دور حاضر میں اسلام پر بہت سارےا عتراضات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اسلام کیا ہے؟ کنفیوژن پیدا کی جا رہی ہے۔ کوئی اس بات کا دعویدار ہے کہ اسلام دہشتگردی کو بڑھاوا دیتا ہے۔ بعض کی رائے ہے کہ اسلام کی نئی وضَاحتِیں کی جَائیں۔ دور جَدید مِیں اسلام دشمنوں نے بہت روپ دھَارے ہیں۔ انہوں نے اسلام کی بہت سی فرنَچائز کھول لی ھیں۔ اور ان سب کا دعویٰ ہے کہ ان سے زیادہ اسلام سے کوئی واقف نہَیں ہے۔ کچھ اسلام کے سیکشنز مِیں رہ کر اسلام کو بد نام کرنے پر معمور ہیں۔ اکثر فرقہ واریت کی پناہ میں رہ کر اسلام کی رسوائی کا سبب بنتے ہیں۔ مصیبت یہ بھی ہے کہ آدمی کِس کِس کا نام لے۔ ایک پاکستانی ہیں۔ مسٹر طارق فَتح اپنی حَرکتوں اور خیَالات کی وجہ سے جان بچاکر انڈیا بھاگے ہوئے ہیں۔ یہ اسلام کو ہر طرح سے مطعون کرتے ھیں۔ غیر مسلم انکی بڑی پذیرائی کرتے ہیں۔ اور طارق کا یہ رویہ انکی روٹی پانی کا ذریعہ ہے۔ اسلام کے مخالفین ایسے بہت سے لوگوں کو پالتے ہیں۔ ایک شاہ صاحب ہیں عربی نہیں جانتے مگر قرآن پر پوری دسترس کا دعویٰ ہے۔ جاوید احمد غامدی۔ عارف اور نہ جانے کون کون۔ بہت سے لوگ اسلام کے خلاف باتوں کے ذریعہ دنیاوی فائدے اٹھاتے ہیں۔ جیسے شہریت اور پناہ (asylum) حاصل کرتے ہیں۔ سلمان رْشدی اور تسلیمہ نسرین بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔ اکثر اسلام کو دہشتگردی اور شدّت پسندی کا مذہب بتانے مِیں زیادہ پذیرائی پاتے ہیں۔ دنیَا کے انٹیلیجنس ادارے داعیش اور پی ٹی ٹی بنا کر اسلام کی رسوائی کرانے کیلئے۔ اپنی پسند کا اسلام دیکھاتے ہیں۔
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دہشتگردی کا الزام تو پوری دنیا میں لگایا جاتا ہے۔ جہاں کہیں دوسرے لوگ مسجدوں اور مسلمانوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اسکی وجہ مسلمانوں سے نفرت بتائی جاتی ہے۔ جہاد کو بھی بہت بد نام کرتے ہیں۔ اور مسلمان دانشور صفائی پیش کرتے رہتے ہیں۔ کہ جہاد کے معنیٰ یوں ہیں اور یوں ہیں۔ اسلام میں قِتال اور قصَاص کا تذکرہ بھی ہے ابھی اس پر کسی نے آواز نہیں اٹھائی۔ در اصل ہمارا قصور یہ ہے کہ اتنے اسلامی ممالک ہیں۔ مگر ہمارے کسی ملک کا قانون اسلامی نہیں ہے۔ جہاں بادشاہتیں نہیں بھی ہیں عوامی نمائندے بھی بادشاہوں کی طرز پر اپنی حکومتیں چلاتے رہے ہیں اور ان کا یہی طرز عمل انکی تباہی کا سبب بنا۔ اسلام نے جو دوست اور دشمن کی پہچان بتائی اس پر کوئی عمل پیرا نہ ہوا۔ حرام حلال کا خیال نہ کیا۔ سْود سے جان نہ چھڑائی۔ دنیا کے سامنے اپنا موقف بیان کرنے سے معذور۔ اسلام کے خلاف جس نے جو چاہا کہا حکومتوں نے کسی نا پسندیدگی کا اظہار نہیں کیا عوام اپنے طور پر ریلیاں نکالتے رہے۔ پاکستان کی ستّر سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی نے دنیا کی آنکھوں مِیں آنکھیں ڈال کر بتایا کہ ہمارے نبی ﷺ کی شان مِیں گْستاخی سے ہمارے دل بہت دکھی ہو جَاتے ہیں۔ ساری دنیا کے مسَلمان اس کو برا جَانتے ہیں۔ آخِر ہماری آواز سنی گئی۔
اچھے برے سب طرف ہوتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر صرف شہریت حاصل کرنے کی خاطر اسلام کے خلاف کیا کیا بکواس کرتے ہیں۔ یورپ مِیں پاکستان سے انسانی اسمگلینگ کیسے ہو تی ہے۔ اچھے خاصے لوگ قادیانیت کا سرٹیفیکٹ لے کر پناہ مانگ لیتے ہیں۔
بھَارت مَیں مسلَمانوں پر ہجوم کا حملہ(Moblinching)، چند روز مِیں گیارہ مسلمان تشدّد کر کے قتل کر دیئے گئے۔ اگر انہوں نے خود حِفَاظَتی (Self Defense) میں ہاتھ اٹھایا ہوتا تو شائد صورتحَال مختلف ہوتی۔ بہوجن کرانتی مورچہ نے مسلمانوں کےساتھ مل کر احتجاج کیا ہے۔ دیکھیئے اللہ کس طرح کامیاب کرتا ہے۔
ابھی مسلَمان قصَاص کی بر کتوں سے واقف نہِیں ہیں۔ اسکے بعد جہَاد کی باری ہے۔ اسلام بلا وجَہ قتل و غارت گری کو نہیں کہتا۔ کسی کا مسَلمان نہ ہونا نفرت کا سبب نہَیں ہو سکتا۔
بھارت مِیں قتل و غارتگری کو کوئی دہشتگردی نہیں کہتا۔ بھارت ہی میں ٹی وی ٹاک شو مِیں بیٹھ کر اسلام اور مسلمانوں کو مطعون کرتے ہیں۔ یہ نہیں دیکھتے کہ ستّر برس سے سرکاری اور سیاسی کرپشن اور دہشتگردی کی وجہ سے اچھوت اور نچلی ذاتوں کی مردم شماری بھی نہِیں کرائی گئی۔ کہ ان غریبوں کو ان کا حق ملے برہمن کی اکثریت کا جھوٹ سامنے آ جائے۔ اگر یہ ہو سکے تو بھارت مِیں وہ اصل آزادی کا دن ہو گا۔ اور انسان ظلم جبر و استبداد سے محفوظ ہو جَائےگا۔
ویسے تو ماڈرن دنیا مذاہب سے بہت متعصّب ہے۔ مگر اسلام سے انکا تعصب کچھ زیادہ ہی ہے۔ جیسے جیسے دجّال کے آنے کا وقت قریب آرہا ہے۔ آسمانی مذاہب سے انکاری ہونے کے ساتھ ساتھ اسلام سے بڑی دشمنی صرف اسلیئے ہے کہ وہ اچّھی طرح جانتے ہیں کہ اسلام ہی وہ آخری مذہب ہے۔ جودجّال کو شکست دے گا۔ اور یہ ہوگا۔ چاہے کسی کو کتنا ہی برا لگے۔ ان کافروں کو یہی سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ اللہ سے مقابلے میں پوری طرح تباہ ہونے والے ہیں۔ اب یہ ان کا انتخاب ہے۔ کوئی کیا کہے گا۔
اسلام میں شک پیدا کرنے والے اسی طرح جَل مر جائیں۔ اسکی کتاب آج بھی موجود ہے اور اسکے بندوں کیلئے اس کی رہبری بھی ہمیشہ موجود ہے۔ جو اس پر یقین مِیں کامِل ہونگے انہیں بھٹکنے کا کوئی خوف نہیں ہو گا۔
شیطان اپنے ان پجاریوں کی بڑی نگہداشت کرتا ہے۔ کہ کہیں اللہ ان پر مہربان ہو کر معاف نہ کر دے۔ طارق فَتح کو تواپنی شیطنت القا بھی کرتا ہے، ورنہ جسطرح وہ اسلام کیخلاف جھوٹ گڑھتا ہے شیطان کی معاونت کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ یہ سب لوگ مسلمان ہونے کا ڈھونگ کر کے اسلام کے خلاف بولتے ہیں کہ لوگ ان کا اعتبار کریں۔
انکو یہ بھی نہیں معلوم کہ۔ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔ https://youtu.be/v96EJDEL1O0
ڈاکٹر اسرار کے کلپ کالنک۔