مجھے اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ عمران خان کا ماضی کیسا تھا۔ اس کی دوسری اور تیسری شادی سے جڑے قصے کتنے سچ اور کتنے جھوٹ ہیں۔ کنٹینر پر ایک صحافی کو شادی کا پیغام ہو یا اپنی پیرنی صاحبہ کے ساتھ ان کا اس عمر میں انکی شادی تڑوا کے شادی کرنا کیسا فیصلہ تھا۔ ان کی ذاتی زندگی۔ ریحام صاحبہ کی کتاب میں لکھے انکشافات یہ سب۔ ان کے ذاتی معاملات ہیں۔ مجھے اس سے کچھ لینا دینا نہیں۔
مجھے دکھ اس بات کا ہے کہ ان کی آواز پر ایک نہیں دو نسلوں نے لبیک کہا۔ جب90 کی آخری دہائی میں انہون نے پارٹی کی بنیاد رکھی تو ہم بھی تب اس اولین نسل میں تھے جو دیوانہ وار ان کے پیچھے بھاگی۔ ایک سٹارڈم تھا، کرزمہ تھا لوگوں کو متاثر کیا۔ اس کے بعد میلینیلز آئے۔ خان صاحب کا لہجہ سخت سے کرخت ہوتا گیا۔ جو مخالف تھا وہ طعن و تشنیع کے ساتھ مغلظات کا بھی مستحق ٹھہرا۔
ان کے نوجوان فالوورز نے اسے ہی کارِ سیاست سمجھا۔ اور پھر یہ حکومت میں آ گئے۔ اب یہ وہ وقت تھا کہ کنٹرینر سے نیچے اتر کر کارِ حکومت توجہ سے چلانا چاہیے تھا۔
مگر ہوا کیا؟ ڈالر104 سے185 پر پہنچ گیا۔ مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی۔ کشمیر ہم سے چھین لیا گیا۔ عرب حکمران بھرپور انداز میں بھارت کی گود میں جا بیٹھے۔ او آئی سی میں بھارت بحیثیت مہمان خصوصی بلایا گیا۔ چین و ایران ہم سے ناراض امریکہ یورپ ہم سے خفا، عرب ہم سے دور۔ ملائشیا ترکی ہم سے کھائے دھوکہ کی مجسم مثال۔ مسلسل چار سال سے ہم گرے لسٹ میں شامل۔ آپ نے سو دن کا کہا تھا کئی سو دن گزر گئے کچھ بدلاؤ نہ آیا۔ آپ نے تو گورنر ہاؤس وزیر اعظم ہاؤس یونیورسٹی بنانے تھے۔ اب اس بات کا زکر بھی نہیں۔ ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھر ہوا ہوئے۔
آج چار سال بعد جب کہ بنگلہ دیش اپنی کرنسی ہم سے دوگنی مضبوط کر گیا ہم آج بھی کنٹینر پر کھڑے کتا، بلا چور ڈاکو لٹیرا کر رہے ہیں۔ آپ نے کہا میں آلو کی قیمت سہی کرنے نہیں آیا۔ خان صاحب مہنگائی آپ کا مسئلہ نہ ہو گا مگر عوام کا مسئلہ یہی تھا۔ آپ نے اس کے لیے کچھ نہ کیا۔ آپ کے ایم این اے آپ سے ملنے کو ترستے تھے۔ اسمبلی آنا آپ اپنی توہین سمجھتے تھے۔
آج جب ان سب نے اپنا راستہ بدلا تو آپ نے ان پر اپنے پالتو ٹائگر چھوڑ دیے؟ آپ نے ہمیشہ لوگوں کو استعمال کیا چاہے کرکٹ ہو یا سیاست۔ جتنے تحریک انصاف کے پرانے ورکرز تحریک سے الگ ہوئے اتنے شاید ہی کسی پارٹی کے ہوئے ہوں۔ آپ نے پلٹ کے نہ دیکھا۔ مگر چپڑاسی شیخ رشید کو اپنا استاد آپ نے بنایا۔ ڈاکو چوہدری پرویز کو سپیکر اور قاتل متحدہ کو سلجھے ہوئے وزیر آپ نے بنایا؟ جس فضل الرحمان کو آپ نے اپنے پالتو ٹائیگروں سے ڈیزل کہلوایا کبھی اسے ہی اسمبلی میں ووٹ دیا تھا۔
آپ کی زندگی میں سوا اپنی ذات کے لیے دوسروں کو استعمال کرنے کے اور ہے کیا؟ آپ شدید نوعیت کے خود پسندی کے مرض میں مبتلا انسان ثابت ہوئے۔ آپ نااہل ثابت ہوئے۔ آپ نالائق ثابت ہوئے اور اپنے تابوت میں آخری کیل آپ نے یہ ٹھونکا کہ بجائے صورت حال کا سہی تجزیہ کرتے آپ نے پاکستان کو ڈبونے کا فیصلہ کیا۔ ملکی سیاست کو بین الاقوامی بنا کر دوسرے ملکوں پر الزام تراشیاں شروع کیں۔
اور جاتے جاتے ملک کا آئین توڑ گئے۔ آپ کو اندازہ ہے کہ آپ نے اپنے مختصر تقریباً چار سال کے عرصے میں کتنی تباہی مچائی ہے؟ اب کہانی ختم ہو چکی۔ ارتضٰی نشاط نے شاید آپکے لیے ہی کہا تھا۔
کرسی ہے، تمہارا یہ جنازہ تو نہیں ہے!