آسان لفظوں میں معجزہ کہتے ہیں قدرت کی مرتب کردہ ہر وہ چیز جس کی ترتیب عقلِ انسانی کی تسلیم سے ماورا ہو۔ اہل نظر اس بات کی گواہی دینگے کہ پاکستان کا وجود بھی جمع تفریق سے سوا ہے اور اسکا وجود میں آنا کائنات کے عظیم معجزوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان ایک ایسا معجزہ ہے جسے اپنے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے بارہا معجزوں کی سی صورت حال سے گزرنا پڑا ہے بلکہ پڑ رہا ہے۔ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان کے وجود کو آج تک سمجھنے سے قاصر رہی ہے، کہیں کسی ملک کے گرویدہ ملینگے تو کوئی کسی ملک کی قومیت کے حصول کیلئے بھاگتا پھر رہا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستان کی موجودہ نسل بہت حد تک پاکستانی تو ہوچکی ہے لیکن ان کی تربیت میں ان معجزوں کی معلومات کی آمیزش نہیں ہے اور انہیں حالات و واقعات کا تجزیہ کرنے کی فرصت میسر نہیں ہے۔ شائد قارئین معجزوں کو خاطر میں لانے کیلئے تیار نا ہوں لیکن جن کی بصیرت سلامت ہے ان کو اس سوچ سے تقویت پہنچی ہوگی۔ پاکستان انتھک محنت، لگن اور یکسوئی کا نتیجہ ہے لیکن کیا ایسی جدوجہد کے بدلے میں ملک جیسی چیز حاصل کی جاسکتی تھی؟جبکہ قابض ہرلحاظ سے آپ سے کہیں زیادہ طاقتور اور وسائل سے مالا مال تھا؟ بیشک بغیر معجزے کے (قدرت کی مدد کے) ایساہونا ممکن نہیں تھا لیکن سوال یہ ہے کہ اس معجزے کی کیا ضرورت تھی۔
فلسطین، کشمیر اور دنیا میں کئی ایسے ممالک ہیں جہاں آزادی کی تحریکیں عرصہ دراز سے جدوجہد میں مصروف ہیں، ان نظریاتی تحریکوں کو خون بھی مل رہا ہے اور بغیر کسی توقف کے جاری و ساری ہیں لیکن یہ تحریکیں اپنے منتقی انجام کو پہنچتی دکھائی نہیں دے رہیں اس کی وجہ دنیا کی بے حسی اور بے ثباتی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے آج کوئی کسی کی مدد کیلئے نکلنے کیلئے تیار نہیں ہوپارہا، مختلف مفادات کی بیڑیاں اپنے پیروں میں خود ہی باندھ رکھی ہیں اور کچھ نے طاقت کا طوق اپنی گردنوں میں باندھ رکھا ہے۔ جنگ ستمبر ۱۹۶۵ کا وہ واقعہ بھی کسی معجزے سے کم نہیں ہے کہ جب ٹینکوں کے نیچے لیٹنے کیلئے، لیٹنے والوں کو چننا پڑا۔ پاکستان کا خطے میں عدم تعاون و تحفظ کی آب و ہوا کے باوجود ایٹمی پروگرام کو ناصرف جاری رکھنا بلکہ ایٹمی دھماکہ کر کے اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کرنا اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اپنی طاقت میں بلا خوف وخطر اضافہ کرتے چلے جانا کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کو قدرت نے معجزے دیکھانے کیلئے یا پھر معجزے اخذ کرنے کیلئے بھیجا اور کچھ خود معجزے ثابت ہوئے۔
معجزوں کی ایک طویل فہرست ہے اور اس فہرست میں مسلسل اضافہ ہوتا ہی جا رہا ہے۔ کیا کوئی اس بات سے انکار کرسکتا ہے کہ پاکستان میں بدعنوانی کسی ناسور کی طرح پہلی ہوئی ہے سوائے ان لوگوں کہ جنہیں موقع نہیں ملا اور قدرت نے انہیں محفوظ رکھا۔ بیشک قدرت کو ایسے لوگ ہر دور میں چاہئے ہوتے ہیں جو بطور معجزہ بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ قدرت معجزے تشکیل دیتی ہے مرتب کرتی ہے ہر معجزہ رونما ہونے کے بعد آگاہ کرتا ہے کہ وہ کہاں سے ہوتا ہوا اس شکل میں رونما ہوا ہے۔
پاکستان کا جسم اور روح دونوں آلودگی میں لتھڑے ہوئے ہیں، موجودہ حکومت کی صاف شفاف پاکستان مہم کا مطلب بہت واضح ہے کہ ملک کو ہر طرح کی آلودگی سے نجات دلانی ہے۔ دنیا پاکستان سے خوفزدہ رہتی ہے مگر افسوس صد افسوس پاکستان کو پاکستانیوں سے خطرہ لاحق رہتا ہے۔ پاکستان ستر سال سے زیادہ کا سفر طے کر کے یہاں تک پہنچا ہے تو اسکا جسم بری طرح سے زخمی ہوچکا ہے کیونکہ یہ قدرتی معجزہ ہے اس لئے یہ چلے جا رہا ہے اپنے کٹے پھٹے جسم کیساتھ۔ اب اگر کوئی پاکستان کو بہتری کی جانب لانے کی کوشش کرنے لگا ہے تو اسکو ایسا کرنے سے روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ جو اس بات کی گواہی ہے کہ پاکستان سے مخلص کون ہے اور کون بدعنون ہے۔ عوام کی سمجھ سے وہ سب بھی باہر رہا جو پچھلے سالوں میں ہوتا رہا ہے، عوام کا کام تو صرف اتنا رہا ہے کہ انتخابات والے دن جا کر اپنے برادری والوں کو، اپنی زبان بولنے والوں کویا پھر کسی خوف و دہشت کی زد میں آکر اپنا ووٹ ڈالنا ہے۔ سب نے ہمیشہ ہی بڑے بڑے دعوے کئے ہیں اور باقی سوال رہا زندگی میں بہتری تو یہ ابھی تک تو ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ البتہ ان وعدوں اور دعوے کرنے والوں کی زندگیاں تو مسلسل بہتر سے بہترین ہوتی جا رہی ہیں۔
ایک طویل کالی رات کی صبح کا ستارہ چمکنا شروع ہوا ہے لیکن اس ستارے کے نمودار ہوتے ہی وہ تمام رات کے اندھیروں میں دھکیلنے والے کچھ پریشان سے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ محسوس یہ کیا جا رہا ہے کہ اب صبح کا سورج طلوع ہونے والا ہے کہ جب سب کی بدعنونیاں عیاں ہونا شروع ہوجائینگی اور پھر وہ زمین جس پر انکی بادشاہی تھی انہیں اپنے اندر جگہ دینے سے بھی گریزاں ہوجائے گی۔ جی ہاں! موجودہ حکومت پاکستانی کی بقاء کا پہلا اور آخری سہارا ہے اگر ان بدعنوانوں نے پھر سے گٹھ جوڑ کر لیا تو ہم عوام اپنی آنے والی نسلوں کو منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہینگے۔ اتنا عرصہ بھی تو مہنگائی اور دوسرے مسائل سے لڑتے جھگڑتے گزارا ہے کبھی کسی سیاست دان نے کہا کہ جلد سب ٹھیک ہوجائے گا۔ موجودہ حکومت ایسا کہہ رہی ہے اور حکومت کا یہ کہنا ہی تو ماضی کا حصہ بننے والے سیاست دانوں کو سکون کا سانس نہیں لینے دے رہا۔ بس اب قدرت ایک اور معجزہ اس پاکستان کو دیکھا دے کہ جتنی بھی عوام کی محنت و مشقت کی کمائی پر عیاشی کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچادے اور ملک سے لوٹی گئی رقم کو پاکستان واپس پہنچانے کا کوئی سبب بنا دے۔ ہمیں بہت اچھی طرح سے معلوم ہے دنیا پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا ہوا دیکھنا ہی نہیں چاہتی اور دنیا کے اس خواب کی تکمیل کیلئے پھر سے حکومت مخالف سیاسی جماعتیں ایک ہوا چاہتی ہیں۔ ان جماعتوں کا ایک ہونا سمجھ آتا اگر یہ حکومت کے کاموں میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے آگے آتیں، یہ پہلی بار حکومت میں آنے والی جماعت کی رہنمائی کیلئے اپنے آپ کو پیش کرتیں۔ لیکن یہ سب کیسے ممکن ہوسکتا ہے جبکہ سب کچھ خراب ہی ان لوگوں نے کر رکھا ہے۔ ایک معجزہ پاکستان میں ڈیم بن جائیں، ایک معجزہ پاکستان کا سارا کا سارا قرضہ اتر جائے، ایک معجزہ جو بدعنوان ہیں وہ اپنی اپنی بدعنوانیوں کا اعتراف کرلیں اور اپنی دولت پاکستان کے حوالے کردیں۔ یہ سب کچھ پڑھ کر جن کے چہروں پر مسکراہٹیں نمودار ہوئی ہیں ان سے درخواست ہے کہ دل سے دعا کریں کہ ایسا ہوتا چلا جائے اور قدرت کے معجزوں کا سلسلہ طویل تر ہوتا چلا جائے۔ خدارا !اب تو یہ بات پاکستانی قوم کو سمجھ آجانی چاہئے کہ پاکستان میں جمہوریت کو کس سے خطرہ ہے اور کون پاکستان کی سالمیت کو داؤ پر لگانے والے ہیں۔ اللہ کرے کے ایک اور معجزہ ہوجائے اور پاکستان پاک ہوجائے (آمین یا رب العالمین)۔ ناچاہتے ہوئے بھی پاکستان کی خیرخواہی کیلئے پاکستان کی بقاء کیلئے لکھے ہی جا رہا ہوں۔