1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. معاذ بن محمود/
  4. ایلین

ایلین

میری زندگی کے 23 برس پشاور میں گزرے ہیں۔ آج بھی صوبہ سرحد میرے لیے نوسٹیلجیا کی حیثیت رکھتا ہے۔ میرے بچپن کی یادیں، فیملی کے ساتھ گزرے لمحات، روز مرہ کی زندگی، سکول، کالج اور پھر یونیورسٹی پشاور مردان میں گزری۔ میرا ڈومیسائل پشاور کا ہے مگر میں نسلاً پشتون نہیں ایک اردو سپیکر ہوں۔

قومیت کے اعتبار سے میں ساری زندگی alien رہا ہوں۔

بہت سے لوگ ایلین رہتے ہیں مگر مجھے ایسا لگتا ہے کہ میرے پاس ایلین ہونے کا تجربہ کسی حد تک زیادہ ہے۔ میں 23 سال پشاور میں ایلین رہا۔ اس کے بعد چھ سال راولپنڈی میں ایلین رہا۔ پھر سات آٹھ برس متحدہ عرب امارات میں ایلین رہا اور اب تین ساڑھے تین سال سے آسٹریلیا میں قومیت کے اعتبار سے ایلین یعنی باہر سے آیا ہوا ہوں۔

میں نے بہت سے تعصب دیکھے ہیں سہے ہیں۔

اس کے باوجود میں شاذ ہی قوم پرستی کے بارے میں بات کرتا ہوں۔ کسی ایسے واقعے پر ایک آدھ پوسٹ یا چند کمنٹس۔ اس سے زیادہ بات کرنے سے مجھے ایسا لگتا ہے کہ قوم پرستی کا زہر بڑھنے لگتا ہے۔

سید محمد بھائی کا خیال بھی کسی حد تک مجھ سے ملتا ہے۔

مدین کا واقعہ ہوا۔ اس سے پہلے بھی کئی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ فرق بھلا کیا تھا؟ مذہبی جنونیت پر مبنی جہالت تو بنیادی ترین مسئلہ ہے، لیکن واقعہ برپا ہونے کے بعد اس خبر کو جس طرح پچ کیا گیا مجھے اس سے مسئلہ تھا۔

"پنجابی سیاح کو توہین قرآن پر۔۔ الخ"

ایک بار پھر عرض ہے، میں پنجابی نہیں ہوں۔

اس سے مجھے بچپن لڑکپن میں راہ چلتے "دا اگورہ پنجابے دالخور" کی پھبتیاں بہرحال یاد آجائیں تو ہاتھ جوڑ کر معذرت کا طلب گار ہوں۔ خبر کو اس طرح سے بریک کرنے میں مجھے دو اعتراضات تھے۔ پہلا، اس میں"توہین قرآن" کو بنیاد بنا کر جسٹفکیشن کی جھلک دکھائی دیتی ہے، دوم۔۔ اس میں"پنجابی" کو ہائی لائیٹ کرکے ان کا حقیر ہونا محسوس ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے پچگی روڈ پر میرے محلے کی ایک مسجد میں دوران تراویح پچھلی صفوں میں چند بچے مستیاں کر رہے تھے۔ کوئی چھ سات فٹ لمبا "چنار ماما" ہوتا تھا۔ تراویح کی کوئی سی دو رکعات ختم ہوئیں تو چنار ماما نے پچھلی صفوں سے بچوں کو اٹھا اٹھا کر مسجد کے کورڈ ایریا سے بھیڑ بکریوں کی طرح اٹھا اٹھا کر باہر پھینکنا شروع کر دیا۔ یہ دیکھ کر امام صاحب کی غیرت کو بھی جوش آیا، کہنے لگے "کس قدر گناہ کی حرکت ہے یہ ایسا تو پنجاب میں بھی نہیں ہوتا"۔

آپ میرا مسئلہ سمجھ رہے ہیں؟

سید محمد بھائی حلقہ احباب کا ایک عرصے سے حصہ ہیں۔ چند ایک کمنٹس پر اور انعام رانا کی پوسٹ پر انہوں نے اعتراض کیا کہ آپ لوگوں کا مؤقف پشتونوں کے اندر موجود قوم پرستوں کے مؤقف کو ہوا دیتا ہے۔ وہ یہ بات مانتے ہیں کہ پشتون باقیوں کی نسبت نسبتا زیادہ مذہبی ہوتے ہیں (گو یہ الگ المیہ ہے کہ ہمارے ذہن میں پشتون دیوبندی وہابی مذہبی ہوا کرتے تھے، اب لنگڑے ملعون کی جانب راغب ہونے لگے ہیں)۔ اس بات پر ہمارا یعنی میرا اور سید بھائی کا اجماع رہا۔ اختلاف قوم پرستی پر تھا۔ اس پر ہماری بات ہوئی۔ جو بات ہوئی وہ سید بھائی کی اجازت سے یہاں پیش ہے۔ میں اپنی مبینہ گلابی پشتو پر پیشگی معذرت چاہتا ہوں۔ ترجمہ کرنے کی فی الوقت ہمت نہیں، کوئی دوست کر دے تو عین نوازش ہوگی۔ جو بات ہوئی اس سے اندازہ ہوا کہ ہمارے مؤقف میں کوئی بہت زیادہ فرق نہیں۔ یہ بھی اندازہ ہوا کہ مکالمہ جاری رہنا چاہئے، اس سے دل کی کدورتیں دور رہتی ہیں۔