عیدالفطر کا چاند بقیہ گیارہ چاندوں کا امام ہے۔ دلہن، عیدالفطر کا چاند اور رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین صرف ایک رات کیلئے اہم ہوتا ہے۔ باقی دنوں کی دلہن، چاند اور مولوی کو بس رسمآٓ پوچھ لیا جاتا ہے۔
چاند نظر آجائے تو رونق، نظر نہ آئے تو اداسی۔ چاند کا مرتبہ صرف مسلمانوں کے دلوں میں ہے ورنہ بقیہ دنیا نے تو اسے زمین ہی سمجھ لیا ہے۔
عید کا چاند سب سے زیادہ پاپولر ہے جو سال بھر میں صرف ایک بار نظر آتا ہے باقی دنوں میں اتنا کم نظر آتا ہے کہ سب کہتے ہیں"عید کا چاند بن گیا ہے"۔
رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین بھی چاند کے بغیر کچھ نہیں۔ مسلمان ہر وقت حلال کے چکر میں رہتے ہیں مگر ہر پہلی تاریخ کو ہلال کے۔
نوجوانوں کا چاند اپنا اپنا ہوتا ہے جس پر وہ دوسرے کی نظر پڑنے نہیں دینا چاہتے۔ شادی نئ ہو تو بیوی چاند لگتی ہے بعدازاں سورج۔ چاند دیکھ کر سویاں کھائ جاتی ہیں۔ کچھ لوگ مٹھائ بھی کھالیتے ہیں اگر دوسرا بھیج دے۔
چاند کی وجہ سے عید اور عید کی وجہ سے عید کی نماز ہوتی ہے۔ عید گاہ میں جنس مخالف نہیں ہوتی اس لئے لوگ آپس میں گلے مل لیتے ہیں۔ عیدگاہ وہ جگہ ہے جہاں سالانہ چپل اور جوتے چوری ہوتے ہیں۔ لوگ یہاں سیل فون کے بعد سب سے زیادہ نظر نئے جوتے اور سینڈلوں پر رکھتے ہیں۔
عید کے دن نماز کے بعد گلے ملنا اور پھر سونا سب سے اہم کام ہوتا ہے۔ چاند عید کا تحفہ دےکر روپوش ہوجاتا ہے اور غریب اس کے استقبال کا بل سارا سال بھرتا رہتا ہے۔