لادینی قوتوں کا اس بات پر اتحاد ہے کے پاکستان کو سیکیولر ملک بناکر دم لینگے بے پردگی بے حیائی اور بے راہ روی کو فروغ دیا جا رہا ہے میڈیا کا اس میں بڑا کردار ہے یہ ان قوتوں کا تنخواہ دار ملازم ہے اندر سے کافر اور دکھاوے کے مسلمان ہیں جانے یا انجانے طور پر جنسی بے راہ روی کو فروغ دے رہے ہیں ایک بلا ماروی سرمد تو تھی ہی، قندیل بلوچ نے بھی خوب خوب اپنا حصہ ڈالا جو رہ گیا تھا اس کی بہن میڈیا پر آگئی کہ جنس کو عام کرو اس کی بے راہ روی پر قد غن نہ لگائو تو یہ سب نہ ہوگا۔
جب کے ہمارے اسلامی معاشرہ میں جنسی ہیجان سے نمٹنے کے لیے اصول ہے کہ لڑکے کو پہلا احتلام اور لڑکی کو پہلا حیض آئے تو شادی کردو مگر مغربی دانشور دیر میں شادی پر زور اس لیے دیتے ہیں کے گناہ بڑھے اور فیملی پلاننگ بھی ہوتی رہے۔ دوسری طرف ایدھی کے جھولے بھی لٹک رہے ہیں۔ کوئی کام سیدھے طریقے سے ہونے پر اعتراض ہے ورنہ نا جائز اولاد کتنی بھی ہو اس پر فیملی پلاننگ کا اطلاق نہیں ہوتا۔ ورنہ جائز اولاد دین کی طرف پلٹے گی اور شیطان کے لیے مسئلہ پیدا کریگی۔
حیرت ہوتی ہے کے پاناما لیکس کے بعد آدمی کس پر اعتبار کرے۔ تمام ارباب اقتدو اختیار یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہم اور ہمارے لواحقین کتنا بڑا جرم بھی کرین ہمیں استثنیٰ دیا جائے پکڑے جانے کے لیے پاکستان میں غریب کم تو نہیں ہیں۔ اور ہم آئے دن عوام الناس پر با اختیار کارندوں کاظلم روز ہی دیکھتے ہیں۔
لادینی قوتیں دنیا میں ہرجگہ اسلام اور مسلمانوں پر حملہ آور ہیں اور کوئی انہیں لگام ڈالنے والا نہیں ہے۔ ہندوستان امریکہ اور روس متحد ہیں کہ مسلمانوں کو چین سے نہیں بیٹھنے دینا۔ مصر میں اخوان کی حکومت کو گرا دیا لیبیا تیونس کو تحس نحس کردیا شام میں مسلمانوں پر قیامت آئی ہے۔ ترکی میں اردگان حکومت کو گرانے میں اگرچہ ناکامی ہوئی مگر امید پر قائم ہیں اور ریشہ دوانیوں سے باز نہیں آرہے وہ مرد حق آواز حق کو بلند کرنے پر لگا ہوا ہے اللہ اس کی مدد فرمائے (آمین)۔ افغانستان میں اپنی سازشوں سے باز نہیں آرہے اور پاکستان کو جو نقصان اب تک پہنچا چکے ہیں وہ بھی اربوں ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ لیکن ڈو مور کی تکرار اب بھی جاری ہے اور ہمارے ملک میں ان لادینی قوتوں کو ہی اپنا سب کچھ بنا لیا ہے اور کہتے ہیں کہ ان سے بچنے کی کیا حکمت عملی ہو سکتی ہے لہذا جس ایجنڈے پر یہ چلانا چاہتے ہیں اسی پر چلو۔
ہمارے حکمرانوں کی بد عنوانیاں سامنے ہیں مگر پھر بھی زور ہے کہ خبردار ہمیں کچھ نہ کہنا ہم تو تمہارے آقا ہیں اور حقیقت بھی یہ ہے کہ پاکستان میں مسلمان کم اور غلاموں کی فوج ذیادہ ہے آزاد کشمیر کا الیکشن اس کا گواہ ہے۔
ہماری نئی نسل کو گمراہ کرنے پر بڑی ڈھٹائی سے کار فرما ہیں ہمارے تعلیمی نصاب سے آیات قرآنی اور سیرت کے اسباق غائب کردیئے ہیں ہمارے اسلاف کا تذکرہ تو بہت دور کی بات ہے ہم تو ایسی لا وارث قوم ہیں کہ ہمارا سر براہ چند پیسوں کی خاطر اپنے ذاتی مفاد کو تحفظ دینے پر لگا ہوا ہے۔ اشرافیہ اسطرح متحد ہے کہ پاکستان جس قدر لوٹ سکتے ہو لوٹو اور لوٹو اور موقع ملتے ہی یہاں سے پھوٹو۔ یہ جمہوریت کا حسن ہے پورا ملک بیچ دو قرض اتنا چڑھائو کہ دوسرے لوگ ملک پر قبضہ کرنے آجائیں۔
عوام الناس کو ہوش میں آنا چاہیئے اور اپنی حفاظت، اور اپنی اولاد کے مستقبل کے لیے ان ریشہ دوانیوں سے بچنے کی تدا بیر کر نی چاہیئے خود اور اپنے بچوں کو دین سے آگاہی دیں اور گھر پر ذیادہ سے ذیادہ تربیت پر زور دیں۔
قرآن و سنت کا مطالعہ کریں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے ہرپہلو کو اچھی طرح سمجھیں یہ بھول جایئے کے حکومتی سطح پر ملک اور دین کے لیے کوئی کوشش کی جائےگی اردگان صرف ترکی میں پیدا ہوتے ہیں برصغیر میں تو میر جعفر اور میر صادق اور انکی ذریات فروغ پا رہی ہے آدمیوں کے جنگل میں ہر کسی نے اپنے ماتھے پر برائے فروخت کا لیبل چسپاں کیا ہوا ہے۔ حمیت و غیرت بے معنی الفاظ ہو گئے ہیں عام آدمی ہو یا یونیور سٹی کے پڑھے لکھے یا مدرسے کے فارغ سب کو ذاتی غرض اور مفاد پرستی نے اندھا کر دیا ہے۔
ملک اور قوم کا سوچنے والے شاید نہیں رہے اب بھی وقت ہے اللہ سے رجوع کریں استغفار اور توبہ کا سہارا لیں اور اللہ اپنے وعدے کے مطابق مطاع نیک سے مالا مال کردے گا (انشاء اللہ) مگر ہمیں اس کے سامنے ندامت سے سر جھکانا ہوگا اور توبہ کرنی ہوگی۔