خدارا سماجی دوری (social distancing) اختیار کریں۔ یہ وقت بڑا نازک ہے۔ جنگی کیفیت طاری ہے۔ انسانی وبائی تواریخ کا مطالعہ کریں لوگ اپنے پیاروں کو کس طرح زندہ ویرانوں، کھلی قبروں میں چھوڑ کے آیا کرتے تھے۔ آج سائنس نے بے انتہا ترقی کرلی ہے۔ انسان کرونا پر بھی جلد قابو پالے گا۔ لیکن ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔ یہ ایسا وبائی مرض ہے جس سے اب تک قریبا 10000 لوگ دنیا بھر میں مر چکے ہیں اور دو لاکھ سے کہیں زیادہ افراد اس کا شکار ہیں۔ یہ 180 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے۔
پاکستان میں اس وقت 700 لوگوں میں یہ مرض کنفرم ہوچکا پے۔ اصل تعداد اس سے نہ جانے کتنی زہادہ ہوگی۔ اس کا پھیلاؤ جیسا کہ سب جانتے ہیں اسی صورت میں روکا جاسکتا ہے اگر بتلائے ہوئے طریقوں پر عمل کریں۔ کسی کو شوق نہیں کہ ملک کا پہیہ جام کر دیا جایے، سکول، کالجز، یونیورسٹیز، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورینٹ بند کردیئے جائیں۔ اس کو خدارا سنجیدگی سے لیں۔ پاکستان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ ہم کسی بڑی آفت میں اپنے آپ کو بچاسکیں۔ ہم آگے ہی امداد مانگ رہے ہیں، اس وبا سے نمٹنے کیلئے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں۔
آپ کو شک ہو کہ خشک کھانسی نہیں جارہی، فلو اور بخار بھی ہے اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تو سب سے پہلے اپنے آپ کو اکیلا کرلیں۔ آپ کی تمام استعمال کی اشیاء آپ کی ہوں بس۔ اور ہیلپ لائن پر کال کریں۔ شہری حقوق کے بارے میں تو جانتے ہیں کچھ فرائض کا خیال بھی کریں۔
اخلاقیات کے کچھ درجات ایسے بھی ہوتے ہیں جو ایسے حالات میں بدل جاتے ہیں۔ مصافحہ کرنا ایک اخلاقی رویہ ہے، اب مت کریں۔ عام حالات میں سب سے ملنا، اکھٹے کھانا، گھومنا پھرنا سب زندہ دلی کی نشانی ہے۔ ہم ایک زندہ دل قوم ہیں۔ ابھی اس کے الٹ کریں، گھروں میں رہیں، اب یہی زندہ دلی ہے اور وقت کی ضرورت ہے۔ اب یہی ہماری نارمل پریکٹس ہونی چاہییں۔
ہاتھ بار بار دھوئیں، ماسک کا استعمال کریں۔ ہسپتالوں کا رخ بھی غیر ضروری طور پر مت کریں۔ نماز آپ کا اور اللہ کا معاملہ ہے۔ پڑھیں اور ضرور پڑھیں مگر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے۔ جن کو بخار یا نزلہ زکام ہو وہ گھروں میں ہی پڑھیں۔ مریض کو اچھوت مت سمجھیں۔ گھروں میں اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گذاریے۔ اپنے اردگرد غریبوں کا بھی خیال کریں۔
یاد رکھیں آنے والے دو ہفتے بہت خطرناک ہیں۔ آپ کے سامنے اٹلی اور ایران کی مثالیں موجود ہیں۔ ایران کے حالات کرونا کو لے کر اس وقت سب سے بدتر ہوچکے ہیں۔ ہر دس منٹ میں ایک موت ہورہی ہے۔ اٹلی میں اموات 4500 سے تجاوز کرچکی ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت جتنے سخت فیصلے لے سکتی ہے لینے چاہییں اور آپ اسکا ساتھ دیں۔ یہ ذہن نشین کرلیں کہ ایک مریض باپ اپنے بچوں کا سب سے بڑا دشمن ہوگا اگر وہ لاپرواہی کا مظاہرہ کرے گا۔ یہ وائرس بڑا سیانا ہے یہ رنگ، نسل، قوم اور مذہب کی بنیاد پر کسی کو شکار نہیں کرتا بلکہ اس کا دشمن انسان ہے تو انسان بن کر سوچیے۔ پوائنٹ سکورنگ مت کریں۔ یاد رکھیں تاریخ اسی کو یاد رکھے گی جو ذمہ دارانہ انداز میں اس مرض کا مقابلہ کریں گے۔
اللہ پاک ہماری مدد فرمائے اور ہم میں یہ ہمت پیدا کرے کہ ہم اس وبا کا مقابلہ حوصلے اور جوانمردی سے ایک قوم کی طرح کریں۔
ایک تخیلاتی مکالمہ اس حوالے سے پیش خدمت ہے
کرونا اور میں (انسان)
"کرونا"
میں کرونا ہوں
میرا ہدف تم ہو
مجھے گورے کالے کا فرق نہیں
مجھے عربی عجمی کا پتا نہیں
میں ذات نہیں دیکھتا
میں مذہب نسل نہیں دیکھتا
میں کرونا ہوں
میرا ہدف تم ہو
تمہاری آنکھ مجھے دیکھ نہیں سکتی
تمہارا ہاتھ مجھے چھو نہیں سکتا
تم کتنے بے بس ہو
میں کتنا طاقتور ہوں
میں کرونا ہوں
میرا ہدف تم ہو
اپنی ترقی پر ناز کرتے ہو
اپنی عقل پہ ناز کرتے ہو
تم آج اپنے آپ کو دیکھو
تم تو سماجی جانور تھے
کہاں گئی تمہاری سماجی زندگی
میں کرونا ہوں
میرا ہدف تم ہو
تم ہاتھ ملا نہیں سکتے
تم کہیں جا نہیں سکتے
دنیا بند کردی میں نے
گھر گھر قیدی کردیا میں نے
میں کرونا ہوں
میرا ہدف تم ہو
ایران کو دیکھو
اٹلی کو دیکھو
سپین کو دیکھو
چین کو دیکھو
سینکڑوں مردے دیکھو
آج تمہاری بقا کو خطرہ ہے
میں کرونا ہوں
میرا ہدف تم ہو
"میں (انسان)"
تم کرونا ہو
تمہارا مقابل میں ہوں
اپنی ہمت سے
عقل سے
تدبیر سے
سائنس سے
تم سے لڑ رہا ہوں
تم جیسے پہلے بھی آئے
میں کھڑا رہا
تم کو بھی بھگاوں گا
تم کرونا ہو
تمہارا مقابل میں ہوں
بے دھیانی کا وار تھا
اب سنبھل گیا ہوں میں
میں قائم رہونگا
تم بھاگ جاو گے
اب میں سنجیدہ ہوں
تم سے لڑنے کیلئے
گھر رہونگا
صفائی نصف ایمان ہے
خیال کرونگا
ہاتھ نہیں ملاوں گا
سماجی دوری اختیار کرونگا
مگر جان لو
تم نے غلط ہدف چن لیا
تم کو شکست دے کر
میں پھر آباد ہونگا
میں انسان ہوں
تم نہیں رہو گے
میں رہونگا