سعئی لاحاصل کا ایک اور دور مکمل ہوا۔ جہاں سے ابتدا ہوئی تھی۔ سات سال بعد آپ وہیں کھڑے ہیں دوبارہ۔ قوم و ملک کے وقت ضائع کرنے کا ایک اور چکر مکمل ہوا۔ آپ تو دائرہ مکمل کرکے واپس اپنی جگہ آکر شائد مطمئن ہوں کہ آپ اپنے گناہوں کا ازالہ کر رہے ہیں یا کر چکے ہیں۔ لیکن ملک بہت پیچھے چلا گیا۔ وہ ملک جوترقی کی راہ پر سرپٹ دوڑنے کو تیار تھا، اسے آپ گھٹنوں پر لے آئے۔
آپ کی سرکاری انا نے، جس کو ہم اپنے خون پسینے کی کمائی سے ہوا دیتے ہیں۔ سینچتے ہیں، نے آپ کو خوشحالی کی طرف بڑھتے پاکستان کی "چال" کو ناپسند کرنے پہ مجبور کر دیا تھا۔ آپ کی خواہش تھی کہ یہ آپ کی پسند سے چلے، رائٹ لیفٹ، رائٹ لیفٹ۔ اس کو اٹن شن کرنے پہ آپ پسندیدہ حوالدار مقرر کر دیں۔ یس سر، یس سر سن سن کر آپ کو لگنے لگا کہ آپ عقل کل ہیں۔ آپ کو جتنا حصہ وہ دے رہے، اور جو وہ دے رہے تھے وہ سب سے زیادہ تھا۔ باقی کے انتیس کروڑ چورانوے لاکھ لوگوں پہ کل لگنے والے بجٹ سے بھی زیادہ، وہ کم ہے۔۔ آپ کا پسندیدہ ہینڈسم اس کو زیادہ نچوڑ کے دے سکتا ہے۔ آپ کے اوسط آئی کیو نے آپ کو یہ سمجھنے ہی نہیں دیا کہ وہ مداری سراب دکھا رہا ہے۔
آپ کا کام نہیں تھا معیشت چلانا۔ آپ کو سمجھ نہیں تھی اس کی۔ آپ کی ٹریننگ نہیں تھی۔ لیکن آپ نے دھڑلے سے اپنی ڈاکٹرائن پیش کی۔ راتب خوروں نے ہاں میں ہاں ملائی ہوگی۔ آپ کو یقین دلایا ہو گا کہ آپ ہی مسیحا ہیں۔ ایسا یقین دلانے والے کم نہیں ان راتب خوروں نے آپ کے ہرپیش رو کو یہ یقین دلایا ہے۔ ان پیشرووں میں سے چند کا آئی کیو اتنا تھا کہ وہ اس ملک کا بوجھ اپنےسر لادنےکو تیار نہیں ہوئے باقیوں کا "ویژن" اس ملک کے لوگوں نے بھگتا۔ کبھی اپنے ہی ملک مین غدار بن کر۔ کبھی جہاد کے نام پہ سانپ اور سنپولے پال کر۔ کبھی خود کش حملوں میں اپنے چیتھڑے اڑوا کر۔ لیکن سمجھ ہے کہ آ کے ہی نہیں دےرہی۔ کب سمجھو گے جب یہاں نوحہ پڑھنے والا بھی کوئی نہیں ہو گا۔ جب سب مٹ جائیں گے۔ اس وقت اس بیابان کی حفاظت کرنے کی ادائیگی کون کرے گا۔
آج اسحاق ڈار واپس آگیا۔ وہ کیا کر سکتا ہے۔ کیا گیدڑ سنگھی ہے اس کے پاس۔ اس بحث میں پڑے بغیر، یہ حقیقت ہے کہ وہ اس سے اچھی حالت میں ملک چھوڑ کر گیا تھا۔ آپ نے اس سے ذاتی جنگ چھیڑ دی۔ وہ منشی تھا، اس کے ساتھ ووٹ تھے پر ووٹ تو مہذب معاشروں میں طاقت ہوتا ہے یہاں تو ایک پرزہ ہے۔ اس منشی کو ٹکر لینے کی سزا صحیح ملی۔ عبرت کا نشان بن گیا۔ جائیداد قرقی ہو گئی۔ وہ منشی اگر اپنے آپ کو محب وطن ثابت کرنے کے چکر مین باہر کے ملکوں میں اثاثہ جات نہ بناتا تو آج اڈیالہ جیل کے قیدی آنے والوں کو بتا رہے ہوتے یہ والا سیل ہے جس میں منشی نے آخری سانسیں لیں۔
آپ کی پھر بھی مہربانی ہے مائی باپ کہ آپ نے اپنی غلطی سدھارنے کی کوشش کی۔ ایک احسان کر دیں کہ اپنے بعد آنے والوں کو اپنے اس عظیم پروجیکٹ کی تفصیل ضرور بتائیے گا۔ لگتا ہے کہ آپ کے بعد آنے والے بھی بزرجمہر ہیں وہ بھی باولے ہو رہے ہیں اپنی ڈاکٹرائن پیش کرنے کو۔ ہم بھوکوں کی زندگیوں پہ رحم کریں ہم آپ کے ایک اور پروجیکٹ، ایک اور ڈاکٹرئین سہنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ آپ ان نالائقوں کو حکومت چلانے دیں۔ ہم خود ان کو بدل لیا کریں گے۔ آپ ہماری ہمدردی میں یہ ذمہ داری نہ لیں۔