جو مری پشت میں پیوست ہے اُس تیر کو دیکھشاہد کمال27 اگست 2017غزل0633جو مری پشت میں پیوست ہے اُس تیر کو دیکھکتنی خوش رنگ نظر آتی ہے تصویر کو دیکھ رقص کرتا ہوا مقتل میں چلا آیا ہوں پاؤں مت دیکھ مرے پاؤں کی زنجیر کو دیکھ کوئیمزید »
خمارؔ، خماریات اور خمریاتشاہد کمال24 اگست 2017کالمز0651نام محمد حیدر خاں تخلص خمار ؔ ۱۵؍ستمبر ۱۹۱۹ء کو بارہ بنکی کے معروف شاعر بہارؔبارہ بنکوی کے گھر پیدا ہوئے۔ مبتدیاتی علوم کی تہذیب اپنے محترم چچا قرارؔ بارہ بنکویمزید »
سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہےشاہد کمال11 اگست 2017غزل0677سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہےسب ضرورت ہے مگر کوئی ضرورت نہیں ہے تجھ سے دشنام طرازوں کی حمایت کے لئےاب میرے پاس کوئی حرفِ سہولت نہیں ہے روز اک حشر بپا مزید »
آنکھیںشاہد کمال09 اگست 2017نظم0905حسین چہرہ دمکتی آنکھیں حیا میں ڈوبی لجاتی آنکھیں فسانہ دل کا سنا رہی ہیں سیاہ زلفیں چمکتی آنکھیں گھنیری زلفوں کے پیچ و خم میں الجھ ، المزید »
صہیونیت نوازوں کا آخری مقتل یمن اور بحرینشاہد کمال04 اگست 2017کالمز0599اس کائنات کی تخلیقی فسوں سازی کے اس طلسماتی حیرت کدے میں اتنے اسرار پوشیدہ ہیں، جن کی گرہوں کو کھولنا، اور اس کے بست و کشاد کا مرحلہ انسانی عقل سے ماورا ہے۔ ہزامزید »
گماں کی زَد میں رہے بدگمانیوں میں رہےشاہد کمال01 اگست 2017غزل0724گماں کی زَد میں رہے بدگمانیوں میں رہےہم ایسے لوگ کہاں خوش گمانیوں میں رہے زمین دل کی طنابوں پہ وار کرتے ہیں کچھ ایسے زخم لہو کی روانیوں میں رہے ترے بدن کے دہکمزید »
عندلیب گلشن نا آفریدہ، پروفیسر نیر مسعودشاہد کمال28 جولائی 2017کالمز0803میری اپنی ذاتی سوچ کے مطابق اس عالم ہست وبود میں کسی تخلیق کار کی موت المیہ نہیں بلکہ اُس کی ایک نئی زندگی کی بازیافت کا نام ہے۔ کوئی ضروری نہیں کہ آپ میری اس مزید »
کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیںشاہد کمال21 جولائی 2017غزل0633کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیں ہم اپنی اپنی سہولت سے لڑتے رہتے ہیں کہاں کسی کو ہے فرصت کسی سے لڑنے کییہاں سب اپنی ضرورت سے لڑتے رہتے ہیں مداخلت نہیں کرتمزید »
عمیر منظر کا مونوگراف’’راجندر منچندا بانی ‘ کا ایک تجزیاتی مطالعہشاہد کمال14 جولائی 2017کالمز0672ہمارےاردو زبان و ادب نے دیگر زبانو ں کے مقابل بہت کم عرصہ میں ایک طویل مسافت طے کی ہے۔ جو چار سے پانچ صدی کے دورانیہ سے زیادہ پر محیط و بسیط ہے۔ اس کے انداز حسنمزید »
ابتدا سے میں انتہا کا ہوں شاہد کمال07 جولائی 2017غزل0630ابتدا سے میں انتہا کا ہوں میں ہوں مغرور اور بَلا کا ہوں تو بھی ہے ایک چراغ مہلت شبمیں بھی جھونکا کسی ہَوا کا ہوں پھینک مجھ پر کمند ناز اپنیآج میں ہمسفر صبا کمزید »