ایک نہایت ہی محترم سینئیر کی ایک پوسٹ نظر سے گزری، جس میں ٹک ٹاکر خاتون کی جانب سے ملین فالوورز پورے ہوجانے کے بعد، پانچ بچے اور خاوند چھوڑ جانے کی خبر کو خطرناک مستقبل کی نوید قرار دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے تو بتاتا چلوں کہ مذکورہ بالا سینئیر کا میں دل سے احترام کرتا ہوں، اور یہ بات وہ خود جانتے ہیں۔ باوجود کئی اختلافات کے ہمارے درمیان احترام کا رشتہ موجود ہے، اور رہے گا۔ آپ میں سے جس نے اس پوسٹ پر تبصرہ کرنا ہو یہ سوچ کر کیجیے گا، اب آتے ہیں اس سوچ سے نکلتے چند سوالات کی جانب۔
مرد کی طرح عورت بھی ایک انسان ہے۔ اگر ایک مرد کے پاس کوئی بھی وجہ لے کر عورت کو طلاق دینے کا اختیار ہے تو عورت کو بھی استحقاق ہے، کہ وہ کسی بھی وجہ سے شوہر کو چھوڑ سکے۔ بادی النظر میں یہ شقی القلبی محسوس ہوتی ہے، کہ ایک عورت شوہر کے ساتھ ساتھ پانچ عدد بچے بھی چھوڑ کر علیحدگی اختیار کر لے، لیکن یہ مسئلہ اتنا سادہ نہیں۔ ہم یہ جذبات خود پر مسلط کرتے ہوئے عورت کے انسان ہونے اس کی اپنی خواہشات کے ہونے کی حقیقت بھول جاتے ہیں۔
عورت اگر بچوں کو چھوڑ کر جا رہی ہےتو پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے، کہ ان پانچ بچوں سے کسی نہ کسی لمحے وابستگی کا احساس، اس ماں کے دل سے معدوم ہوا ہوگا۔ ایسا کیونکر ہو سکتا ہے؟ ممکن ہے ایسا مادیت پرستی کے باعث ہوا ہو، اگر مادیت پرستی کا مسئلہ ہے تو عورت جب تک مالی طور پر آزاد نہیں ہوگی، اس کے اندر سے مادیت کی خواہش ختم کرنا غیر فطری ہے۔ ایک انسان جو اندھا پیدا ہوا ہو، اس کی خواہش بینائی کوئی کیسے ختم کر سکتا ہے؟ ایک انسان جس نے غربت ہی غربت دیکھی ہو، اس کے اندر دولت پانے کی خواہش مارنا کیسے فطری ہو سکتا ہے؟
جب تک آپ عورت کو مالی طور پر مضبوط کرتا معاشرہ قائم نہیں کریں گے، عورت آپ کو اپنی مرضی سے انکار کرنے کے قابل نہیں ہوگی۔ اور وقت پر نہ کیا گیا انکار بعد ازاں بچے چھوڑ کر چلے جانے تک پہنچ جائے، یہ کوئی اتنی ناقابل فہم بات نہیں۔ ایک اور سوال یہ ہے، کہ بچوں کو دنیا میں لانے سے پہلے عورت سے اس کی مرضی پوچھی جاتی ہے؟ مرضی چھوڑیں، منکوحہ کے ساتھ جنسی اختلاط کے لیے کانسینٹ لینے تک کا رواج تو ہے، نہیں کجا اولاد کا فیصلہ؟ پھر ہم عورت کو روبوٹ کیونکر سمجھ لیتے ہیں، کہ زبردستی بچہ پیدا کروانے کے بعد بھی اس کے اندر کی مامتا جاگتی رہے گی، پھلتی پھولتی رہے گی؟
نہیں بھئی، یہ غیر فطری ہے۔ ہاں عورت یا کوئی انسان اولاد کو اپنے ہاتھ سے مارے گی نہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ ہمیشہ خوش بھی رہے۔ سوال کیا گیا کہ کتنے لوگ اپنی بیوی کے ٹک ٹاک پر تعلقات برداشت کریں گے؟ اوّل تو "تعلقات" کے لفظ کو بدکردار ہونے کے لیے استعمال کرنا ہی بذات خود ایک سوالیہ نشان ہے۔ ایک عورت کے کئی طرح کے تعلقات ہو سکتے ہیں۔ یہ تعلقات پروفیشنل ہو سکتے ہیں، سلام دعا والے ہو سکتے ہیں، اور پھر ظاہر ہے، جنسی بھی ہو سکتے ہیں۔ لیکن ٹک ٹاکر کا اپنے فینز یا فالوورز کے ساتھ تعلق ایسے منفی بنا کر پچ کرنا؟ آخر کیوں؟
میرے چھ ہزار فالوورز ہیں، میرا اپنے فالوورز کے ساتھ ایک تعلق ہے۔ کسی کے ساتھ فرینکنس ہے، کسی کے ساتھ نہیں، لیکن کم سے کم درجے میں بھی فالوور اور فالوڈ کا تعلق تو ہے۔ کیا اب اسے ازدواجی زندگی کے لیے منفی شے بنا کر پیش کیا جانا چاہیے؟ نہیں، ہرگز نہیں، تو جب ایک سہولت مرد کو ملنے پر عورت کو مسئلہ نہیں تو یہی سہولت عورت کے لیے کیوں نہیں؟ عورت اپنے فالوورز کی بات کرے تو اسے "تعلقات" کا نام کیوں دیا جائے؟ آگے بڑھتے ہیں، ہم مادر پدر آزاد معاشرے کے شدھ، برے ہونے والی سوچ کو درست مان لیتے ہیں۔
ایسے میں کسی منکوح یا منکوحہ کا کورٹ شپ کے دوران کسی اور کے ساتھ جنسی تعلق غلط مان لیا جائے گا۔ یاد دہانی کرواتا چلوں کہ مادر پدر آزاد معاشروں میں بھی ایکسٹرا میرٹل افئیرز کو منفی ہی تصور کیا جاتا ہے۔ چلیے بالفرض ٹک ٹاکر خاتون کا اپنے کسی فین کے ساتھ جنسی تعلق قائم ہو بھی گیا، یا ہونے والا بھی ہے، تو ایسے میں عورت کے پاس قانونی یا مذہبی یا معاشرتی طور پر منظور شدہ طریقہ کیا ہے؟ ظاہر ہے حل تو علیحدگی ہی ہے۔ تو بیوی کی شوہر سے یا شوہر کی بیوی سے وفاداری ختم ہو رہی ہے، تو کیوں فریق ثانی کو سٹیپنی بنا کر ساتھ گھسیٹتا یا گھسیٹتی پھرے؟ حل تو علیحدگی ہی ہے۔
اور اگر حل علیحدگی ہے، تو اس حق کو حاصل کرنا ایسا مستقبل کیوں؟ کہ جس پر وارننگ دینی پڑے۔ ایک شادی شدہ جوڑا اگر خوش نہیں رہ پا رہا تو کیوں ایک دوسرے کو اذیت میں رکھے؟ اب ممکن ہے کچھ احباب یہاں اولاد کے لیے قربانی دینے کی بات کریں۔ چلیے مان لیا قربانی دے دی۔ آپ کو کیا لگتا ہے؟ ایک زہریلے ریلیشن شپ کا اثر اولاد پر نہیں ہوتا کیا؟ میرا خیال ہے روزانہ کی چک چک، کل کل سے کہیں بہتر اولاد کو کانفیڈینس میں لے کر، یا grown upsکی طرح اولاد کے معاملے میں ایک دوسرے سے مکمل تعاون کیا جائے، پھر علیحدگی اختیار کرنے کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔
اچھا ہمارے یہاں علیحدگی کا مطلب دو خاندانوں کے درمیان باقاعدہ ایک عدد جنگ عظیم سمجھا جاتا ہے۔ میری نظر سے ایک دو علیحدگی کے کیس گزرے جہاں شروعات ہی ایک دوسرے پر ایف آئی آر سے ہوتی ہے، میرا خیال ہے زہریلی کورٹ شپ سے ایک سینسبل علیحدگی کہیں بہتر ہے۔ اس میں معاشرہ کب، کہاں، کیسے خطرے میں ہے یہ میری سمجھ سے باہر ہے؟ یقیناً اس میں کوتاہی میری جانب ہوئی ہوگی جس کا میں پیشگی اعتراف کرتا ہوں۔ جاتے جاتے ایک آخری بات کرتا چلوں جو چند دوستوں کو ممکن ہے ناگوار گزرے۔
عمران خان صاحب نے ایک منکوحہ خاتون، جن کے بچے اور بچوں کے بچے بھی موجود تھے، کو طلاق پڑوا کر ان سے نکاح کیا۔ میرے کئی مسلم لیگی احباب اس پر پھبتیاں کستے ہیں۔ میرے نزدیک یہ دو عاقل، بالغ انسانوں کا آزادانہ فیصلہ اور ان کی پرسنل چوائس تھی۔ میری جانب سے اس بارے میں کبھی کوئی بیلو دی بیلٹ بات سننے کو نہیں ملے گی۔ اب سیدھی سی بات ہے، ایک چلتے نکاح کے ٹوٹنے کا مطلب سیدھا سیدھا یہی ہے کہ نکاح ٹوٹنے سے پہلے، بشریٰ بیوی (تب زوجہ خاور مانیکا) کی اس بارے میں پہلے عمران خان صاحب سے بات ہوئی ہوگی۔ تو کیا اس گفتگو کو یا اس موضوع پر بات کرنے کو کردار کی برائی کہا جائے گا؟
میرا خیال ہے نہیں یہ نیچرل سی بات ہے، کہ ایک شوہر یا ایک بیوی سے علیحدگی اختیار کرنے سے پہلے دوسری جگہ نکاح کا اگر ارادہ ہو تو بات ہوگی۔ اس کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں، اور یہ بات کرنا انسان کا بحیثیت انسان حق ہے، پھر وہ چاہے کسی کے نکاح میں ہی کیوں نہ ہو۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے، کہ ملک کا وزیراعظم جب یہ جائز کام کر کے ایک مثال قائم کر رہا تھا یا اب جبکہ وہ کر چکا ہے، تو اس مثال کو لے کر آنے والے مستقبل کی بابت کتنی وارننگز دی گئی ہیں؟ کیا دو ایک جیسے معاملات میں ایک پر خاموش رہنا اور دوسرے کو مستقبل کے لیے خطرہ سمجھنا دوہرے معیار نہیں؟ بقول جون ایلیا۔
یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہ
یہ لڑکی، فاقہ کش ہوتی، تو بدصورت نظر آتی