1. ہوم
  2. شاہد کمال
  3. صفحہ 6

ابتدا سے میں انتہا کا ہوں

شاہد کمال

ابتدا سے میں انتہا کا ہوں میں ہوں مغرور اور بَلا کا ہوں تو بھی ہے ایک چراغ مہلت شبمیں بھی جھونکا کسی ہَوا کا ہوں پھینک مجھ پر کمند ناز اپنیآج میں ہمسفر صبا ک

مزید »

چیختے آنسو

شاہد کمال

وہ کس کے ہاتھ میں ہے رخشِ انقلاب کی باگوہ اُڑ رہا ہے ہَواؤں میں کیسا سرخ غبارپڑے ہیں خاک پہ بکھرے ہوئے لہو کے گلابفضا کو چیر رہی ہے کسی دھوئیں کی لکیرہوا ہے خط

مزید »

"بسنتی" ناچے گی

شاہد کمال

میں نے جس عنوان کا انتخاب کیا ہے وہ بڑا دلچسپ ہے۔ لیکن اس عنوان کے لئے منتخب کیا جانے والا جملہ بڑا سطحی قسم کا ہے۔ اس کا تعلق اردوزبان کی تہذیب و تمدن کے منافی

مزید »

داعش کے منصوبہ سازوں کی شکست

شاہد کمال

ہمارے انسانی سماجیات میں منفی نظریات کے جدلیاتی تصادم سے رفتہ رفتہ ایک ایسی بحرانی خلیج پیدا ہو تی جارہی ہے۔ جس کے خلا سے جبر و تشدد ناانصافی، استحصال، قتل و غا

مزید »