بےجان اشیا میں کرکٹ کی گیند کو جو مقام حاصل ہے اس تک کسی اور شۓ کا پہنچنا مشکل ترین ہے۔ یہ کرکٹ کی گیند ہی ہے جس کی خاطر سب سے پہلے لمبے چوڑے میدان یا اسٹیڈیم پر قبضہ کیا جاتا ہے۔ اس کے چلنے، نکلنے، بھاگنے اور اچھلنے کودنے کیلۓ سو نخروں کے ساتھ ایک پچ تیار کی جاتی ہے۔ بلے بازوں، بالرز اور فیلڈرز کا لاکھوں میں سے چناٶ ہوتا ہے۔ پھر اسے پکڑنے، روکنے کے سو سو جتن ہوتے ہیں۔
گیند کو گن گن کر اور ناپ تول کر پھینکا جاتا ہے۔ یہ وکٹ گراۓ تب بھی تالیاں بجتی ہیں۔ چوکے چھکے کی نوید دے تب بھی اور تو اور ہاتھوں سے چھوٹ جاۓ یا کیچ ہوجاۓ ہر صورت میں تالیوں اور جوشیلے جذبات سے اس کا استقبال ہوتا ہے۔
اسے جو پھینکے وہ بھی نظروں میں، جو مارے کوٹے دھو ڈالے اس کی بھی عزت میں اضافہ۔ یہ رن بڑھاۓ یا رن گھٹاۓ ہر صورت میں قابلِ داد۔ یہ بالر کا امیج بھی بناتی ہے اور بلّے باز کا بھی۔
اس کے کئی شوق ہیں۔ پچ پر ناچنا، تھرتھرانا، تیز نکل جانا یا پھر موڑ کاٹ لینا۔ اس کی ہر ہر ادا پر لوگ جان دیتے ہیں۔ اسے وکٹ سے ٹکرانے، اسے اڑانے، زمین پر گرانے کا بھی بہت شوق ہے۔ وکٹ اس کا کچھ نہیں بگاڑ پاتی۔ جب بھی اڑتی ہے، داد گیند کو ہی ملتی ہے۔
یہ کیچ ہونا بھی پسند کرتی ہے اور کرکٹرز کی دوڑ لگوانا بھی۔ رن اس کے گھر کی لونڈی ہے۔ یہ جہاں جاتی ہے لاکھوں تماش بینوں کی نگاہوں کا مرکز ہوتی ہے۔ بلّے کو چکمہ دینا اس کی عادت ہے۔ صرف ایک بلّا ہی ہے جو اس کی ذات کا دشمن ہے اور ہر لمحے اس کی مرمت کی جستجو میں رہتا ہے۔
گیندیں اور بھی کھیلوں میں استعمال ہوتی ہیں مگر کرکٹ کی گیند ان سب کی ملکہ ہے۔