1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شائستہ مفتی/
  4. ناراض زندگی سے ہوئی جا رہی ہو تم

ناراض زندگی سے ہوئی جا رہی ہو تم

ناراض زندگی سے ہوئی جا رہی ہو تم
اور دور ہر خوشی سے ہوئی جا رہی ہو تم

تم کو گماں گزرتا ہے ہر پھول زرد ہے
بے رنگ بے حسی سے ہوئی جا رہی ہو تم

اک جھیل میں اترنے لگا ہے ترا خیال
مانوس ساحری سے ہوئی جا رہی ہو تم

ہر موڑ پر خمیدہ سروں کا ہجوم ہے
آگاہ سرکشی سے ہوئی جا رہی ہو تم

اپنے دکھوں کی الجھی کہانی تو ہے فقط
بے زار شاعری سے ہوئی جا رہی ہو تم

اس دورِ بے ثبات میں دل لگ نہیں رہا
مایوس مخلصی سے ہوئی جا رہی ہو تم

تم کو بھی بھا گئے ہیں زمانے کے کیف و کم
بے چین آگہی سے ہوئی جا رہی ہو تم