بچپن میں بڑوں سے سنتے تھے کہ زندگی بہت کٹھن ہے اس وقت چونکہ اتنی سوجھ بوجھ نہیں رکھتے تھے تو کبھی اس جملے پہ غورہی نہیں کیا کہ آخر بڑے یہ کیوں کہتے ہیں کہ زندگی بہت مشکل ہے؟
پھر جیسے جیسے جوانی کی طرف قدم رکھتے گئے تب تب پتہ چلتا گیا کہ زندگی واقعی بہت مشکل ہےہم میں سے ہر انسان کسی نا کسی پریشانی میں مبتلا ہے کوئی روزی کے کم ہونے سے پریشان، کوئی اولاد نا ہونے کی وجہ سے، کوئی اولاد کی معذوری سے، کوئی بیماری سے اور ہماری اکثر بہنیں بیٹیاں اپنے رشتہ نا ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ہم اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے یا تو اللہ کے بہت قریب ہو جاتے ہیں یا پھر اللہ سے دور ہو کر پیروں فقیروں کے چکروں میں پڑ جاتے ہیں جس سے ہماری پریشانیاں تو دور ہوتی نہیں البتہ ہم اپنے رب کو ناراض کر بیٹھتے ہیں، ایک جگہ امیر المومنین علی علیہ السلام کا قول پڑھا تھا کہ کسی نے پوچھا کہ کیسے پتہ چلے ہم پہ آئی ہوئی مصیبت سزا ہے یا آزمائش تو میرے سردار علی ابن ابی طالب ع نے فرمایا جو مصیبت رب کے قریب کر دے وہ آزمائش اور جو دور کر دے وہ سزا ہے۔ اب ہمیں اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہے کہ ہم جس پریشانی میں مبتلا ہیں وہ ہمیں اللہ کے قریب کر رہی ہے یا دور؟ انسان اصل میں بہت ہی جلد باز مخلوق ہے ہم بڑی جلدی اپنے رب سے مایوس ہو جاتے ہیں، بعض دفعہ ہم اپنی مشکلات کے حل کے لیے وظیفے اور دعایں کر کر کے تھک کر مایوس ہو جاتے ہیں اور بعض دفعہ ہم دعا نہ بھی کریں تو ہماری مشکل آسان ہو جاتی ہے اصل میں ہمارا رب ہمیں آزماتا ہے ہم پر مشکلات بھیج کر وہ دیکھتا ہے کہ میرا بندہ اس امتحان میں کیا کرتا ہے اسے پتہ ہوتا ہے کہ اس نے آخر میرے در پر ہی لوٹ آنا ہے۔
اللہ نے ہر بات کا ایک وقت مقرر کر رکھا ہے ہماری دعایں بھی اسی وقت قبول ہوتی ہیں جب وہ مقررہ وقت آچکا ہوتا ہے۔ ہمیں کسی بھی مشکل میں اپنے رب کا در نہیں چھوڑنا چاہیے اس سے دعا کا تعلق نہیں ختم کرنا چاہیے کیونکہ ایک یہی تعلق ہے جس سے آپ اپنے خالق سے گفتگو بہت قریب سے کر سکتے ہیں۔
جب کوئی آپ سے سچی محبت کرتا ہے تو اسکو اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ نے اسکو کتنا نظر انداز کیا، آپ جب بھی اسکی طرف لوٹیں وہ پورے خلوص اور سچے دل سے آپکو تسلیم کرتا ہے، یہی وجہ ے کہ ہم جب بھی اللہ کی طرف لوٹتے ہیں وہ ہمیں ہمیشہ ایسے تسلیم کرتا ہے جیسے وہ پہلے سے ہمارے انتظار میں ہو کہ ہم کب اسکی طرف رجوع کریں گے اور وہ ہمیں محض ایک آنسو کے بدلے میں معاف کر دے گا
چلنے والے دونوں پیروں میں کتنا فرق ہے ایک آگے ایک پیچھے مگر نا تو آگے والے کو غرور ہے اور نا پیچھے والے کی توہین کیونکہ انہیں یہ پتہ ہے کہ پل بھر میں یہ بدلنے والے ہیں بس اسی کو زندگی کہتے ہیں۔
بس اللہ رب العزت کے در سے سے جڑے رہو اور اپنے اچھے وقت کا انتظار کرو بے شک وہ اپنے ہر بندے سے بہت محبت کرنے والا ہے۔