا رہتا ہے اندیشہ جدائی کا
کسی کے روٹھ جانے سے کمی محسوس ہوتی ہے
خموشی کی قبا پہنے ہے محو گفتگو کوئی
برہنہ جسم تنہائی مرے پہلو میں سوتی ہے
یہ اس کی آنکھ اپنے آنسووں کے سرخ ریشم سے
نئے کچھ خواب بنتی ہے کوئی سپنا سنجوتی ہے
لہو میں تیرنے لگتا ہے جب وہ چاند سا چہرا
ہوائے درد سینے میں کوئی نیزہ چبھوتی ہے
یہ شہر رفتگاں ہے اب یہاں کوئی نہیں آتا
یہ کس کے پاؤں کی آہٹ مجھے محسوس ہوتی ہے
بریدہ سر پڑا کشہ امید صحرا میں
اداسی خاک پر بیٹھی ہوئی آنچل بھگوتی ہے